اوڑی//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے اگر اْن کی حکومت آئی تو وہ پہاڑی طبقے کو تین کے بجائے پانچ فی صد ریزرویشن دیں گے۔سرحدی قصبہ اوڑی کے منی سٹیڈیم میں عوامی اجتماع سے خطاب کے دورن اْنہوں نے کہا کہ انکی حکومت نے پہاڑی طبقے کو پانچ فی صد ریزرویشن دینے کی سفارش کی تھی مگرحکومت جانے کے بعد مرکزی سرکار نے صرف تین فی صد کی منظوری دی۔عمر نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ان کی سرکار نے زک پہنچایا ۔اْنہوں نے کہا کہ محبوبہ کہتی تھی اْنہوں نے بی جے پی کے ساتھ کچھ شرائط پر الحاق کیا تھا وہ شرائط کہاں گئے؟۔پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط حکومت میں جی ایس ٹی نافذ کیا گیا، مہنگائی آسمان کوچھونے لگی، تب ان کا ضمیر کہا ں تھا؟ ، تب ان کے آنسو اور ہمدردیا ں کہا ں تھیں؟۔آج یہ کہتی ہیں کہ وہ اس ریاست کی حقیقی نمائندہ ہیں۔عمر نے پی جے پی اور پی سی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج کنول اور سیب کا نشان لئے کچھ لوگ ووٹ مانگتے ہیں۔ اْنہوں نے کہا بی جے پی کو ریاست میں کس نے لایا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔انہو ں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں مودی ان کا بڑا بھائی ہے ان کو سمجھنا چاہیے کہ انہو ں نے ہی ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زک پہنچایا اوراپنے دور اقتدار میں دفعہ370اور35Aکو بچانے کے لئے ایک لفظ تک نہیں کہا ۔انہوں نے کہا کہ اسکے بڑے بھائی نے ہی شاہراہ بند کرائی،اسے کھولنے کی سفارش کیوںنہیں کرتے۔ہمیں بی جے پی اور اُن کے دوستوں،جوریاست کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سے ہوشیار رہنا ہوگا۔ ہمارا اپنا آئین ہے، ہمارا اپنا جھنڈا ہے ،ہماری اپنی پہچان ہے۔عمر نے کہا کہ کنول کے پھول کے نشان والوں اور سیب کے نشان والوں کا
مقصد ایک ہی ہے کہ کسی طرح سے ریاست کو کمزور کیا جاسکے۔ آج یہ لوگ ہمارے ہمدرد بن بیٹھے ہیں، پچھلے 4سال ریاست کے حالات دیکھئے۔آج قلم دوات جماعت اور سیب کے نشان والے ریاست کے تشخص کے دفاع کی باتیں کررہے ہیں لیکن جب یہ دونوں جماعتیں حکومت میں تھیںتب یہ خاموش رہیں۔ جب بھاجپا والے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو جی ایس ٹی، فورڈ سیکورٹی ایکٹ ، سرفیسی ایکٹ اور دیگر مرکزی قوانین کے ذریعے روند رہے تھے ان دونوں جماعتوں کے لیڈران خصوصی پوزیشن کی لوٹ کا خاموشی سے تماشا دیکھ رہی تھیں اور کرسی جانے کے ساتھ ہی ان لوگوں نے فریبی بیان بازیاں شروع کردیں۔