نئی دہلی//یو این آئی// نئی دہلی: جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر یعنی اسپائی ویئر پیگاسس کے معاملہ میں مودی حکومت ایک بار پھر سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ مودی حکومت نے 2017 میں میزائل سسٹم سمیت ہتھیاروں کی خریداری کے لیے 2 بلین ڈالر کے دفاعی سودے کے تحت ہی اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس کو بھی خریدا تھا۔ نیویارک ٹائمز میں جمعہ کے روز شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ جاسوسی کے لئے عوام کے پیسے کا غلط استعمال کرتے ہوئے پیگاسس میں حکومت نے پارلیمنٹ میں اپنی غلط اطلاعات دی ہیں لیکن اب حقیقت سب کے سامنے آ گئی ہے اور حکومت کو اب جواب دینا پڑے گا۔راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے اور کانگریس کے میڈیا سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت نے پیگاسس جاسوسی معاملے میں جس طرح سے عوام کا پیسہ برباد کیا ہے وہ غداری ہے ۔ اس کے ذریعے حکومت نے ملک میں سیاستدانوں، ججوں، صحافیوں اور دیگر کی جاسوسی کی ہے ۔انہوں نے اسے سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اسے ملک کے عوام کے ساتھ غداری قرار دیا اور کہا کہ اس معاملے کی جامع سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے ۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس اس معاملے میں حکومت سے پارلیمنٹ میں جواب طلب کرے گی اور پارلیمنٹ میں اس کی وضاحت دینی ہوگی۔مسٹر سرجے والا نے بتایا کہ حکومت نے 2017 میں اسرائیل سے یہ ٹیکنالوجی خریدی تھی اور اس کی وجہ سے اس عرصے کے دوران قومی سلامتی کونسل کا بجٹ 33 کروڑ روپے سے بڑھ کر 333 کروڑ روپے ہو گیا۔