کنگن+سرینگر// وسطی ضلع گاندربل کے رامواری اور پتھری بل ریول گنڈ میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ رامواری گنڈ کے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ علاقے میں سال 2006 میں ایک فلٹریشن پلانٹ تعمیر کیا لیکن وہ فلٹریشن پلانٹ کچھ سال کے بعد بیکار ہوگیا جس کے بعد محکمہ نے فلٹریشن پلانٹ کے ساتھ نصب پائپیں ہٹائیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس کے بعد محکمہ کے ملازمین نے لوگوں کو بتایا کہ پہلے آپ ایگریمنٹ کرلیں اور اس کے بعد آپ کوپائپوں کے ذریعے فلٹریشن پلانٹ یا کسی چشمے سے صاف پانی فراہم کیا جائے گا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ متعلقہ محکمہ کے سپر وائزر نے اس وقت بتایا کہ اگر آپ ایگریمنٹ نہیں کریںگے تو آپ لوگوں کے راشن کارڈ منسوخ کئے جائیںگے۔ انہوں نے بتایا کہ جو پرانی پائپیں ہٹائی گئی تھیں ان کو بھی واپس لیا گیا ۔انہوںنے کہا کہ آج تک آبادی کو فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے صاف پانی فراہم نہیں کیا گیا بلکہ علاقے سے گذرنے والی ایک نالی سے پانی کی سپلائی فراہم کیا جارہا ہے۔ مقامی لوگوں نے اس سلسلے میں ضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ادھرشالیمار سرینگر کے علاقہ کاندر محلہ پازلپورہ میں پچھلے تین ہفتوں سے پینے کے صاف پانی کی قلت واقع ہونے سے مقامی آبادی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کاندر محلہ پازلپورہ شالیمار کے مقامی شہریوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سردی کے موسم میں پچھلے تین ہفتوں سے پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہوگئی ہے۔استعمال کے لئے دور دور سے پانی لانا پڑ رہا ہے جبکہ اس پہ مصیبت یہ کہ گلی کوچوں میں موجود برف کی وجہ سے پھسلن پیدا ہوگئی ہے۔ ایسے میں خواتین کو دور دور سے پانی لانے میں کافی مشکلات پیش آتے ہیں۔اگرچہ محکمہ جل شکتی کے حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تھی تاہم کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔مقامی لوگوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر اس مسئلہ کو حل نہیں کیا گیا تو وہ مجبوراً سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کیلئے مجبور ہوجائیں گے۔اس بارے میں جل شکتی محکمہ کے اعلیٰ حکام نے بتایا کہ چونکہ اس وقت پوری کشمیر سردی کی شدید لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں متعدد مقامات پر پائپ لائن منجمد ہوگئی ہے جسے ٹھیک کرنے کی کوشش جاری ہے۔