عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// امرناتھ یاترا 2024 کو یقینی بنانے کیلئے ایک ٹھوس کوشش کے تحت حکومت نے یاترا کے دوران صفائی کو برقرار رکھتے ہوئے صفر لینڈ فل اور صفر فضلہ کو حاصل کرنے کیلئے جامع اقدامات کیے ہیں۔محکمہ دیہی ترقی اور پنچایتی راج جموں و کشمیر کے تحت دیہی صفائی ستھرائی کے ڈائریکٹوریٹ نے سالانہ یاترا کو زیرو لینڈ فل یاترا بنانے کیلئے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں۔یاترا کے ابتدائی 20 دنوں میں یاتریوں اوررضاکاروں کی طرف سے کافی مقدار میں فضلہ پیدا ہوا ہے۔ دونوں محوروں پر فضلہ کی مجموعی مقدار 200 ٹن ہے۔ ٹن میں پروسیس شدہ فضلہ کی کل مقدار162.40 ٹن ہے اور ٹن میں پیدا ہونے والا کل غیر فعال فضلہ 34.30 ٹن ہے۔کل 200 ٹن کچرے میں سے 85.15ٹن گیلے کچرے کو جمع کیا گیا جس میں 85.02 ٹن گیلے فضلے کو پروسیس کیا گیا اور0.07 ٹن گیلے کچرے کی تھوڑی سی مقدار EFL کو بھیجی گئی۔خشک کچرے کا ذخیرہ80.31 ٹن ہے جس میں سے77.38 ٹن پر کارروائی کی گئی اور صرف 3 ٹن کچرے پر کارروائی ہونا باقی ہے۔اسی طرح 25 ٹن سرینگر میونسپل کارپوریشن کو بھیجے جاتے ہیں۔
ویسٹ منیجمنٹ کی حکمت عملی میں گیلے اور خشک کچرے کو احتیاط سے الگ کرنا اور پروسیسنگ کرنا شامل ہے اور اس میں ماحول دوست تھیلوں کا استعمال، پلاسٹک پر پابندی، بڑے پیمانے پر آگاہی کے پروگرام، کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانا شامل ہے۔سیکرٹری دیہی ترقی اور پنچایتی راج جموں و کشمیر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری اور ڈائریکٹر دیہی صفائی ستھرائی، انو ملہوترا باقاعدگی سے صفائی کی سہولیات اور پیش رفت کا جائزہ لے رہے ہیں۔صاف ستھرے اور فضلہ سے پاک یاترا کو یقینی بنانے کیلئے خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ مل کر کئی اقدامات کئے گئے ہیں۔ پلاسٹک اور پالی تھین تھیلوںکی جگہ ماحول دوست تھیلے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ پی ای ٹی بوتلوں کی کھپت کو کم کرنے کے لیے یاترا کے بیس کیمپوں اورگپھا کے راستے میں پانی کی مشینیںنصب کی گئی ہیں۔بالہ تل اور پہلگام میں 15 کچرے کی پروسیسنگ سہولیات قائم کی گئی ہیں۔بیس کیمپوں، سڑکوں، راستوں اور دیگر آرام گاہوں کی صفائی کیلئے 7000 سے زیادہ صفائی کارکن 3 شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔نیل گراٹھ سے امرناتھ گپھا کی عبادت گاہ تک بالہ تل محور پر آٹھ پروسیسنگ سہولیات اور پہلگام میںننون سے شروع ہوکر پنجترنی تک سات پروسیسنگ سہولیات قائم کی گئی ہیں۔اسی طرح گیلے کچرے کو کھاد بنانے کے روایتی طریقوں سے پروسیس کیا جاتا ہے اور خشک کچرے کو مختلف قسم کے ری سائیکل اور نان ری سائیکل کچرے میں الگ کرکے بیلنگ مشینوں کے ذریعے مزید پروسیس کیا جاتا ہے۔ بالہ تل اورپہلگام میں8گاڑیاں فضلہ جمع کرنے اور لے جانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔7000 صفائی کے کارکنوں کے علاوہ 600 سے زیادہ تربیت یافتہ کارکنان اور 25 انتظامی اور نگران عملہ دونوں مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جو کہ بنیادی اور ثانوی ذرائع سے روزانہ کچرے کو جمع کرنے، اس کی نقل و حمل، اور پروسیسنگ اور سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے مشترکہ طور پر تعینات ہیں۔ڈائرکٹر جنرل رورل سینی ٹیشن جے اینڈ کے انو ملہوترا نے کہا کہ ویسٹ مینجمنٹ ٹیموں کی مشترکہ کوششوں سے راستوں کے ساتھ پلاسٹک اور غیر فعال کچرے کے انتظام میں متاثر کن نتائج برآمد ہوئے۔مزید برآں پہلگام میں تقریباً 2245 بیت الخلا اور 235 غسل خانے نصب کیے گئے ہیں اور ان کی دیکھ بھال کی جارہی ہے جبکہ بالتل کے راستے میں صفائی کو بہتر بنانے کیلئے 1660 بیت الخلاء اور 490 غسل خانے نصب کیے گئے ہیں۔ مسافروں کی سہولت کے لیے سرینگر جموں قومی شاہراہ پر 250 بیت الخلاء لگائے گئے ہیں۔