پونچھ//سرحدی ضلع پونچھ میں نجی تعلیمی اداروں نے ایک مافیا کا روپ اختیار کر لیا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔مقامی لوگوںنے کہاکہ ضلع میں نجی تعلیم اداروں کو ایک سدھا بہار تجارت کے طور پر استعمال کیا جا رہاہے جس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم سے زیادہ کمائی کو ترجیح دی جارہی ہے ۔عوام کے مطابق اگر کسی بھی فرد کے پاس چار سے پانچ کمرے میسر ہو ں تو وہ ایک نجی سکول قائم کرنے کو ترجیح دیتا ہے تاکہ وہ اس عمل سے اپنی جیب بھر سکے تاہم ان نجی سکولوں میں سرکاری سکولوںاساتذہ کے بچوں کی ایک بڑی تعداد زیر تعلیم ہوتی ہے اور اس بات سے عیاں ہو تاہے کہ ٹیچروں کی جانب سے سرکاری سکولوں میں محنت و لگن کیساتھ کام ہی نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے نجی سکولوں کو قائم کر کے تجارت شروع کر نے کے عمل کو یک متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔اس سلسلہ میں ایک سماجی کارکن عبدالرشید شاہ پوری نے کہاکہ ایک نجی سکول کی رجسٹریشن کے بعد چار سے پانچ سو کنبوں کو فیس کے نام پر لوٹنے کا لائسنس حاصل کرلیا جا تا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سکولوں میں تعلیمی برس شروع ہوتے ہی والدین سے وردی ،کتابیں اورفیسوں کے نام پر ہزاروں روپے لئے جاتے ہیں ۔انہوں نے سرکاری سکولوں میں تعینات ٹیچروں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ان کے سبھی بچے نجی سکولوں میں تعلیم حاصل کر تے ہیں اور اسی وجہ سے سرکاری سکولوں میں تعلیم کے فروغ اور اس کو معیاری بنانے کیلئے کی جارہی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتی ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ نجی سکولوں میں فیسوں کے علا وہ وردیوں کو کچھ مخصوص دکانوں سے خریدنے کے علا وہ اپنی مرضی کا نصاب پڑھایا جاتا ہے جس کی وجہ سے غریب لوگوں کو مالی طور پر کمزور کرنے کیساتھ ساتھ بچوں کا مستقبل بھی تاریک ہو تا جا رہاہے ۔مقامی لوگوں نے ریاستی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ نجی تعلیم اداروں کے کام کاج کیلئے بنائے گئے قوانین کو سختی سے لاگوں کرنے کیساتھ ساتھ سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ سرکاری سکول والدین اور بچوں کی پہلی ترجیحات میں شامل ہو ۔
پونچھ میں پرائیویٹ اسکول مافیا سرگرم عمل
