جموں//سیکرٹری پی ایچ ای، اری گیشن اور فلڈ کنٹرول فاروق احمد شاہ نے جموں صوبے کے پونچھ، راجوری اور ریاسی اضلاع میں التواء میں پڑے پروجیکٹوں کو وقت پر مکمل کرنے اور نئی واٹر سپلائی وآبپاشی سکیموں کو مکمل کرنے کی ہدایت دی۔یہ ہدایات سیکرٹری موصوف نے یہاں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔یہ میٹنگ ان تین اضلاع میں التواء میں پڑے پروجیکٹوں کا جائیزہ لینے اور نئی واٹر سپلائی و آبپاشی پروجیکٹوں کا جائیزہ لینے کے سلسلے میں طلب کی گئی تھی۔میٹنگ میں سیکرٹری موصوف کو بتایا گیا کہ پونچھ میں صحت عامہ کے التواء میں پڑے32 پروجیکٹوں کے لئے36.37 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں جن میں سے مارچ2019 تک13 پروجیکٹ مکمل کئے جائیں گے اور باقی ماندہ اگلے مالی سال میں مکمل ہوں گے۔انہیں مزید بتایا گیا کہ ضلع میں اس وقت77 ہینڈ پمپ کام کر رہے ہیں۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ راجوری میںالتواء میں پڑے36 پی ایچ ای پروجیکٹوں کے لئے35.41 کروڑ روپے کی رقم منظور کی گئی ہے جن میں سے20 پروجیکٹ مارچ2019 تک مکمل ہوں گے اور باقی ماندہ پروجیکٹ اگلے سال مکمل کئے جائیں گے۔اسی طرح ضلع میں13 آبپاشی پروجیکٹوں کے لئے9.48 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں جن میں سے مارچ2019 تک9 پروجیکٹ مکمل کئے جائیں گے جبکہ باقی ماندہ پروجیکٹوں کی تکمیل اگلے مالی سال کے دوران ہوگی۔فاروق شاہ نے متعلقہ انجینئروں کو ہدایت دی کہ وہ راجوری میں اس ماہ کے آخر تک تمام ٹیوب ویلوں کو کارآمد بنائیں اور راجوری قصبہ کے لئے نئی واٹر سپلائی سکیموں کو ہاتھ میں لینے کے لئے ڈی پی آر مرتب کریں۔انہیں مزید بتایا گیا کہ ریاسی میںصحت عامہ کے28 پروجیکٹوں کے لئے51.35 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں جن میں سے مارچ2019 تک17 پروجیکٹ مکمل کئے جائیں گے اور باقی کی تکمیل اگلے سال یقینی بنائی جائے گی۔اسی طرح ضلع کے لئے9.02 کروڑ روپے کی لاگت سے آبپاشی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے جن میں سے مارچ2019 تک7 پروجیکٹ مکمل کئے جائیں گے اور باقی ماندہ اگلے سال مکمل ہوں گے۔فاروق شاہ کو بتایا گیا کہ ضلع میں73 ہینڈ پمپوں میں سے32 ہینڈ پمپ کام کر رہے ہیں۔دریں اثنا سیکرٹری موصوف نے افسروں پر زور دیا کہ وہ ان تین اضلاع میں رہنے والے لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور بہتر آبپاشی سہولیات کی فراہمی کے لئے افرادی قوت ا ور مشینری کو بروئے کار لائیں۔میٹنگ میں چیف انجینئر پی ایچ ای جموں اشوک گنڈوترہ، چیف انجنئیر اری گیشن اینڈ فلڈ کنٹرول ونود گپتا، سُپرنٹنڈنگ انجنئیرز، ایگزیکٹو انجنئیرز اور متعلقہ محکموں کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔