سرینگر//پلوامہ میں حالیہ خونین سانحہ، حریت کارکنوں کی گرفتاری اور جھوٹے مقدمات کے تحت ان کو جیلوں میں مقید کرنے کیخلاف مشترکہ مزاحمتی قیات کی کال پر کل نماز جمعہ کے بعدجامع مسجد ،لال چوک اور حیدر پورہ میں احتجاجی جلوس نکالے گئے ۔نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد میں حریت(ع) اور عوامی مجلس عمل کے کارکنوںکی ایک بڑی تعداد نے فورسز زیادتیوں کیخلاف پر امن مظاہرے کے ذریعہ صدائے احتجاج بلند کیا اور اس کی مذمت کی۔دریں اثنا حریت ترجمان نے پر امن مظاہرے فورسز اور پولیس کی جانب سے تشدد آمیز کارروائیوں، لاٹھی چارج، ٹیئر گیس شیلنگ اور پیلٹ کے بے تحاشا استعمال جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے، کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سرکاری دہشت گردی کا کھلا مظاہرہ قراردیا۔اس دوران لبریشن فرنٹ سے وابستہ کئی قائدین اور اراکین نے لال چوک میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ احتجاجی مظاہرے کا مقصد پلوامہ کے حالیہ قتل عام نیز فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت دوسرے کشمیریوں کی بار بار گرفتاریوں اور مسلسل نظر بندیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ فرنٹ قائدین شیخ عبدالرشید، میر محمد زمان، محمد صدیق شاہ، جاوید احمد بٹ، مشتاق احمد خان،غلام محمد ڈار، علی محمد اژھن اور دوسرے لوگوں نے مظاہرے میں شرکت کی۔ ادھرحریت (گ) نے حیدرپورہ میںپُرامن احتجاج کیا۔ احتجاج میں محمد یوسف نقاش، مولوی بشیر احمد عرفانی، خواجہ فردوس وانی، سید محمد شفیع، محمد یٰسین عطائی، سید امتیاز شاہ، دیوندر سنگھ بہل، سید امتیاز حیدر ، محمد رفیق شاہ، رمیز راجہ، عبدالحمید اِلٰہی، عبدالرشید ڈار،ارشد حسین بٹ، مبشر احمد بٹ، نثار احمد بٹ، عاشق حسین صوفی، عبدالاحد ڈار کے علاوہ کارکنان اور عوام کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر قائدین نے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کو انتہائی گھمبیر اور تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ بھارتی فورسز نے ریاست کے اطراف واکناف میں ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کررکھا ہے اور وہ یہاں منصوبہ بند طریقے پر مظلوم عوام کو اپنی بربریت اور درندگی کا نشانہ بناکر انتقام لے رہا ہے۔
پلوامہ کاخونین سانحہ اور مزاحتمی کارکنوں کی گرفتاری
