پلوامہ//پلوامہ میں جاں بحق جنگجو کی ہلاکت کے پیش نظر سنیچر کو قصبے میں فورسز نے کرفیو نافذ کردیا لیکن اسکے باوجودنماز جنازہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ قصبے میں پتھرائوکے واقعات بھی رونما ہوئے۔ کنگن علاقے میں جمعہ کے روزفورسز اور جنگجوئوں کے ساتھ ہوئے تصادم میں جاں بحق مقامی جنگجو مصوراحمد وانی کی ہلاکت کے پیش نظر سنیچر کو قصبے میں فورسز نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑا کر کے صبح سویرے کرفیو کا اعلان کردیا، تاکہ جنگجو کے نماز جنازہ میں لوگوں کی کم شرکت یقینی بن سکے تاہم اسکے باوجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغات اور دیگر دشوار گزار راستوں سے پیدل سفر کر کے ڈلی پورہ پہنچے میں کامیابی حاصل کی ۔ قصبے میں امن و قانون برقرار رکھنے کیلئے پلوامہ قصبہ تک ٹہاب روڑ، قوئل روڑ،سرینگر روڑ اور نیوہ روڑ کو سیل کیا گیا تھا۔اور یہاں سے کسی بھی شخص کو قصبہ میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔قصبہ کے مشرقی ، جنوبی، اور شمالی علاقوں کو بھی سیل کردیا گیا تھا اور پرچھو،ملک پورہ،ڈانگر پورہ، وشہ بگ،نیو کالونی اور شوپیان روڑ پر واقع علاقوں کے لوگوں کو بھی ڈلی پورہ کی طرف آنے نہیں آنے دیا گیا۔قصبے میں کرفیو کا نفاذ سختی سے عمل میں لایا گیا تھا اور سینکڑوں فورسز اہلکار پلوامہ سرینگر ،پلوامہ شوپیان اور پلوامہ اننت ناگ روڑ پر تعینات کئے گئے تھے۔مصور کی میت انڈسٹریل ایریا میں رکھی گئی تھی جہاںانکی نمازجنازہ دن کے ساڑھے گیارہ بجے کے قریب انجام ادا کی گئی۔نماز جنازہ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔نماز جنازہ کے بعد لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے میت کو شہید پارک پلوامہ میں مزار شہداء تک جلوس کی صورت میں لایا۔لیکن اس دوران وہاں تعینات فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو کافی دیر تک جاری رہا ہے جہاں بعد میں جلوس کے بجائے کچھ ہی افراد کو قبرستان تک آنے کی اجازت دی گئی ۔مین چوک کے علاوہ مورن چوک اور دیگر کئی جگہوںپر پتھرائوکے واقعات رونما ہوئے، جس کے دوران پتھرائو کرنے والے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے جس کے دوران6 نوجوانوں کو چوٹیںآئیں ۔ جن میں سے ایک کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔قصبے میں شام دیر گئے تک مظاہرین اور فورسز میں شدید نوعیت کی جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا اور قصبے میں ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آرہا تھا۔دریں اثناء مصور احمد وانی کی ہلاکت کے خلاف پلوامہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی اور ہر قسم کی سرگرمیاں معطل رہیں۔کاروباری و تجارتی مراکز، سکول،بینک، سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ ہر قسم کی ٹریفک کی آمد ورفت معطل رہی۔یاد رہے ۔واضح رہے قصبے پلوامہ سے دو کلو میٹر دور کنگن اور وژھ پورہ کے درمیانی باغاتی علاقے میں جمعہ کی سہ پہرپانچ بجے کے قریب جنگجوئوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد تصادم شروع ہوا جو مختصر وقفے تک جاری رہا ۔اس واقعہ میںمصور حسین ولد غلام حسن وانی ساکن ڈلی پورہ پلوامہ گولیوں کے تبادلے میں جاں بحق ہوا۔اسکی لاش قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد پولیس نے رات دیر گئے لواحقین کے سپرد کی گئی۔اس واقعہ میں مزید دو جنگجو فرار ہوئے تھے۔مصور احمد نے بنگلو رسے بی ٹیک کیا تھا اور قرآن مجید کے کچھ پارے بھی حفظ کئے تھے۔