پائین شہر میں بندشیں، مزاحمتی قیادت بند، وادی میں ہڑتال اور بعد نماز جمعہ احتجاج

 سرینگر// خونی اتوار کو18 ہلاکتوں کے خلا ف مزاحمتی قیادت کی طرف سے جمعہ کو پوری وادی میں احتجاج کرنے کی اپیل کے پیش نظر وادی کے شمال و جنوب  میں ہمہ گیر ہڑتال سے عام زندگی کا پہیہ جام ہوا ۔انتظامیہ نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سیول لائنز کے مائسمہ سمیت پائین شہر کے7پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں اورکنگن میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا،جبکہ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہو سکی۔ شوپیاں ،صورہ ،بیروہ،پلوامہ سمیت کئی جگہوں پر احتجاجی مظاہرے ہوئے،جبکہ غائبانہ نماز جنازے بھی ادا کئے گئے۔سنگباری اور  شلنگ کے واقعات میں ایک پولیس افسر سمیت درجن کے قریب مظاہرین زخمی ہوئے۔ ریلوے حکام نے احتیاتی طور پر قاضی گنڈ سے بارہمولہ تک چلنی والی ریل سروس کو بھی بند کیا۔اس دوران مزاحمتی لیڈران اور کارکناں خانہ و تھانہ نظر بند رہے۔
ہڑتال
سرینگر کے خانیار،رعناواری،نوہٹہ، مہاراج گنج ،صفاکدل ،کرالہ کھڈاورمائسمہ تھانوںکے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین ناکہ بندی کی گئی تھی اور غیراعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لاکر لوگوں کو گھروں میں محصور کیا گیاتھا ۔ شہر خاص کی طرف جانے والے راستوں پر جگہ جگہ رکاوٹیںکھڑی کر کے راستوں کو عبور ومرور کیلئے مسدود کر دیا گیا تھا۔ فورسز نے کئی جگہوں پر راستوں کو بند کرنے کیلئے خار دار تاروں کے علاوہ بکتر بند گاڑیوں کا بھی استعمال کیا تھا۔پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی تھی۔ شہر سرینگرمیں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،تعلیمی ادارے او رغیر سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ اس دوران تاریخی جامع مسجدکوچاروں اطراف سے پولیس وفورسزاہلکاروںنے سیل کررکھاتھا،اورایک مرتبہ مرکزی جامع مسجد میں نمازجمعہ کااجتماع نہ ہوسکا۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق ضلع شوپیان میں جمعہ کو مسلسل چھٹے روز بھی احتجاجی و تعزیتی ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی بدستور بند رکھی گئی ۔ضلع میں تمام دکانات،کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور غائب رہا۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق جمعہ کے روز زبردست اور ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے بازار اور سڑکیں صحرائی مناظر دیکھنے کو ملے۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اسلام آباد(اننت ناگ) کے سیر ہمدان،بجبہاڑہ، کوکر ناگ،ڈورہ،آرونی سمیت دیگر علاقوں میں مکمل ہڑٹال رہی۔جنوبی ضلع پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔جنوبی کشمیر کے بیشتر اضلاع میں مسلسل پانچویں روز بھی ہڑتال جاری رہا۔کپوارہ ضلع کے لنگیٹ ،کرالہ گنڈ ،ہندوارہ ،چوگل ،کولنگام ،کپوارہ ،ترہگام ،کرالہ پورہ اور لال پورہ میں سخت ہڑتال کی وہ سے معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی جبکہ سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔ضلع گاندربل کے قصبہ کنگن میں تین روز تک دفعہ 144کے نفاذ کے بعد چوتھے دن جمعہ کو پورے علاقے میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا جس کے سبب کنگن قصبہ میں عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی یہاں تک کہ مقامی لوگوں کے مطابق قدیم جامع مسجد کنگن میں نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن کے مقامی نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے جمعہ کے روز پورے قصبہ میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا ۔مقامی لوگوں کے مطابق صبح سویرے پولیس کی گاڑی نے لاوڈ سپیکر کے ذریئے اعلان کیا کہ پورے قصبہ میں کرفیو لاگو رہے گا اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کو کہا گیا ۔
بانہال
 نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق قصبہ بانہال میں آج مکمل ہڑتال رہی جس کی سے وجہ قصبہ بانہال میں دکانیں ، کاروباری ادارے اور سکول مکمل طور بند رہے۔ کشمیر میں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف  بند کی کال مزاحمتی قیادت اور تاجر برادری نے دی تھی اور اس کا مکمل اثر بانہال میں بھی رہا۔ نماز جمعہ کی وجہ سے لوگوں کی بھاری بھیڑ بانہال میں تھی تاہم بند پرامن طریقے سے گزر گیا۔ 

احتجاج 

 نماز جمعہ کے بعد کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں،سنگبازی اور شلنگ ہوئی،جبکہ جنوبی کشمیر میں جاں بحق نوجوانوں اور کنگن کے نوجوان کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔شوپیاں میں بعد جمعہ نماز نقاب پوش نوجوانوں نے مرکزی جامع مسجد شوپیان کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔نامہ نگار شاہد ٹا ک کے مطابق نقاب پوش نوجوان ہاتھوں میں بینر اور سبزپرچم  اٹھائے ہوئے جلوس کی صورت میں خامع مسجد سے بنہ بازار کی طرف گئے اور اس دوران انہوں نے نعرے بازی کی۔ادھر میمندر،علیا لپورہ،بنہ بازار میں فورسز اور مظاہرین کے بیچ شدید جھڑپیں ہوئیں، جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولوں کے ساتھ ساتھ پیلٹ بھی چلائے گئے جسکی وجہ سے 4فراد زخمی ہوگئے جن میں ایک کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق نماز جمعہ کے بعد اسلام آباد(اننت ناگ) کی جامع مسجد کے باہر مہلوک نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی،جبکہ ما بعد اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی گئی۔سرینگر کے نواحی علاقہ نگین میں اس وقت صورتحال بگڑ گئی جب یہاں مشتعل نوجوانوں کی جانب سے کی گئی سنگباری کی زد میں آکر ایس ایچ ائو منظور احمد زخمی ہوگیا ۔علاقے میں دن بھر فورسز،پولیس اور نوجوانوں کے درمیان گھمسان کی جھڑپیں جاری رہیں۔ یہاں جمعہ کے روز مشتعل افراد نے پولیس پارٹی پر سنگباری کی جس کے نتیجے میں ایس ایچ ائو نگین زخمی ہوگئے اور ان کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ۔ میڈیکل کالج سرینگر کے طلاب کالج کے احاطہ میں جمع ہوئے اور انہوں نے حالیہ ہلاکتوں کے خلاف پر امن احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پیلٹ اور دیگر مہلک ہتھیاروں کے استعمال پر فوری روک لگانے کی مانگ کی ۔ احتجاجی طلاب سفید اپرنوں اور کوٹ زیب تن کر کے دھرنے پر بھی بیٹھ گئے،اور اس دوران نعرہ بازی بھی کی۔ سانحہ شوپیاں کے خلاف بطور احتجاج انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے اکثر جمعہ مراکز پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مرکزی امام باڑہ بڈگام میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد انجمن شرعی کے ہزاروں حامیوںنے سانحہ شوپیاں کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف اور اسلام اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے مین چوک بڈگام میں جمع ہوئے جہاں آغا سید نے سانحہ شوپیاں کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور سینکڑوں زخمیوں کی جلد شفایابی کیلئے دعا کی۔ بیروہ میں بھی مکمل احتجاج کے دوران مقامی لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد مقامی جامع مسجد میں جنوبی کشمیر میں جان بحق نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ غائبانہ نماز جنازہ کے بعد نوجوانوں نے مقامی پولیس تھانے کی طرف رخ کیا،اور سنگباری کی،جبکہ پولیس اور فورسز نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے ٹیر گیس  کے گولے داغے۔ کپوارہ کے ترہگام علاقہ میں جمعہ کی صبح اس وقت صورتحال بگڑ گئی جب یہاں کچھ پولیس یا فورسز اہلکار مبینہ طور بشیر احمد ملک ساکن بونہ پورہ نمبردار کے رہائشی مکان میں داخل ہوئے اور انہوں نے یہاں مکینوں کی مار پیٹ جس کے نتیجے میں نمبردار بشیر احمد ملک کی اہلیہ کے سر میں چوٹ لگی۔کپوارہ سے اشرف چر اغ نے اطلاع دی ہے کہ ترہگام میں جمعہ کی دوپہر کو فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران وہا ں فورسز پر مشتعل نو جوانو ں نے پتھرائو کیا جس کے دوران ایک خاتون شکیلہ زوجہ الطاف حسین  ملک زخمی ہوگئی ۔بنہ پورہ ترہگام کے لوگوں نے فورسز پر الزام لگایا کہ انہو ں نے بستی میں داخل ہو کر دہشت مچادی جبکہ الطاف کے گھر میں گھس کر اس کی اہلیہ جو ایک موذی مرض میں مبتلا ہے، سخت مار پیٹ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا ۔ضلع کے کرالہ پورہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد نوجوانو ں نے دردسن سے ایک جلوس نکالنے کی کوشش کی گئی تاہم بعد میں فورسز نے اشک آ ور گولے داغ کر جلوس کو تتر بتر کیا ۔پلوامہ کے قلم پورہ علاقہ میں بھی ایک نوجوان عنایت اللہ کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔کنگن قصبہ میں گوہر احمد نامی نوجوان کی موت پر مقامی لوگ مسلسل سراپا احتجاج ہیں جبکہ گوہر احمد کے گھر پر تیسرے روز بھی تعزیت پُرسی کا سلسلہ جاری رہا۔اس دوران نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد کنگن کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ شمالی ضلع بارہمولہ کے حساس علاقہ پلہالن ، جنوبی ضلع پلوامہ کے قلم پورہ ،کپوارہ کے ترہگام ، کرالہ پورہ ، قصبہ کپوارہ ، سلی کوٹ ، باترگام ، ضلع بڈگام کے چرار شریف ، بیروہ ، ماگام اور تحصیل ٹنگمرگ کے کنزر اور چچی پورہ علاقوں میں مشتعل نوجوانوں اور پولیس و فورسز کے درمیان سنگباری کے واقعات پیش آئے ۔  اس دوران مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے مرتب کردہ پانچ نکاتی قرارداد کو سرینگر سمیت وادی کے کئی علاقوں میں عوام کے سامنے ائمہ مساجد اور خطیبوں نے پڑھ کر سنایا اور لوگوں نے مزاحمتی قیادت کی اس قرارداد کی تائید کی ۔ 
مزاحمتی خیمہ بند
سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق بدستور خانہ نظر بند رہیں،جبکہ محمد یاسین ملک سینٹرل جیل سرینگر میں مقید رہیں۔اس دوران تحریک حریت کے سنیئر کارکناں،امتیا ز حید اور عمر عادل کے علاوہ پیپلز لیگ کے نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی اور بشیر احمد سمیت دیگر کارکن اور لیڈراں تھانہ نظر بند رہیں۔ادھر بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل جمعہ کو احتیاتی طور پر معطل رہی۔
 
 

ہائر سکنڈری سکول اور کالج بند رہیں گے

سرینگر پرویز احمد // صوبائی انتظامیہ نے موجودہ پر تنائو صورتحال دیکھتے ہوئے وادی میں آج یعنی سنیچر کو تمام ہائرسیکنڈری سکول اور کالج بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم دسویں جماعت تک کے تمام سکول کھلے رہیں گے۔ ادھر کشمیر یونیورسٹی نے سنیچر کو لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کردئے ہیں۔کشمیر کی صوبائی انتظامیہ نے  احتیاط کے طور پر آج بھی تمام ہائر سیکنڈری سکولوں اور کالجوں کو بند کرنے کافیصلہ کیا ۔ڈیویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے کشمیر صوبے میں دسویں جماعت تک کے تمام سکول سنیچر کو کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ہائر سیکنڈری سکول اور کالج بند رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہائر سیکنڈری اور کالج کا تدریسی اور غیر تدریسی عملہ کو حاضررہنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔اس سے قبل ضلع انتظامیہ سرینگر ، بانڈی پورہ ، بارہمولہ ، شوپیاں، پلوامہ اور گاندربل نے پہلے ہی کالجوں اور ہائرسیکنڈری سکولوں میں تدریسی عمل کومعطل کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ ضلع انتظامیہ شوپیاں اور پلوامہ نے تمام تعلیمی ادارے سنیچر کو بند کرنے کا اعلان کیا ۔ ادھر کشمیر یونیورسٹی نے 7اپریل 2018بروز سنیچر کو لئے جاننے والے تمام امتحانات کو ملتوی کردیا ہے۔