سرینگر//واجب الادا رقومات کی عدم ادائیگی کے خلاف ٹھیکداروں نے سوموار سے ترقیاتی کاموں کا بائیکاٹ کر کے چیف انجینئرنگ دفتر کو مقفل کر کے24گھنٹوں کی علامتی بھوک ہڑتال شروع کی۔ جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے15فیصد رقومات کی واگزاری کا حکم نامہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مالی سال کے آخر میں ایک مرتبہ پھر ٹھیکدار سڑکوں پر آئے اور چیف انجینئرنگ کمپلیکس میں خیمہ زن ہوکر احتجاج کیا۔جوائنٹ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے پرچم تلے تعمیراتی ٹھکیداروں نے24گھنٹوں کی علامتی بھوک ہڑتال شروع کی۔احتجاجی ٹھیکداروں نے واضح کیا ہے کہ جب تک سرکار15فیصد رقومات کی واگزاری کا حکم نامہ واپس نہیں لیتی وہ برسر احتجاج رہیں گے۔اس موقعہ پر محمد جیلانی پرزہ نے انتظامیہ کو ٹھیکداروں کی کسمپرسی کیلئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی چیف سیکریٹری نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ واجب الادا رقومات کی ادائیگی ہوگی،تاہم انہوں نے بیروکریٹوں پر انہیں گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکداروں کی طرف سے تب تک تعمیراتی کاموں کا بائیکاٹ جاری رہے گا،جب تک انکی رقم کو ادا نہیں کیا جاتا اور15فیصد رقم کی واگزاری کا حکم نامہ منسوخ نہیں کیا جاتا۔فاروق احمد ڈار نے سرکاری حکم نامہ کو ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے بیروکریٹوں پر دانستہ طور پر ٹھیکداروں کے ہاتھوں کشکول دینے کا الزام عائد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ قریب1024کروڑ روپے کی رقم سرکار کے پاس واجب الادا ہے،جس کے نتیجے میں براہ راست انکا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔