عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//ممبر اسمبلی ہندوارہ اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ وقف بل کے اسمبلی میں طریقہ کار کی غلطیوں پر عوام سے معافی مانگیں۔وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی پلوامہ میں دی گئی حالیہ تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ نیشنل کانفرنس کے ارکان نے قرارداد کے بجائے التوا کی تحریک پیش کرکے طریقہ کار کی خلاف ورزی کی، سجاد لون نے یاد دلایا کہ انہوں نے یہی معاملہ 7 اپریل کو اٹھایا تھا، لیکن اس وقت انہیں حکومتی ارکان کی جانب سے سخت مخالفت اور نامناسب طرزِ عمل کا سامنا کرنا پڑا۔اپنے 7 اپریل کے ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے سجاد لون نے کہا’’جو بات آج وزیر اعلیٰ صاحب نے کہی، میں نے وہی بات 7 اپریل کو اپنی ٹویٹ میں کہی تھی اور اسی بات پر این سی کے ارکان نے میرے خلاف تمام ممکنہ سیاسی الزامات لگائے‘‘۔انہوں نے اپنی اْس پرانی پوسٹ کو’این سی کے دوستوں کیلئے ایک یاددہانی‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ التوا کی تحریک درحقیقت حکومت کے خلاف ایک مذمتی تحریک ہوتی ہے اور وقف بل پر اس طرح کی تحریک پیش کرنا طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔لون نے الزام لگایا کہ ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کی اسمبلی میں وقف بل جیسے اہم مسئلے پر مجرمانہ غفلت برتی گئی۔یہ مجرمانہ غفلت ہے۔ تین دن تک جو لوگ شور مچاتے رہے اور اسمبلی کا کاروبار بند کرواتے رہے، انہیں جواب دینا چاہئے کہ وہ ایسا کیوں کر رہے تھے؟ کس کے حکم پر پچاس ارکانِ اسمبلی تین دن تک مسلسل ہنگامہ کرتے رہے؟’’این سی کے سینئر ارکانِ اسمبلی کی دانست اور تجربے پر سوال اٹھاتے ہوئے سجاد لون نے کہا’’مجھے یقین نہیں کہ جموں و کشمیر کی سب سے پرانی اور تجربہ کار جماعت کے سینئر اراکین کو یہ علم نہ ہو کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ میری یہ دوسری مدت ہے اور مجھے اْس دن ہی یہ معلوم تھا، میں نے اسی دن ٹویٹ بھی کیا تھا۔ اگر مجھے پتہ تھا تو آپ کے تجربہ کار ارکان کو کیوں نہیں؟ آپ کی اس پچاس رکنی ٹیم میں درجن بھر وکیل ہوں گے، جو بچوں کی طرح ڈیسک پر چڑھ کر شور کر رہے تھے۔ کیا آپ ایک جاہل گروہ کی قیادت کر رہے ہیں؟انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ یہ سارا واقعہ ایک منظم منصوبے کے تحت رچایا گیا تاکہ وقف بل کے خلاف قرارداد کو روکا جا سکے۔سجاد لون نے این سی قیادت پر چھوٹی اپوزیشن کی آواز دبانے کا الزام بھی لگایا۔آپ نے نہ صرف قرارداد کو رکوانا چاہا بلکہ تھوڑی سی اپوزیشن کو بھی اپنی ٹیم کے شور کے ذریعے خاموش کروا دیا، تاکہ کوئی معقول آواز سنائی نہ دے سکے۔سجاد لون نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ ’معافی مانگیں‘ اوراسپیکر سے وقف بل پر بحث کے لیے ایوان کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کریں۔