’’ہم حکومت ہند کے رابطے میں ہیں، امید ہے کہ وادی کو ایک معقول پیکیج ملے گا‘‘: عمر عبداللہ
سمت بھارگو +جاوید اقبال
مینڈھر //وزیراعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ حکومت ہند کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ریاست کے لئے ایک بڑے راحت و بازآبادکاری پیکیج کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی ایک اعلیٰ سطحی بین الوزارتی ٹیم بھی جلد متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی تاکہ زمینی صورتحال کا جائزہ لے کر عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔وزیراعلیٰ نے یہ بات کل ضلع پونچھ کے مینڈھر سب ڈویژن کے گاؤں کلابن میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہی۔ اس گاؤں میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں زمین دھنسنے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا ہے جس نے مقامی آبادی کو شدید متاثر کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس قدرتی آفت کے دوران کل 76 ڈھانچے مکمل طور پر متاثر ہوئے جن میں سے 46 مکانات زمین بوس ہو گئے جبکہ باقی بھی خطرے کی زد میں ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اس سال ہونے والی شدید بارشوں نے ریاست بھر میں تباہی مچائی ہے۔ سیلاب اور زمین کھسکنے کے باعث جموں و کشمیر کے تقریباً ہر ضلع میں نقصانات ہوئے ہیں اور لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہم حکومت ہند کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہیں اور اْمید ہے کہ جموں و کشمیر کے لیے بھی اسی طرح کا معقول پیکیج فراہم کیا جائے گا جیسے پنجاب، اتراکھنڈ اور دیگر ریاستوں کے لئے دیا گیا تھا‘۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ کالابن گاؤں کے متاثرہ خاندانوں کی بازآبادکاری کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق جن گھروں کو نقصان پہنچا ہے انہیں دوبارہ اسی جگہ پر بسانا ممکن نہیں کیونکہ زمین دھنسنے کا عمل اب بھی جاری ہے۔انہوں نے بتایاکہ’ہم نے ایک تجویز تیار کی ہے جس کے مطابق ایسے متاثرہ خاندان جن کے پاس ذاتی زمین نہیں ہے، انہیں پانچ مرلہ ریاستی زمین فراہم کی جائے گی۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایک تفصیلی تجویز تیار کریں تاکہ اسے کابینہ کے سامنے منظوری کے لئے پیش کیا جا سکے‘‘۔عمر عبداللہ نے اس موقع پر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان مشکل حالات میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ متاثرین کو عارضی رہائش، راشن اور دیگر بنیادی سہولیات فوری طور پر فراہم کی جائیں تاکہ وہ مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے باعث نقصان اٹھانے والے خاندانوں کو یکجا چھوڑ دینا حکومت کی پالیسی کا حصہ نہیں ہے، بلکہ ان کی بحالی اور بہتر مستقبل کے لئے پائیدار اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ مرکزی اور ریاستی سطح پر تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا تاکہ متاثرہ خاندان جلد از جلد اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔