وزیر اعظم اگنی پتھ اسکیم پرنظرثانی کریں: الطاف بخاری

آر ایس پورہ// اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہاکہ ان کی جماعت لوگوں کا اعتماد بحال کرنے اور جموں وکشمیر میں جمہوری اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتی ہے ۔آر ایس پورہ میں منعقدہ پارٹی ورکروں کے ایک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہاملک بھر کے اندر جموں وکشمیر کی منفرد شناخت ہے جہاں مختلف مذاہب اور طبقہ جات کے لوگ پر امن طور رہتے ہیں لیکن روایتی سیاسی جماعتیں اپنے ووٹ بینک فائیدے کے لئے علاقہ اور مذہب کے نام پر لوگوں کوتقسیم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔انہوں نے کہااپنی پارٹی جموں وکشمیر میں علاقائی، مذہبی اور معاشی اتحاد چاہتی ہے۔ان کا کہناتھاکہ ہم تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو جموں وکشمیر میں آپسی بھائی چارے کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ایسی طاقتیں جموں وکشمیر میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ آپسی بھائی چارہ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن امان سے معاشرے میں رہنا اور ایک دوسرے کی عزت واحترام میں ہماری ایک طویل تاریخ ہے۔انہوں نے امیدظاہر کی کہ اپنی پارٹی لیڈران سماج دشمن عناصر اور موقع پرست سیاستدانوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں گے جوکہ سماج کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔اس یک روزہ کنونشن جس میں ہزاروں کی تعداد میں ورکروں وعام لووں نے شرکت کی کا اہتمام با ایسو سی ایشن سانبہ نائب صدر اور خواتین ونگ صوبائی سیکریٹری ایڈووکیٹ نِشا کماری نے کیاتھا ۔ اس دوران ایڈووکیٹ ہرپریت سنگھ سمیت متعدد افراد نے اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ۔الطاف بخاری نے اِن کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ اپنی پارٹی کا مقصد مختلف علاقوں، مذاہب اور زبانیں بولنے والے لوگوں کو ایک ساتھ لانا ہے، ہم امن، خوشحالی، بھائی چارہ، ترقی اور روزگار کے ساتھ سابقہ جموں وکشمیر ریاست کو مضبوط کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ امن کے بغیر ترقی نہیں ہوسکتی اور روزگار کے مواقعوں کے بغیر ترقی بے معنی ہے۔بخاری نے کہاکہ سابقہ حکومتوں نے وعدے کئے تھے بین الاقوامی سرحد کے نزدیکی گاو ں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پانچ مرلے کے پلاٹ دئے جائیں گے لیکن یہ وعدہ آج تک ایفا نہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ فائرنگ ے دوران لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کے بچوں کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے جنہیں فائربندی خلاف ورزیوں کے دوران اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ بین الاقوامی سرحد اور حدمتارکہ کے نزدیک رہنے والے نوجوانوں کے لئے پیرا ملٹری فورسز اور جموں وکشمیر پولیس میں خصوصی بھرتی کی جائے۔انہوں نے سرحدی قصبہ آر ایس پورہ اور گاو ں میں بڑھتی منشیات کی وباء، ناقص بنیادی سہولیات، پردھان منتری آواس یوجنہ کی ناقص عمل آوری اور سرحدی گاوں میں فی کنبہ بینکروں کی تعمیر کے مسائل پر بھی بات کی۔مرکزی سرکار کی انڈین آرمی میں چارسالہ بھرتی کیلئے شروع کی گئیاگنی پتھاسکیم پر ملک بھر میں جاری ایجی ٹیشن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سید محمد الطاف بخاری نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اگنی پتھ اسکیم پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کے خلاف نوجوان سڑکوں پر آرہے ہیں جس سے ان کی انرجی ضائع ہو رہی ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ اس اسکیم پر نظر ثانی کریں بچے اس کے خلاف سڑکوں پر آ رہے ہیں جس سے ان کی انرجی ضائع ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں احتجاج کرنے والے مختلف اسامیوں کے لئے درخواست جمع کرنے والے امیدواروں کی بھی کوئی نہیں سنتا ہے بخاری نے کہا کہ حال ہی میں کشمیر میں ایک ہوٹل کو سرکار نے اپنی تحویل میں لے لیا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے جس سے ان کو انتخابات میں پچاس کیا پانچ سیٹیں بھی حاصل نہیں ہوں گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس پارٹی کے لیڈران کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہوجائے گا اگرچہ آج کل وہ سیکورٹی فورسز کی مدد سے لوگوں میں گھوم رہے ہیں۔اپنی پارٹی صدر نے کہاکہ سی آئی ایس ایف، بی ایس ایف، بارڈربٹالین، قومی صحت مشن ملازمین ڈیلی ویجرز کے مسائل کو بھی حکومت مقررہ مدت کے اندر حل کرے کیونکہ اِس سے اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں میں احساس بیگانگی بڑھ رہا ہے اور وہ نفساتی طور پریشان ہیں۔اس کنونشن میں سنیئر نائب صدر غلام حسن میر، نائب صدرچودھری ذوالفقار علی، چیئرمین پارلیمانی بورڈ دلاور میر، ریاستی جنرل سیکریٹری وجے بقایہ، صوبائی صدر جموں منجیت سنگھ، معاون ترجمان ایڈووکیٹ نرمل کوتوال، صوبائی نائب صدر وسابقہ ایم ایل اے فقیر ناتھ، ایڈیشنل جنرل سیکریٹری (آرگنائزیشن)ارون چبر، ضلع صدر کٹھوعہ وسابقہ ایم ایل اے پریم لال، ایس سی ریاستی کارڈی نیٹر، بودھ راج بھگت، صدر اپنی ٹریڈ یونین اعجاز کاظمی، کے علاوہ دیگر سنیئرلیڈران، عہدیداران بھی موجود تھے۔