پرویز احمد
سرینگر // وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے معاملے کو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے ساتھ اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں انتخابات میں مصروف تھے، لیکن اب جب کہ ان کے پاس وقت ہے، اس معاملے کو اٹھایا جائے گا تاکہ ریاست کی جلد بحالی ہو۔
ریاستی درجہ بحالی
سکمز کے 42ویں یوم تاسیس پر منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کے بعد انہوں نے صحافیوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ابھی بڑی لڑائی لڑنی ہے اور وہ لڑائی جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ بحالی ہے اور مجھے اُمید ہے کہ وزیر اعظم بہت جلد ریاستی درجہ بحال کرکے لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔انہوں نے کہا ’’ ہم اُمید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات میں کئے گئے وعدوں کو پورا کریں گے کیونکہ عوام نے دونوں انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ووٹ ڈالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران کہیں سے بھی کوئی شکایت نہیں ملی کہ کسی کو زبردستی ووٹ ڈالنے کیلئے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5دسمبر کو عام تعطیلات پھر سے بحال ہونگی ۔ انہوں نے کہا کہ 5دسمبر کے ساتھ ساتھ دیگر دنوں کے تعطیلات بھی بحال ہونگے۔
سکمز کی خود مختاری
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ سکمز کی خودمختاری اور دیگر مسائل کا ازالہ کرنا ترجیحات میں شامل ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا ’’ آج ہم سکمز کی 42ویں یوم تاسیس منا رہے ہیں، یہ ہسپتال اس مقصد سے بنایا گیا تھا تاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو علاج کیلئے پی جی آئی چندی گڑھ اور ایمز نئی دلی نہ جانا پڑے۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ اس ہسپتال نے لوگوں کی کافی خدمت کی ہے لیکن اس میں کچھ کمیاں اور کمزوریاں بھی موجود ہیں۔ عمر نے کہا ’’ سکمز کی خودمختاری چھین لی گئی ہے وہ خودمختاری واپس دلانا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہسپتال انتظامیہ کو طبی آلات اور ادویات خریدنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ میڈیکل سپلائی کارپوریشن سے تمام چیزیں خریدی جارہی ہیں۔ لیکن سپلائی کیلئے ایک مقررہ وقت طے کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہسپتال کے پاس اپنی ایک انجینئرنگ ونگ تھی جو ختم کی گئی ہے اور اس نجی ونگ کو دوبارہ بحال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں ہمیں سکمز کی مدد کرنی ہوگی،وہاں مدد کریں گے تاکہ لوگوں کو بیرون ریاست نہ جانا پڑے۔
عبادت گاہوں پر حملے
ملک کی مختلف مساجد اور درسگاہوں پر ہونے والے حملوں پر بات کرتے ہوئے عمر عبدللہ نے کہا ’’اس ملک میں ہر شہری کو رہنے کی اجازت ہے کیونکہ ہمارے آئین میں ایک لفظ’سیکولر ‘‘ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک میں کوئی بھی شخص، چاہئے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو ، رہ سکتا ہے اور اس کو آزادی سے رہنے کا حق حاصل ہے ، اب یہ کیونکہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مساجد اور درسگاہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ میں بار بار کہتا ہوں ’’ آپ کہتے ہو کہ آپ مسلمانوں کی خوشنودی نہیں کرنا چاہئے ، مت کیجئے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ہماری مساجد ، درسگاہوں اور دیگر مقامات کو نشانہ بنائیںگے، ہمیں نشانہ بنائیں گے، اگر آپ نہیں چاہتے ہیں کہ ہم یہاں رہیں تو آئین سے سیکولر لفظ کو باہر نکال دیجئے، اگر یہ آپ کے بس میں ہے تو کر کے دکھائیں۔ انہوں نے کہا ’’ یہ وہ بھارت نہیں ہے جس کے ساتھ ہم اور ہمارے بزرگوں نے رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔پنجاب میں سکھبیر سنگھ بادل پر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ایک سابق وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔