پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں 11فیصد لوگ (Dementia) یاداشت کھودنے کے شکار ہیں۔ذہنی بیماریوں پر جنرل آف(Journal of the Alzheimer’s Association) الزیمیز ایسوسی ایشن ایسوسی ایشن میں چھپی تازہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں 60سال سے زیادہ عمر کے 7.4فیصد لوگ یاداشت کھونے کی بیماری کے شکار ہیں ۔ تحقیق میں جموں و کشمیر کو سرفہرست قرار دیتے ہوئے (Dementia) کے شکار افراد کی شرح 11فیصد بتائی گئی ہے ۔ کشمیرکے ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ 65سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں سے 90فیصد عتاہٹ (Dementia) کے شکار ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیمنشیا ایک عمومی اِصطلاح ہے جو ان کیفیات کے ایک گروہ کو بیان کرنے میں استعمال ہوتی ہے جو یادداشت کو متاثر کرتے ہیں۔ چیزیں یاد رکھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، یہ آپ کی روزمرہ زندگی کے ساتھ ہم آہنگ ہونا زیادہ کٹھن کر دیتا ہے.یہ مسائل بدتر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یا یہ ‘بتدریج بڑھتے’ ہیں۔اس کی بنیادی وجہ متاثر شریانوں کے باعث دماغ کو محدود مقدار میں خون کی فراہمی ہونا ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ دماغ کے حِصّے وافر مقدار میں آکسیجن اور اجزاء لے نہیں پاتے ، لہٰذا دماغی خلیے مر جاتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون، ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول، اور ظاہری بات ہے کہ تمباکونوشی بھی اس کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔ بھارت میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں 60سال سے زیادہ عمر کے 7.4فیصد لوگ عتاہٹ(یاداشت) کے شکار ہیں۔ تحقیق میں دلی کی 4.5فیصد آباد ی جبکہ جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ 11فیصد لوگ اس کے شکار ہیں۔ جموں و کشمیر میں 1986تک (Dementia) کا کوئی بھی معاملہ سامنے نہیں آیا تھا لیکن اب یہ شرح 11فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یاداشت کی بیماری دو اقسام کی ہوتی ہے۔ پہلی قسم کوالزائمر کہتے ہیں ۔الزائمر تقریباً تمام عتاہٹ سے متاثرہ 10 میں سے 6مریضوں کو ہوتا ہے۔یہ بیماری عام طور پر یادداشت کے مسائل سے شروع ہوتے ہوئے، آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ ساتھ بدتر ہوتی چلی جاتی ہے اور ان لوگوں کو پرانی باتیں یاد کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لوگ اکثر یہ محسوس کریں گے کہ وہ حالیہ ہونے والی باتوں کو یاد نہیں رکھ سکتے، حالانکہ انہیں اب بھی یہ یاد ہے کہ برسوں پہلے کیا ہوا تھا۔انہیں اکثر معلوم ہوگا کہ انہیں مخصوص الفاظ یاد کرنے اور اشیاء کا نام لینے میں دْشواری کا سامنا ہے۔اکثر وہ اپنی یادداشت کے مسائل سے آگاہ نہیں ہوتے مگر دْوسرے افراد انہیں محسوس کرتے ہیں۔ دوسری قسم کی عتاہٹ کوVassicular Dementia یعنی دماغ سُکڑنے کی بیماری کہتے ہیں۔ اس بیماری میں دماغ میں موجود خلیے مرجاتے ہیں اور اس کی وجہ سے دماغ کا سکڑنا شروع ہوجاتا ہے۔ دماغ سکڑنے کی علامات میں طرز عمل کی علامات ،ادھر اُدھر گھومنا، بات بات پر غصہ کرنا اورذاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔ مزاج کی تبدیلیوں میں بے قراری اور بار بار طبیعت میں تبدیلی آنا، ذہنی تبدیلوں میں دبائو اور فریب کاری شامل ہے جبکہ یاداشت کھونے کی علامات میں یاد نہ رہنا ، بولنے میں مشکلات اور بار بار موڑ میں تبدیلی آنا ہے۔ سرینگر کے کاٹھی دروازہ میں قائم ذہنی امراض کے خصوصی ہسپتال میں عتاہٹ کے 5معاملات سامنے آئے ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ نفسیات کے سینئر پروفیسر ڈاکٹر ارشد حسین نے کشمیر عظمیٰ کوبتایا ’بلڈ شوگر، بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی اور منشیات کی وجہ سے پھپھڑوں کا کینسر ، حرکت قلب بند ہونا، دماغ کی نسوں میں ورم چھڑنا اور دماغ کی خلیاں مرنے لگتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دماغ کی خلیاں مرنے سے دماغ کی نشوونما میں بھی مشکلات ہوتیی ہیں اور یہ دماغ سکڑنے یا عتاہٹ کا سبب بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں 65سال سے زیادہ عمر کے 90فیصد لوگ عتاہٹ یا دماغ سکڑنے کی بیماری کے شکار ہوتے ہیں اور ان میں بھی اس کی وجہ سگریٹ نوشی اور کھانے کی صحیح عادات نہ ہونا، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر ہوتی ہیں۔