سرینگر//وادی میں ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح مسلح ’گینگ وار‘ کا پہلا واقعہ پائین شہر میں پیش آیا ہے۔پولیس کے مطابق دو گرہوں کے درمیان آپسی دشمنی کے نتیجے میں ایک کارندے کی ہلاکت ہوئی ۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس رجسٹر کر کے تحقیقات شروع کردی ہے۔ اس واقعہ کو پولیس نے اپنے پہلے بیان میں ملی ٹینسی سے منسلک واقعہ قرار دیا تھا۔لیکن شام دیر گئے ایک اور بیان میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ نواکدل علاقے میں منگل کی صبح ساڑھے 11بجے بلبل لنکرمیں یہ واقعہ پیش آیا۔عین شاہدین کے مطابق مہران علی شیخ ولد شبیر احمد شیخ اپنی نجی گاڑی سے جونہی نیچے اترا تو یہاں پہلے سے کچھ نوجوان اسکا انتظار کررہے تھے ، جنہوں نے اس پر گولیاں چلائیں اور فرار ہوئے۔ دو گولیاں اسکے سر اور چھاتی میں پیوست ہوئیں اور وہ خون میں لت پت ہو کر وہیں گر پڑا، جس کے فوراً بعد انہیں صدر اسپتال منتقل کردیا گیا لیکن وہاں پہنچنے سے قبل ہی وہ دم توڑ بیٹھا تھا۔پولیس کے مطا بق’’ نوا کدل میں نوجوان کی ہلاکت کے سلسلے میں ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ واقعہ’’ گینگ وار‘ کا نتیجہ ہے‘‘۔بیان کے مطابق’’واقعہ کی عبوری تحقیقات کے دوران یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ مہلوک نوجوان ’16گجر‘گینگ کا رکن تھا اور علاقے میںدوسرے مقامی گینگ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے مارا گیا‘‘۔بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’علاقے میں دو مقامی گینگوں ’’ڈائون ٹائون اتحاداور گجر گینگ‘‘ کے درمیان دشمنی ہے اور مہران گجر گینگ کیساتھ وابستہ تھا، مزید تحقیقات کی جارہی ہے‘‘۔ واقعہ کے فورا ًبعد پولیس اور فورسز کی بھاری جمعیت نے علاقے کو محاصرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ۔ تاہم دیر شام گئے پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں پولیس افسران اس بات کی تحقیقات میں لگے ہیں کہ اس ہلاکت کے پیچھے کون سے محرکات کارفرما رہے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ اس ضمن میں کیس درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ نوجوان جسمانی کثرت مرکز( جم) بھی چلاتا تھا ۔