وادی میں خواتین متواتر طور پر ہارمونوں کی کمی کا شکار ۔10فیصد بری طرح متاثر،51فیصد درداور 24فیصد میں حیض کی بے قاعدگی کی شکایات

پرویز احمد

سرینگر// میڈیکل سروے میں کہا گیا ہے کہ وادی میں بیشتر خواتین میں ہارمونز کی کمی پائی گئی ہے۔اسکی وجہ سے درجنوں طبی معاملات ہارمون کے مسائل کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ ہارمونز میں سے بہت زیادہ یا بہت کم ہونا صحت کے ساتھ علامات اور مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ اگرچہ ان میں سے بہت سے عدم توازن کو علاج کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن کچھ عارضی ہو سکتے ہیں اور خود ہی دور ہو سکتے ہیں۔وادی میں 10فیصد خواتین ہارمونوں کی کمی کی وجہ سے غیر متواتر طور پر نفاس کی شکار ہورہی ہیں۔ اور یہ خواتین اس دوران مختلف بیماریوں کی شکار ہوجاتی ہیں۔ 51فیصد میںحیض کے دوران درد ، 24فیصد میںکثرت سے حیض ہونا جبکہ 10فیصد میں حیض میںبے قاعدگی کی شکایات ہیں۔کشمیر میں ماہر امراض زچگی کا کہنا ہے کہ خواتین میں ہارمونوں کی کمی کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں اور حیض پر اس کے اثرات پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وادی میں 10فیصد خواتین کے حیض میںبے قاعدگی پائی گئی ہے۔سروے میں شامل خواتین میں سے 80فیصد میں قلت حیض، 11فیصد میں کم اور حیض کے کئی مرحلے جبکہ 10فیصد میں حیض کی کمی پائی گئی ہے۔ حیض کی کمی اور دوران حیض کی مختلف بیماریوں کی شکار خواتین میں سے 15سے 19سال کی 27.78فیصد،20سے 24سال21.36فیصد، 25سے 29سال15.80فیصد، 30سے 34سال 11فیصد، 35سے 39سال کے 12.84فیصدجبکہ 40سال سے زائد عمر کی خواتین میں 10.99فیصد شامل ہیں۔ تحقیق میں جواں سال خواتین میں ہارمونوں کی کمی کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ایسی جواں سال خواتین میں حیض کے دوران ہونے والی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں ہارمونوں کی کمی، جینیات، ہیضہ دانی اور جنسی اعضاء سے جڑی بیماریاں، تھائی رائیڈ اورشوگر شامل ہیں۔ ماہر اض زچگی ڈاکٹر ارم بشیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ موجودہ دور میں خواتین میں جنسی بیماریوں کی وجوہات میں تھائی رائیڈ اورشوگر سب سے اہم مانی جاتی ہیں۔‘‘ ڈاکٹر ارم نے بتایا کہ جنسی اعضاء کی صحیح دیکھ بال بھی جواں سال خواتین میں ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اس حوالے سے خواتین کی جانکاری میں کافی زیادہ اضافہ ہوا ہے لیکن دور دراز علاقوں میں خواتین میں ابھی بھی آگاہی کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ انفیکشن کی شکار ہوجاتی ہیں۔اور حیض کے دوران درد ، اورزیادہ حیض ہونے جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جواں سال خواتین کو ہارمونوں کی کمی سے بچنے کیلئے صحیح اور متوازن غذا اور صحیح وقت پر شادی کرنا بہترین علاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کی خواتین سے بچہ دانی میں موجود ہارمون جلد خارج ہوجانے کی شکایات بہت زیادہ ہوتی ہیں اور بعد میں یہی مختلف جنسی بیماریوں کی وجہ بن جاتی ہے۔ ہامونز میں کمی کی علامات میںبالوں کا گرنا،شدت کیساتھ حیض آنا،جسم پر زیادہ بال آنا،گرم چمک،بانجھ پن،فاسد ماہواری،جنسی تعلقات میں کم دلچسپی،ویجینل کی خشکی شامل ہے۔
ہارمونز
ہارمونز وہ کیمیکل ہیں جو خون کے ذریعے جسم کے اعضا، جلد، پٹھوں اور دیگر بافتوں تک پیغامات لے کر جسم میں مختلف افعال کو مربوط کرتے ہیں۔ یہ سگنل جسم کو بتاتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔ ہارمونز زندگی اور صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔سائنسدان اب تک انسانی جسم میں 50 سے زیادہ ہارمونز کی نشاندہی کر چکے ہیں۔ہارمونز اور زیادہ تر ٹشوز(بنیادی طور پر غدود۹ جو انہیں بناتے اور خارج کرتے ہیں، اینڈوکرائن سسٹم بناتے ہیں۔ ہارمونز بہت سے مختلف جسمانی عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔
مہاسے
مہاسے بنیادی طور پر بند سوراخوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ اگرچہ بہت سے عوامل مہاسوں کی نشوونما میں حصہ ڈالتے ہیں، ہارمون کے اتار چڑھا، خاص طور پر بلوغت کے دوران، ایک اہم عنصر ہیں۔ تیل کے غدود، بشمول آپ کے چہرے کی جلد کے غدود، جب بلوغت کے دوران ہارمونز فعال ہو جاتے ہیں تو متحرک ہو جاتے ہیں۔
بانجھ پن
ہارمونل عدم توازن ان لوگوں میں بانجھ پن کی سب سے بڑی وجہ ہیں جن کے ہاں بچیوں کی پیدائش ہوجاتی ہے۔ ہارمون سے متعلقہ حالات جیسے PCOS اور انوولیشن بانجھ پن کا سبب بن سکتے ہیں۔ پیدائش کے وقت لڑکوں کو تفویض کردہ افراد ہارمونل عدم توازن کا بھی تجربہ کر سکتے ہیں ۔
بالغ مہاسے
بالغ مہاسے اس وقت نشوونما پاتے ہیں جب ہارمونل تبدیلیاں آپ کی جلد میں پیدا ہونے والے تیل کی مقدار کو بڑھا دیتی ہیں۔ یہ خاص طور پر حمل، رجونورتی اور ان لوگوں کے لیے عام ہے جو ٹیسٹوسٹیرون تھراپی لے رہے ہیں۔