وادی میں بجلی بحران پیدا ہونے کا امکان فی الوقت 200میگاواٹ کی کمی ،دسمبر میں 600میگاواٹ کی کمی ہوگی|| 3گھنٹے غیر اعلانیہ کٹوٹی شیڈول پر عملدرآمد شروع

 اشفاق سعید

 

سرینگر// وادی میں موسم سرما کے دوران بجلی کا ممکنہ بحران پیدا ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ پی ڈی ڈی کو پہلے ہی 200میگاواٹ کی کمی کا سامنا ہے۔اعدادوشمار کی روشنی میں یہ بات خارج از امکان نہیں کہ امسال وادی میں بدترین بجلی کٹوتی کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹ سکتے ہیں کیونکہ نومبر سے ہی وادی میں 1700میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوگی۔ فی الوقت وادی میں 1450میگاواٹ کے مقابلے میں صرف 1250میگاواٹ بجلی دستیاب ہو رہی ہے۔اس طرح سردیوں میں 600میگاواٹ کی کمی کا سامنا پیدا ہوگا، جسے بڑے پیمانے پر کٹوتی کرکے پورا کیا جاسکتا ہے۔ امسال غالب امکان ہے کہ دسمبر کے بعد 800میگاواٹ کی کمی ہوسکتی ہے جو بدترین صورتحال کو جنم دے سکتی ہے۔محکمہ پی ڈی ڈی نے ابھی سے ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہونے سے مقامی بجلی پروجیکٹوں سے پیداوار میں کمی پیدا ہونے کی دلیل دینا شروع کی ہے۔

 

اس سال گرمیوں کے موسم میں محکمہ بجلی نے یہ دلیل دیکر لوگوں کو اندھیرے میں رکھا کہ نادرن گرڈ سے بجلی سپلائی میں کمی کی گئی ہے ،جس سے محکمہ کو بجلی کٹوتی کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔شہر سرینگر سمیت پوری وادی میں فی الوقت غیر اعلانیہ بجلی کی بندش شروع کی گئی ہے۔ درجہ حرارت میں کمی ہونے کیساتھ بجلی کی ضرورت زیادہ بڑھے گی اور کٹوتی میںبھی اضافہ ہوگا۔حالانکہ سمارٹ میٹروں کی تنصیب کے بعد سرکاری سطح پر یہ دعوے کئے جا رہے تھے کہ وادی میں صارفین کو بلا خلل بجلی سپلائی فراہم کی جائے گی لیکن امسال موسم گرما میں بھی کٹوتی کا سلسلہ جاری رہا اور اب بھی جاری ہے۔ شہر سرینگر میں فی الوقت میٹر یا نان میٹر علاقوں میں بجلی کٹوتی کے معاملے پر فرق ختم ہوگئی ہے۔شہر میں میٹر والے علاقوں میں دن میں صبح کے وقت ایک گھنٹے اور بعد دوپہر 2گھنٹے کیلئے بجلی سپلائی بند رہتی ہے۔یہ کوئی شیڈول نہیں ہے بلکہ ہر علاقے میں اسی حساب سے غیر اعلانیہ کٹوتی شیڈول پر عملدر آمد کیا جارہا ہے۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار کہتے ہیں کہ محکمہ نے وادی کے پاور ہاوسز میں بجلی کی کم پیداوار کے پیش نظر بجلی کی کٹوتی کا سہارا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے جہلم، چناب اور دیگر آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کمی کی وجہ سے بجلی کی کم پیداوار کے علاوہ درجہ حرارت میں بھی کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ان علاقوں میں کم کٹوتیوں کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں سمارٹ میٹر نصب کیے گئے ہیں۔”