بلال فرقانی
سرینگر//سڑکوں کو بہتر بنانے کیلئے میکڈم بچھانے کیلئے مختص کے گئے6کروڑ میں محض37لاکھ روپے کی رقم کا تصرف عمل میں لایا گیا ہے جبکہ سٹیٹ سیکٹرسمیت دیگر مدوں میں مختص رقومات 2.50کروڑ روپے کے ساتھ ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا ہے۔سمارٹ سٹی کے نام پر سرینگر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر سفر اگرچہ مسافروں کیلئے سوہان روح ثابت ہو رہا ہے تاہم قصبوں اور دیگر علاقوں کی صورتحال اس سے ابتر ہے۔ شہر میں اہم اور ایمرجنسی نوعیت کی سڑکوں پر گڑھے پڑے ہوئے ہیں،اور رواں سال کا نصف حصہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک ان سڑکوں کی مرمت شروع کی گئی ہے اور نہ میگڈم بچھایا گیا ہے۔محکمہ تعمیرات عامہ کے پبلک انفارمیشن افسر انجینئر عبدالمنان کا کہنا ہے کہ جون تک محکمہ تعمیرات عامہ کو سٹی اینڈ ٹونز میں میگڈم ئزشن کام کے مد میں3کروڑ96لاکھ90ہزار روپے کی رقم مختص کی گئی، جس میں37لاکھ43ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ دیکھ بال اور مرمت(ایم اینڈ آر) کی مد میں5لاکھ روپے ،مین ہولوں کیلئے52لاکھ اورسٹیٹ سیکٹر میں ایک کروڑ90لاکھ50ہزار روپے کی رقم مختص کی گئی ہے تاہم اس کو ابھی تک خرچ نہیں کیا گیا ہے۔محکمہ تعمیرات عامہ کے لیفٹ ریور کے ایگزیکٹو انجینئر کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس میگڈم ئزیشن کیلئے سٹی اینڈ ٹونز
کے مد میں3کروڑ44لاکھ66ہزار،مرمت و دیکھ بال کے مد میں36لاکھ71ہزار،مین ہولوں کی مرمت کے مد میں20لاکھ31ہزار اور سٹیٹ سیکٹر میں74لاکھ63ہزار روپے کی رقم خرچ کی گئی۔ انجینئروں کا ماننا ہے کہ وادی کی سڑکوں پر ایک مخصوص موسم میں میگڈم بچھایا جاتا ہے جو کارگر ثابت ہوتا ہے،وگرنہ بے موسم میگڈم پائیدار نہیں ہوتا۔ محکمہ تعمیرات عامہ حکام نے کہا’’ وادی میں جون سے ستمبر تک سڑکوں پر میگڈم بچھانا موافق اور پائیدار رہتا ہے،کیونکہ میگڈم کیلئے مخصوص درجہ حرارت ہونا ضروری ہے،مگر حیرانگی کی بات ہے کہ اب صرف ایک ماہ رہ گیا ہے اور محکمہ نے ابھی تک کام بھی شروع نہیں کیا ہے‘‘۔ محکمہ تعمیرات عامہ کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں شہروں اور قصبوں کیلئے قریب4کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے جبکہ سٹیٹ سیکٹر میں بھی2کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے،مگر محکمہ نے10فیصد سے کم رقومات کا تصرف عمل میں لایا ہے۔ جموں کشمیر ہارٹ مکس پلانٹ ایسوسی ایشن نے بجٹ میں کمی اور رقومات کا تصرف عمل نہ لانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ50فیصد سے زائد رقم امسال بھی لیپس ہوگی۔ ایسو سی ایشن کے صدر بشیر احمد خان کا کہنا ہے کہ وادی میں مختلف مدوں،جن میں سٹی اینڈ ٹاونز،سینٹرل روڑس فنڈ،نبارڈ وغیر میں قریب700کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ ہوتا تھا،تاہم اس میں نامعلوم بنیاد پر کمی کی گئی۔ انہوں نے کہا’’ جولائی اختتام ہوچکا ہے اور اگست کے بعد اب ستمبر کا مہینہ ہے،اور ابھی محکمہ تعمیرات عامہ یا دیگر تعمیراتی ایجنسیوں نے میکڈم کا کام شروع بھی نہیں کیا ہے،ہمیں خدشات ہے کہ رقومات امسال بھی لیپس ہونگے‘‘ ۔انہوں نے کہا ’’ شہر میں سمارٹ سٹی اور محکمہ تعمیرات عامہ کے درمیان سڑکوں کی بندر بانٹ نے ہارٹ مکس پلانٹ کے مالکان کو بھی پریشان کیا ہے،کیونکہ محکموں کے درمیان عدم تال میل کے نتیجے میں کام نہیں ہو رہا ہے‘‘۔ خان نے کہا کہ رقومات کے اخرجات میں محکموں کے پاس منصوبہ بندی کا فقدان ہے اور تعمیرات عامہ کے مجوزہ تنظیم نو نے اس میں مزید اضافہ کیا ہے‘‘۔