سرینگر+کولگام//وسطی ضلع بڈگام کے واتھورہ چاڈورہ علاقہ میں دوران شب ہوئی مختصرجھڑپ میں ایک سرگرم کمانڈر سمیت2جنگجو جاں بحق ہوئے۔اس دوران فورسز نے دو بھائیوں سمیت 3افراد کر حراست میں لیا تاہم بعد میں دو بھائیوں کو چھوڑ دیا گیا۔
مسلح تصادم
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ واتھورہ میں واتل ونی کرکٹ گرائونڈ کے بالمقابل دائیں طرف چھتہ کوہل کے کنارے فلور مل کے متصل بستی کا فورسز نے منگل کی رات قریب 11بجے محاصرہ کیا اور صرف دو مکانوں کی تلاشی لی گئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ تلاشی کارروائی کے دوران ایک شخص کو فورسز اپنے ساتھ لے گئی۔رات کے قریب 3بجے بستی میں پہلے ایک فائر ہوا جس کے بعد شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو قریب 25منٹ تک چاروں طرف جاری رہا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ کا تبادلہ قریب آدھ گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد خاموشی چھاگئی۔انکا کہنا تھا کہ اسکے بعد فورسز اہلکار نزدیکی دو مکانوںمیں داخل ہوئے اور وہاں سے مزید 2بھائیوں کو اپنے ساتھ لے گئے اور انکے گھروں کی بھی باریک بینی سے تلاشی لی گئی۔اگر چہ بعد میں دو بھائیوں کو دن کے دو بجے چھوڑ دیا گیا لیکن ایک مقامی رہائشی بدستور بند ہے۔لوگوں کا کہنا ے صبح ساڑھے 7بجے تک فورسز اہلکار بستی میں موجود رہے لیکن اس دوران کسی کیساتھ کوئی زیادتی نہیں کی گئی اور نہ تلاشیاں لی گئیں ۔انکا کہنا تھا کہ فورسز نے فلور مل کے نزدیک کھلے میدان میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران 2جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کیں اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔بعد میں مہلوک جنگجوئوں کی شناخت شعیب احمد لون ولد مرحوم ارشد احمد لون ساکن بمرت اوکے کولگام اور ہلال احمد وانی ولد محمد اکرم وانی ساکن ماچھواہ کولگام کے بطور کی گئی۔تاہم مقامی لوگوں نے کہا کہ وہ جب مقام جھڑپ پر گئے تھے تب تک فورسز اہلکار وہاں سے لاشیں اٹھا کر چلے گئے تھے۔
پولیس بیان
ایس ایس پی بڈگام آمود ناگپور نے بتایا کہ گوپال پورہ میں ایک رہائشی مکان میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر فوج،فورسز اور پولیس نے اس علاقے کا محاصرہ کیا،تاہم’’جب مشتبہ مکان کے گھیرا تنگ کیا گیا،تو جنگجوئوں نے فائرنگ کی،جس کے نتیجے میں جھڑپ شروع ہوئی‘‘۔انہوں نے کہا کہ جھڑپ میں2عسکریت پسند جاں بحق ہوئے،جبکہ جنگجوئوں سے2ہتھیار بھی برآمد کئے گئے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا ’’ جنگجوئوں کے پاس سے جو مواد اور دستاوزات برآمد ہوا ،اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں فورسز پر کسی بڑے حملے کا کام سونپا گیا تھا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کو صاف و شفاف انداز سے مکمل کیا گیا اوراس حقیقت کے باوجود کہ جنگجو ایک رہائشی مکان کے اندر چھپے تھے، کوئی بھی نقصان نہیں ہوا،جس کے ساتھ ہی علاقے میں امن و قانون کا کوئی بھی معاملہ پیش نہیں آیا‘‘۔پولیس کے مطابق ان دونوں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ہلال احمد2015سے سرگرم تھا،جبکہ شعیب نے گزشتہ برس ہی جنگجوئوں کے صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔پولیس مکے مطابق’’ ہلال احمد فی الوقت حزب امجاہدین کے طویل عرصے سے سرگرم جنگجوئوں میں سے ایک تھا،جو کہ جنوبی کشمیر کے علاوہ وسطی کشمیر کے کچھ علاقوں میں سرگرم تھا‘‘۔
کون تھے جنگجو؟
ہلال احمد وانی ولد محمد اکرم وانی ساکن ماچھواہ کولگام کی عمر قریب 24سال تھی۔وہ جنوبی کشمیر میں سرگرم جنگجوئوں میں سے ایک تھا۔ہلال احمد
2015کے اوائل میں جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوگیا تھا اور اسکے برہان وانی کیساتھ قریبی مراسم رہے۔ انہیں اکثر برہان کیساتھ دیکھا جاتا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ ہلال احمد ایم بی بی ایس میںسلیکٹ ہوا تھا، لیکن اس نے ڈاکٹری کے بدلے میں بندوق کو ترجیح دی۔اسے گھر میں ڈاکٹر کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ہلال 4سال تک سرگرم رہا۔شعیب احمد لون ولد مرحوم ارشد احمد لون ساکن بمرت اوکے کولگام کی عمر20برس تھی۔وہ اکتوبر 2018 میں جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ شعیب ریاست سے باہر بی ٹیک کررہا تھا، لیکن ایک دن گھر سے کالج جانے کیلئے نکلا لیکن واپس نہیں آیا۔شعیب کا والد بھی فورسز کیساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہوا ہے۔والد ارشد لون حزب المجاہدین کاضلع کمانڈر تھا۔ وہ نذیر کشمیری کے نام سے کولگام میں مشہور تھا۔1996-97میں ارشد فورسز کیساتھ کولگام علاقے میں ہی جاں بحق ہوا تھا۔
تدفین و احتجاج
دونوں جنگجوئوں کی لاشیں شام کے 5 بجے لواحقین کے حوالے کی گئیں جس کے بعد شعیب اور ہلال کی لاشوں کو کثیر تعداد میں جمع لوگوں نے جلوس کی صورت میں آبائی گائوں میں پہنچایا جہاں انکی آخری رسومات ادا کی گئی۔انکے جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔واپسی پر نیلو فورسز کیمپ پر مظاہرین نے پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے شلنگ کی۔