راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر اکبر مسعود نے اپنے دفتر میں بی جی ایس بی یونیورسٹی کی گزشتہ ایک سال کے دوران حاصل کی گئی کامیابیوں کا ایک مجموعہ جاری کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اکبر نے کہا کہ بی جی ایس بی یو نسبتاً کم عمری کے باوجود، اپنے قیام کے لحاظ سے، تعلیمی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کے میدان میں اس قدر نمایاں پیش رفت کر رہا ہے کہ اس نے اپنا شمارجموں و کشمیر کے اہم اداروں میں کیا ہے ۔موصوف نے کہاکہ بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی کیلئے رواں برس انتہائی اہم رہا ہے ۔پروفیسر اکبر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بی جی ایس بی یو نے کئی جرات مندانہ اور تبدیلی لانے والی اصلاحات کا آغاز کیا ہے جس سے تدریس اور تحقیق میں ایک بہترین مرکز بننے کی اس کی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران یونیورسٹی نے قومی تعلیمی پالیسی (NEP) -2020 کے مطابق اہم تعلیمی اور انتظامی اصلاحات شروع کی ہیں تاکہ مساوات، رسائی اور معیاری اہداف کو عبور کیا جاسکے ۔ پروفیسر اکبر نے کہا کہ نئے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے جو نئی سہولیات کا اضافہ کریں گے۔وائس چانسلر نے کہا کہ بی جی ایس بی یو میں تدریسی فیکلٹیوں نے تدریسی اور تحقیقی سرگرمیوں میں خود کو قابل اعتبار طریقے سے پیش کیا ہے۔پچھلے ایک سال کے دوران یونیورسٹی کو 5.27 کروڑ روپے کے 21 ایکسٹرا مرل پروجیکٹس ملے ہیں ۔پروفیسر اکبر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی سب سے اہم اصلاحات میں سے ایک یونیورسٹی کی طرف سے پیش کردہ بیشتر تعلیمی پروگراموں میں فیس میں 50 فیصد تک کمی ہے۔پروفیسر اکبر نے کہا کہ بی جی ایس بی یونیورسٹی، گزشتہ برسوں کے دوران، جموں و کشمیر کے طلباء کے لیے ایک مقبول تعلیمی مقام کے طور پر ابھری ہے اور اس نے اس پسماندہ علاقے میں تعلیمی حصول کے لئے اپنا ایک مخصوص مقام بنایا ہے۔اس موقع پر ڈین اکیڈمک افیئرز پروفیسر اقبال پرویز، رجسٹرار محمد اسحاق، جوائنٹ رجسٹرار سنیت گپتا اور میڈیا ایڈوائزر ڈاکٹر دانش اقبال بھی موجود تھے۔