سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے OICکی طرف سے بھارت کو مدعو کرنے پر افسوس اور حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نمائندہ فورم کو اُس دردوکرب کا احساس کرنا چاہیے تھا جس سے پوری امت اور خاص کر مسلمانان جموں کشمیر کراہ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست جموں کشمیر وہ واحد خطہ ہے جس کو تمام اخلاقی، جمہوری اور انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھ کر زبردستی فوجی طاقت کے بل پر آج سے 70سال پہلے قبضہ میں رکھا گیاہے۔ اس غیر فطری قبضہ سے خلاصی حاصل کرنے کے لیے یہ نہتی قوم ہر ممکن ذرائع سے نبرد آزما ہے اور اس دوران یہاں تباہی اور بربادی کے ایسے مناظر دہرائے گئے جن کو سُن کر اور دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ 71سال کی جدوجہد میں قربانیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ چھ لاکھ نفوس کی قربانی کے علاوہ یہاں کے ہزاروں جوانوں اور بزرگوں کو جیلوں اور انٹروگیشن سینٹروں میں کئی دہائیوں سے سڑایا جارہا ہے۔ ریاست اور ریاست کے باہر کے جیلوں میں ان بے کس اور بے بس قیدیوں کو طرح طرح سے ستایا اور دھمکایا جارہا ہے اور وہ ذہنی تناؤ اور خوف وہراس کے ماحول میں اخلاقی قیدیوں کے رحم وکرم پر اپنی زندگیاں گزارنے پر مجبور کئے جارہے ہیں۔ حال ہی میں جے پور جیل میں ایک پاکستانی قیدی نے دوسرے انتہا پسند قیدیوں کے ہاتھوں اپنی جان گنوا دی۔ دینی اور سماجی تنظیموں کے سینکڑوں قائدین اور کارکنوں کو گرفتار کرکے خوف ودہشت کا ایسا ماحول بنادیا گیا کہ افواہوں، اخباری اطلاعوں اور فوجی دھمکیوں کا ایک لامتناہی سلسلہ چل پڑا ہے۔ پورے خطے میں جنگ کے بادل منڈالارہے ہیں۔ ہلاکتوں اور تباہی کے تخمینے لگائے جارہے ہیں۔ اشیاء خوردنی اور دوائی کا سٹاک رکھنے کے ہدایات جاری کئے جارہے ہیں۔ دو نیوکلائی طاقتیں ایک دوسرے کو آنکھیں دکھانے اور ڈرانے دھمکانے میں مصروف ہیں اور اسی دوران ملت اسلامیہ کے ایک اہم اور ذمہ دار ادارے نے امت کے رستے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے ان پر نمک پاشی کرکے بھارت کو اپنے اجلاس میں مدعو کیا۔ 57مسلم ممالک کے اس فورم نے کبھی بھی قوم کے ملی مسائل اور ان کو درپیش خونین حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر انہیں حل کرنے کی کوئی ٹھوس کوشش نہیں کی۔ کاغذی گھوڑے دوڑانے تک اپنے آپ کو محدود کرکے مجبور ومحکوم قوم کو اغیاروں کا چارہ بننے کے لیے ان کے سامنے لاکھڑا کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس اہم فورم نے کبھی بھی کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا اور یہ ملّت کی زبوں حالی اور کسمپرسی کا صرف نظارہ ہی کرتی آرہی ہے اور اس کے ہوتے ہوئے ایک ایک کرکے مسلم ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی۔