نیشنل کانفرنس اراکین پارلیمان کا مکتوب

سرینگر//نیشنل کانفرنس نے پارلیمنٹ میں جمو ں وکشمیر کے معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی اراکین پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے ایک تحریری خط میں، 5 اگست 2019کو یکطرفہ، غیر آئینی اور غیر جمہوری طور دفعہ370اور 35اے کے خاتمے ، ریاست کو دو لخت کرنے اور اس کا درجہ کم کرنے سے جموں وکشمیر میں پیداشدہ صورتحال پر رول 193کے تحت پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ این سی اراکین پارلیمان نے خط میں تحریر کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ یہ اقدامات ملک اور جموں وکشمیر کے مفاد میں نہیںہونگے اور حکومت ہند کو اس بات سے بھی باخبر کیا گیا تھا کہ ان اقدامات سے خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔پارٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان غیر آئینی اقدامات کو جو جواز بخشے گئے وہ صداقت پر مبنی نہیں ہیں۔ 5اگست 2019کے اقدامات کے بعد جموں و کشمیر میں تشدد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، سرحد اور لائن آف کنٹرول پرتنائو ، کشیدگی اور تصادم روز کا معمول بن گیا ہے اور انسانی جانوں کے اتلاف جیسے معاملات نے تمام خدشات کو صحیح ثابت کردیاہے۔ تعمیر و ترقی اور امن کے جو وعدے کئے گئے تھے، وہ زمینی سطح پر کہیں دکھائی نہیں دیتے۔ صنعت اور تجارت کے شعبے بھاری نقصانات سے دوچار ہے۔ لاکھوں طلبہ و طالبات ڈیجیٹل ایجوکیشن سے محروم ہیں۔ سینکڑوں افراد اس وقت بھی گھروں سے دور جیلوں میں بند ہیں۔ امن کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں نظر نہیں آرہا ہے۔ لہٰذا یہ معاملہ فوری نوعیت کا ہے اور فوری بحث و مباحثے کا متقاضی ہے۔