نو روز کا دن : جونکوں سے علاج کا قدیم رواج

 سرینگر//وادی میں نوروز کے دن جونک سے علاج(لیچ تھرپی) کا رواج بہت قدیم ہے۔معالجین کا ماننا ہے کہ اگر چہ گردش ایام کے ساتھ جونک سے علاج کا رواج دم توڑ گیا تھا،تاہم گزشتہ ایک دہائی سے سر نو اس طریقہ علاج میں انقلاب آچکا ہے۔ کشمیر میں نوروز کے دن جونک سے علاج کافی پرانی روایت ہے،جبکہ عہد قدیم میں اس روز مختلف امراض میں مبتلا لوگ اپنے جسم کے مختلف حصوں پر جونک سے علاج کرتے تھے۔ سرینگر کے درگاہ حضرت بل علاقے میں اگر چہ باقی ایام میں بھی جونک سے علاج(لیچ تھرپی) کا چلن تھا،تاہم اس طریقہ علاج سے جڑے حکیموں کا ماننا ہے کہ نوروز کے دن کافی تعداد میں لوگ،جن میں مریضوں کی اچھی خاصی تعداد شامل ہوتی تھی،اس طریقہ علاج کا استعمال کرتے تھے۔ بزرگ شہریوں کا ماننا ہے کہ درگاہ حضرت بل میں اس طریقہ علاج سے مخصوص گھرانے جڑے تھے،جن کیلئے یہ روزگار کی سبیل بھی ہوتا تھا،اور وہ اپنے گھرانوں کی کفالت اسی طریقہ علاج میں شامل ہوکر کرتے تھے،تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ان گھرانوں نے جونک سے علاج کرانا چھوڑ دیا۔درگاہ کے ایک بزرگ شہری محمد اسماعیل نے بتایا ’’ دیگر روایتی اور میراثی شعبوں کی طرح ہی نئی اور نوجوان نسل نے اس شعبے سے جڑنے میں عار محسوس کیا،جس کے نتیجے میں یہ طریقہ علاج بھی کم ہوتا گیا‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نوروز کے دن ان گھرانوں کے صحن میں قطاریں نظر آتی تھیں،تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب لوگوں نے اس طریقہ علاج سے منہ موڑ ا،تو یہ گھرانے بھی متبادل ذریعہ معاش تلاش کرنے میں جٹ گئے۔ جونک سے علاج عہد قدیم سے دنیا بھر میں رائج ہے اور خاص طور پر قدیم مصر کے علاوہہندوستان، یونان اور عرب ممالک میں اس کا چلن شباب پر تھا۔
جونک سے علاج، ایجاد کے دیرینہ طریقہ کے باوجود یہ متبادل طریقہ علاج، بہت سی بیماریوںکے لئے سب سے زیادہ مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔یونانی پنچ کرما اسپتالوں کے انچار ڈاکٹر ماجد کا کہنا ہے کہ اس طرز علاج کی ڈور3500قبل تک ملتی ہے۔ان کا کہنا ہے تاریخ دانوں کا ماننا ہے کہ یہ طرز علاج یونان میں شروع ہوا،جبکہ حکیم بقراط اور گلین کو اس کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ جونک ایک کیڑا ہے جو حیوانی دنیا کے ایک اہم فائلم سے تعلق رکھتا ہے ۔یہ جاندار یعنی جونک پرندوں یادوسرے جانداروں کا خون چوستا ہے اور اپنی زندگی گزارتا ہے۔ ڈاکٹر ماجد کا کہنا ہے کہ1970کی دہائی میں اس میں انقلاب آیا اور اس دوران اس میں کافی کامیابیاں بھی دیکھنے کو ملیں۔انکا کہنا ہے کہ جونک سے علاج کے ذریعے خون کا بہائو جسم کے تمام حصوں میں بغیر رکاوٹ ہوتا ہے،جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصے ختم ہونے سے بچ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں اس طرز علاج  پر کافی لوگ اکتفا کرتے ہیں،جبکہ یہ محفوظ طریقہ علاج بھی ہے۔انہوں نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ جونک سے علاج کے نتیجے میں انفیکشن ہونے کا ڈر ہوتا ہے، ابھی تک ایسا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ ڈاکٹر ماجد جو کہ سینٹرل یونیورسٹی میں محقق بھی ہیں،کا ماننا ہے کہ یہ طرز علاج جلد کی بیماریوں،دانتوں کے مسائل،امراض چشم،تنائو و نفسیاتی بیماریوں،اعصابی نظام کے مسائل اور سوزش کیلئے کارگر ہے،جبکہ امرض قلب کیلئے بھی اس کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ماجد نے کہا کہ نو روز کے دن جونک سے علاج(لیچ تھرپی) کا اصل مقصد یہ تھا کہ موسم سرما کے دوران جسم میں جو گندھا مواد جمع ہوا ہو،اس کو اس طرز علاج سے باہر نکالا جائے،تاہم انہوں نے کہا کہ وادی میں سال بھر جونک سے علاج کا سلسلہ جاری بھی ہے،اور چلتا بھی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بیشتر مریض اس طرز علاج سے ٹھیک ہوکر جاتے ہیں۔
ڈاکٹر ماجد نے کہا’’ میں گزشتہ12برسوں سے  یونانی علاج سے جڑا ہوا ہو،اور میں نے جونک سے علاج کے طریقہ سے مریضوںکو کافی بہتر ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔‘‘