سرینگر//پولیس کی طرف سے جمعہ کے روز نوہٹہ میںسی آر پی ایف گاڑی کی موجودگی پر سوال اٹھاتے ہوئے نیم فوجی دستے سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ نوہٹہ علاقے میں یکم جون جمعہ کے روز نیم فوجی دستے’’سی آر پی ایف‘‘ نے3 نوجوانوں کو اس وقت کچل دیا تھا،جب علاقے میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے۔ اس واقعہ میں بعد میں قیصر امین ولد محمد امین ساکن نمچہ بل فتح کدل حال ڈلگیٹ نامی ایک یتیم نوجوان کی موت واقع ہوئی۔پولیس نے بعد میں اس معاملے میں2 علیحدہ علیحدہ ایف آئی آر درج کئے اور معاملے کی تحقیقات شروع کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس سلسلے میں سی آر پی ایف کے اعلیٰ افسران کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے،جس میں اس بات کی وضاحت کرنے کو کہا گیا ہے کہ کس طرح ایک واحد جپسی پرتشدد علاقے سے گزر رہی تھی،جب وہاں پر کوئی بھی تعیناتی(اہلکاروں کی) نہیں تھی۔ذرائع کے مطابق مکتوب میں کہا گیا ہے’’سی آر پی ایف نے جو جواز پیش کیا ہے،اس میں کوئی بھی حقیقت نظر نہیں آرہی ہے،کہ یہ گاڑی پولیس تھانہ نوہٹہ سے آرہی تھی۔ادھرسی آر پی کے ایک افسر نے بتایا کہ ڈرائیور کے خلاف جو کیس درج کیا گیا ہے،وہ بے بنیاد ہے،اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ پولیس نے اعلیٰ سی آر پی ایف افسران سے رابطہ قائم کر کے مکتوب روانہ کیا ہو،تاہم انہیں اس سلسلے میں کوئی خبر نہیں۔