رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ کے پرائیویٹ اسکولوں میں ہر سال تعلیمی سیشن کے آغاز پر والدین کو فیس کی ادائیگی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، اور انہیں اکثر فیس کے بارے میں مکمل معلومات نہیں ملتیں۔ اس صورتحال پر مقامی لوگوں نے محکمہ تعلیم سے اپیل کی ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کی طرف سے وصول کی جانے والی سالانہ اور ماہانہ فیس کا سٹرکچر ہر اسکول کے باہر اور عوامی مقامات پر چسپاں کیا جائے تاکہ والدین کو اسکولوں کی طرف سے کی جانے والی لوٹ کھسوٹ سے بچایا جا سکے۔ہر سال جب تعلیمی سیشن شروع ہوتا ہے تو پرائیویٹ اسکولوں کی انتظامیہ اپنے نوٹس بورڈ پر چھوٹے اور باریک الفاظ میں فیس کے سٹرکچر کو چسپاں کرتی ہے، جس پر والدین کی نظر کم ہی پڑتی ہے۔ اس کے نتیجے میں والدین کو داخلے اور ماہانہ فیس کی ادائیگی میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مقامی افراد جیسے سورج پرکاش، راج شرما، نیتر پرکاش، محمد تاج، شبیر احمد، سکیر سنگھ، اور ویر سنگھ نے بتایا کہ یہ مسئلہ ہر سال سنگین ہوتا جا رہا ہے اور والدین اس سے بہت زیادہ مایوس ہیں کیونکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کی فیس کے حوالے سے کوئی کنٹرول نہیں ہے۔پرائیویٹ اسکولوں کی انتظامیہ ہر سال اپنی من مرضی سے فیس میں اضافہ کر دیتی ہے اور اس حوالے سے اخبارات میں شائع ہونے والی فیس کا سٹرکچر اکثر مختلف ہوتا ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے والدین پر اضافی مالی بوجھ پڑتا ہے۔ اگرچہ جموں و کشمیر میں ایک کمیٹی، ایف آر سی سی کمیٹی، تشکیل دی گئی ہے جس کا مقصد پرائیویٹ اسکولوں کی فیس کو مقرر کرنا ہے، لیکن اس کمیٹی کی مقرر کردہ فیس بھی اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہے۔راجوری ضلع کے چیف ایجوکیشن افیسر نے گزشتہ ہفتے ایک سرکلر جاری کر کے راجوری کے تمام پرائیویٹ اسکولوں کو وارننگ دی ہے کہ اگر انہیں فیس میں اضافے کی شکایات موصول ہوئیں تو ان اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس کے باوجود، والدین کے لیے اسکولوں کی فیس کا سٹرکچر واضح اور معلوم نہ ہونے کی وجہ سے مسائل برقرار ہیں۔نوشہرہ کے ڈپٹی چیف ایجوکیشن افیسر سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ جو فیس سٹرکچر حکومت کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کے لئے جاری کیا گیا ہے، اگر اس سے زیادہ فیس وصول کی گئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔