نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈویژن کے بریری گائوں میں پینے کے پانی کا بحران گہرا ہونے کے باعث گاؤں کی خواتین کو دور دور سے پینے کا صاف پانی لا کر گزارہ کرنا پڑتا ہے۔علاقہ مکینوں نے محکمہ جل شکتی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ3ماہ سے علاقہ میں پانی کی بحرانی صورتحال پیدا ہو ئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی محکمہ جل شکتی عوام کو سہولیت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے گائوں میں 900سے زائد گھروں کی خواتین کئی گھنٹوں تک قدرتی چشموں پر در بدر رہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ آزادی کے 70 سال گزرنے کے بعد بھی پینے کے پانی کی سہولت فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اس گاؤں کے لوگوں کو آج بھی پانی کے قدرتی ذرائع پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔مکینوں نے بتایا کہ پانی کی فراہمی کیلئے میکینکل شعبہ کے جونیئر انجینئر کامبینہ طورپر ایک ہی بہانہ ہے کہ ان کے پاس کوئی ملازم نہیں ہے جس کی وجہ سے سپلائی میں خلل پڑا ہوا ہے ۔ گاؤں کی خواتین پینے کے صاف پانی کے حصول کیلئے میلوں کا سفر طے کرتی ہیں۔ان خواتین نے بتایا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ رقم محکمہ جل شکتی کو جاری کرتی ہے۔ دیہی اور شہری علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے محکمہ اپنی ذمہ داریاں پوری طرح سے لے ہی نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے دیہات میں صورتحال مزید ابتر ہوتی جارہی ہے ۔مقامی معززین نے محکمہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ صرف کاغذوں و فائلوں میں ہی مکینوں کو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ عملی بنیادوں پر کوئی قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے ۔لوگوں نے ضلع انتظامیہ راجوری سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ کے میکینکل ونگ کے ملازمین و آفیسران کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عوام کو پینے کا صاف پانی دستیاب ہو سکے ۔ جونیئر انجینئر جہانگیر خان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات کو قبول کیا کہ ملازمین کی کمی کی وجہ سے سٹاف کو تعینات کرنا مشکل ہورہا ہے ۔انہوں نے یقین دلایا کہ سپلائی جلد بحال کی جائے گی ۔