نوجوانوں کا غصہ اور احساس بیگانگی دورکرنا چیلنج

 سسٹم سے ناراض لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینا چاہئے ،بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ اسمبلی انتخابات کیلئے ایک’ سیاسی دکھاوا‘

جنگجوؤں کے اہل خانہ کو ہراساں نہیں کیا جائیگا

 
سرینگر//ریاستی گورنر ستیہ پال ملک نے کہاہے کہ کشمیری نوجوانوں میں موجود غصہ اور احساس بیگانگی کا توڑان کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے اسسٹنٹ سالسٹر جنرل  تشار مہتاکے سپریم کورٹ میں دفعہ35Aکے حوالے سے دئے گئے بیان کو بھی بدقسمتی سے تعبیر کیا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست جموں وکشمیر کی مین اسٹریم پارٹیوں کی جانب سے بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ ان کا آنے والے اسمبلی انتخابات کیلئے ایک ’’سیاسی دکھاوا‘‘ ہے۔

’مہتا کے تاثرات سے متفق نہیں‘

کشمیرعظمیٰ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران گورنر ستیہ پال ملک نے کہاکہ تشار مہتا کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے ریمارکس بدقسمتی کا باعث ہیں ۔’’میں ان سے اتفاق نہیں رکھتا،اس طرح کا بیان دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘‘۔گورنر ملک کا کہنا تھا کہ انہیں تشار مہتا کے بیان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے یہ ریمارکس جج موصوف کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پیش کئے تھے نہ کہ ان کی جانب سے یہ عدالت میں سرکاری موقف پیش کیا گیا ۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ دفعہ35Aکے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل تشار مہتا نے کہا تھا کہ یہ قانونی شق ’جنسی امتیاز‘ ہے۔اس بیان پر جموں وکشمیر میں سیاسی پارٹیوں نے سخت تنقید کی تھی ۔گورنر ستیہ پال ملک نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں کہ دفعہ35Aکیس کی سماعت کو ریاست میں منتخب حکومت برسراقتدار آنے تک موخر کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ میں یہاں کے لوگوں کے جذبات و احساسات کی ترجمانی اس طرح نہیں کرسکتا جس طرح ایک منتخب عوامی حکومت کرسکتی ہے ۔

اسمبلی تحلیل کرنے کا کوئی فوری منصوبہ نہیں

گورنر نے عندیہ دیا کہ ریاستی اسمبلی تحلیل کرنے کا کوئی فوری منصوبہ زیر غور نہیں ہے جسے 30جون کو گورنر راج کے نفاذ کے بعد معطل رکھا گیا ہے ۔انہوں نے یہ بھی صاف کیا کہ وہ پوشیدہ طور پر حکومت بنانے کا بھی کوئی منصوبہ نہیں رکھتے ۔نہ تو حکومت سازی کی کوئی کوشش ہوئی اور نہ ہی ایسا کچھ زیر غور ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی کو تحلیل کرنا اسی صورت میں ممکن ہوگا جب اعلیٰ سطحی طور پرریاست میں اسمبلی انتخابات کرائے جانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

الیکشن بائیکاٹ کسی کے مفاد میں نہیں

کسی پارٹی کا نام لئے بغیر گورنر نے کہا کہ بلدیہ انتخابات کا بائیکاٹ ا ن کا اسمبلی انتخابات کیلئے ایک سیاسی دکھاوا ہے۔انہوں نے کہا ’’ یہ صرف اسمبلی انتخابات کیلئے سیاست ہے ،یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے ‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’حتی کہ بائیکاٹ کال علیحدگی پسند لیڈروں کو بھی زیب نہیں دیتا ‘‘۔یہ پوچھے جانے پر کہ بلدیہ انتخابات کے انعقاد کے اعلان سے قبل انہوں نے تما م پارٹیوں کا اجلاس کیوں طلب نہیں کیا ،کے جواب میںملک نے کہا کہ اس طرح کی مشقوں سے کوئی نتیجہ نہیں ملتا ۔انہوں نے کہا ’’میں نے تمام سیاسی لیڈروں سے انفرادی طور بات کی اور اس طرح کے معاملات آل پارٹی اجلاس میں حل نہیں ہوتے ،کیونکہ ان طرح کی میٹنگوں میں موجود لوگ دوسروں کی موجودگی کے باعث اپنا موقف نہیں رکھ پاتے ہیں ‘‘  ۔انہوں نے کہا ’’فاروق عبداللہ نے دوبار مجھ سے مل کر کہا کہ یہ انتخابات نئی دہلی یا ریاستی سرکار کیلئے نہیں بلکہ عوام کیلئے ہیں ،اور جب انہوں نے کرگل ہل کونسل چنائو میں حصہ لیا تب35اے کیوں کوئی مسئلہ نہیں تھا ‘‘۔انہوں نے کہا کہ انہیں کہیں سے تو شروعات کرنی ہوگی اور جمہوریت کے پہیوں کو واپس راستے پر لانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے سیاسی جماعتوں پر باور کیا ہے کہ وہ بائیکاٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کریں کیونکہ اگر ہم یہ انتخابات کروانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں تو پھر ہم اسمبلی انتخابات بھی کروا سکتے ہیں۔ملک نے بلدیاتی انتخابات میں لوگوں کی شرکت کے بارے میں پرامید ظاہرکرتے ہوئے کہا’’لوگ انتخاب لڑیں گے ۔کوئی اپنے مد مقابل کیلئے جگہ خالی نہیں چھوڑنا چاہتا ۔میری کوئی سیاسی جماعت نہیں اور میں آپ لوگوں سے کسی مخصوص جماعت کو منتخب کرنے کیلئے نہیں کہتا ہوں ‘‘ 

بیگانگی اورغصہ ایک چیلنج 

ملک نے کہا کہ کشمیر میں نوجوانوں کے غصے اور احساس محرومی سے نمٹنا ان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے ۔انہوں نے کہا ’’ میں سیاسی جماعتوں حتٰی کہ حریت کیلئے بھی پریشان نہیں ہوں،میں کشمیری نوجوانوں اور ان کے مستقبل کے بارے میں متفکر ہوں ،ان کے غصے اور احساس محرومی کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان کسی پر بھروسہ نہیں کرتے ،انہیں پاکستان سمیت ہم پر یا سیاسی جماعتوں پہ کسی پر بھروسہ نہیں ۔ان معصوم ذہنوں کو(جان بوجھ کر) سکھایا پڑھا یا گیاہے ‘‘  ۔ گورنر نے کہا کہ وہ جونظام سے ناراض ہیں کو چاہئے کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں ۔انہوں نے کہا ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب تک وزیر اعظم نریندر مودی نئی دلی میں ہیں،کشمیر میں شفاف اور آزادانہ چنائو ہونگے ‘‘

جنگجوئوں کے اہل خانہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا

جنوبی کشمیر میں جنگجوئوں کے اہل خانہ کوپولیس اور فوج کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے واقعات پر پوچھے جانے پر گورنر نے کہا ’’اگر کوئی ملی ٹنٹ بن جاتا ہے تواس کے گھر والے اس کیلئے ذمہ دار نہیں ہوسکتے ،ان کے ماں باپ ہراساں نہیں ہونگے۔میں اس بات پر متفق نہیں ہوں کہ ان کے بچوں کو اٹھایا جائے اور ہمارے آفیسروں کے بچوں کو اغوا کیا جائے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’کسی بھی عام شہری کو ہراساں نہیں کیا جائے گا اور انہیں بھی اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ڈیوٹی پر موجود اہلکار کیلئے کوئی رکاوٹ کھڑ ا  نہ کریں ‘‘۔انہوں نے کہا ’’ہر کسی کے شہری حقوق ہیں ،جب ہماری فوج کو ایک طرف گولیوں کا سامنا ہو اور دوسری طرف نوجوان آکر ان پر پتھرائو کریں ،یہ نہیں ہونا چاہئے ‘‘۔

علیحدگی پسندوں سے بات چیت

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ علیحدگی پسندوں سے بات چیت ہو ۔انہوں نے کہا ’’یہ میرا کام نہیں ہے ،میرا کام بہتر طریقے سے سرکار چلانا ہے‘‘۔انہوں نے ساتھ ہی کہا ’’میں ہرکسی کی عزت کرتا ہوں ‘‘ 
 
 

رشوت سے پاک سرکار فراہم کی جائیگی

عمر مقبول
 
 سرینگر //شفاف اور لوگوں پر مبنی حکومتی نظام یقینی بنانا اپنی ترجیح قرار دیتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ وہ عوام کے مسائل مسلسل سنتے رہیں گے اورانہیںحل کریں گے۔ راج بھون میں ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے دفتر کو عوام کے سامنے جوابدہ بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا’’میں نے راج بھون کے دروازے عوام کیلئے کھلے رکھے ہیں،وہ کسی بھی وقت یہاں آکر مجھ سے مل سکتے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا ’’حتیٰ کہ میں رات کو بھی عوام سے ملنے میں کوئی دقت محسوس نہیں کروں گا‘‘۔ستیہ پال ملک نے کہا’’میں نے سماجی نیٹ ور ک(وٹس  ایپ) پر موصول ہوئی مسیجز پر کارروائی کی ہے  ۔ملک نے کہا’’ حلف لینے کے بعد جب میں دلی پہنچا تو مجھے مصطفی آباد میں پانی جمع ہونے کی ایک مسیج موصول ہوئی تو میں نے متعلقہ افسروں کو موقعہ پر ہی جائزہ لینے کی ہدایت دی۔میں ضلع کمشنر سرینگر کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے علاقے سے پانی کی نکاسی دو دن میں عمل میں لائی۔ایسی چھوٹی سی چیزیں بہت اہمیت رکھتی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے جو عوامی اہمیت کے حامل ترقیاتی پروجیکٹ شروع کئے ہیں انہیں روکا نہیں جائے گابلکہ ہر ایک پروجیکٹ مکمل کیا جائے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ پیسوں کی کمی پروجیکٹوں کی تکمیل میں آڑے نہیں آئے گی۔گورنر موصوف نے کہا ’’انجینئروں اور افسروں کو اپنے اثاثے ظاہر کرنے چاہیے ‘‘۔ملک نے کہا ’’دو تین افسر رشوت خوری کی پاداش میں جیل جاچکے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ رشوت ستانی کو جڑ سے اکھاڑنا ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ نوجوانوں تک پہنچنے کیلئے خصوصی اقدامات کریں گے۔ ملک کا کہنا تھا ’’یہاں کشمیری نوجوانوں میں کھیلوں کیطرف کافی رجحان ہے ،ہم ایک عالمی سطح کا فٹ بال کلب کیوں قائم نہیں کرسکتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا ’’ہم آئی پی ایل مقابلوں کی میزبانی کیوں نہیں کرسکتے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’مجھے یہاں کے نوجوانوںسے ہمدردی ہے ،کیونکہ انہیں شام 6بجے بعد تفریح کا کوئی سامان نہیں ہے اسلئے جموں کشمیر ایک اپنی آئی پی ایل ٹیم معرض وجود میں لائے گی اور ریاست میں مقابلوں کی میزبانی کرے گی‘‘۔