پرویز احمد
سرینگر // سرطان کی بیماری پر لینسٹ جریدے میں چھپی تازہ تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ بھارت میں 30سال سے 45سال کی عمر کے نوجوانوں میں خون کی خلیاں پیدا کرنے والے ٹشو میں سرطان ہونے کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے اور اس میں ہر گزرتے دن کیساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ سال 2000کی ایک تحقیق کے مطابق پوری دنیا میںبلڈ کینسر سے 2لاکھ 56ہزار بچے اور نوجوان متاثر تھے جن میں سے 20,900کی موت واقع ہوئی ہے۔ اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی اوسط عمر 30سے 45سال کے درمیان تھی۔ کشمیر صوبے میں سرطان سے متاثرہ افراد میں سے 27فیصد لوگ اس بیماری کے شکار ہوتے ہیں۔ کشمیرمیں خون میں ہونے والا سرطان 5ویں نمبر پر ہے لیکن خون کی خلیوں میں ہونے والا سرطان ان میں سے دوسرے نمبر پرہے۔ میڈیکل انسٹی چیوٹ صورہ میں خون کی خلیوں کے سرطان سے متاثرہ 42افراد پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وادی میں 30سے 45سال کی عمر کے مریضوں میں سے 42فیصد مرد جبکہ 58فیصد خواتین شامل ہے ۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 45سال سے کم عمر کے مریضوں میں سے 73.81فیصد میں 2کروموسوم میں تبدیلی آئی تھی جبکہ دیگر 26فیصد مریضوں کے خلیوں کے دو سے زیادہ کروموسوموں میں تبدیلی درج کی گئی تھی۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان مریضوں میں سے جگر کے خدوخال ، خون کی خلیوں کے اعداد و شمار کے علاوہ سرطان پیدا ہونے والی خلیوں کی تعداد کا پتہ لگانے کیلئے تشخیصی ٹیسٹ کئے گئے ، جن سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ان مریضوں میں 40فیصد کے خون کی خلیوں کے کروموسوم میں تبدیلی آئی تھی۔ سکمز صورہ میںتعینات ماہر سرطان ڈاکٹر سید نثار نے کہا کہ یہ ٹھیک ہونے والا سرطان ہے اور اصل میں ان مریضوں کی تعداد میں وادی میں اضافہ نہیں ہوا ہے بلکہ اس تحقیق کا مقصد لوگوں میں جانکاری بڑھانا ہوتا ہے۔ اس دوران لینسٹ میں چھپی تازہ تحقیق میںان مریضوں میں کروموسوموں میں تبدیلی کی وجہ سے خون کی مردہ خلیوں کو کھانے والی خلیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ لینسٹ کی تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ بیماری قابل علاج ہے لیکن پوری دنیا میں اسوقت خون کے سرطان میں سے متاثرہ افراد کی تعداد 1.5ملین ہے جن میں سے 15فیصد خون کی خلیاں پیدا کرنے والے ٹشوئوں میں کروموسوم کی تبدیلی سے متاثر ہیں۔ ایمز نئی دلی کے شعبہ ہیموٹولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر تُلیکا سیٹھ نے بتایا کہ میں ہر ماہ 5سے 10مریضوں کو دیکھتا ہوں جو اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔