سرینگر// وادی میں مخدوش صورتحال کی وجہ سے آئے دنوں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا مقابلہ کرنے کیلئے نجی اسکولوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی سے لیس و فعال کرنے کیلئے پرائیوٹ اسکولز ایسو سی ایشن آف کشمیر نے مائکرو سافٹ،ایفی آن لائن اور ٹیک آوانتا گریڈ کمپنیوں سے شراکت کی۔ ٹیک آوانتا گریڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر علی سیٹھ اور پرائیوٹ اسکولز ایسو سی ایشن کے صدر انجینئر غلام نبی وار نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وہ اب کلاسوں میں ٹیکنالوجی لانا چاہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تعلیم اب اساتذہ، اسکولوں کی لائبریریوں سے حوالہ کتب یا دیگر تدریسی کتابوں سے حاصل کرنے تک ہی محدود رہیں،اب یہ طلاب کی دلچسپی پر منحصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان نئی تکنیکوں سے اب اساتذہ حصول علم میں سہولیات کار کے طور پر کام کریں گے۔ انجینئر غلام نبی وار نے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے کشمیر میں تعلیمی شعبے کیلئے صورتحال بہت بدتر ہوگئی جبکہ ہفتوں یہاں تک کہ مہینوں تک جبری طور پر اسکولوں کو بند کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار یا دیگر کسی دوسری طرف سے، نے اسکولوں کے ہموار طریقے سے چلنے میں مدد نہیں کی،حتیٰ کہ ہر کوئی اس بات سے اتفاق رکھتا ہے کہ تعلیم سماج کا ایک اہم جزہے۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پرائیوٹ اسکولز ایسو سی ایشن نے ٹیک آوانتا گریڈ ،مائکرو سافٹ اورایفی آن لائن کے ساتھ شراکت کر کے اساتذہ اور طالب کو خود کار بنانے کیلئے’’ایم ائے ایس پی پرو‘‘ پروگرام اپنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرفیو،بندشیں،پرتشدد صورتحال اب ہماری روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں،جس کی وجہ سے شعبہ تعلیم بہت متاثر ہو رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں خوف زدہ ماحول کی وجہ سے اسکول بسیں بھی نہیں چلتی۔ پرائیوٹ اسکولز ایسوس ایشن نے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ ایک دہائی سے طلاب کو معیاری تعلیم سے لیس کیا گیا،مگر موجودہ صورتحال کی وجہ سے یہ پٹری سے نیچے اترنے کا احتمال پیدا ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس بات کا فیصلہ لیا گیا ہے کہ آئے دنوں تدریسی اداروں کے بند ہونے کا مقابلہ کرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے فعل اسکول کو بنایا جائے۔وار نے کہا کہ اس سلسلے میں سرکاری تعاون ضروری ہے کیونکہ سرکار اس انٹرنیت سہولیات کچھ علاقوں اور تحاصیل سطح پر انٹرنیٹ کا نفاذ عمل میں لاتی ہے۔اس موقعہ پر علی سیٹھ کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے شروع کرنے سے نہ صرف اسکولوں کے بند ہونے کا متبادل تلاش کیا جاسکتا ہے،بلکہ طلاب کو عالمی سطح کے معیاری کی تعلیم سے آراستہ کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے مقابلہ کرنے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی بہترین حل ثابت ہوسکتا ہے۔