نئی دہلی// عوامی شعبہ کے دو بینکوں کی نجکاری کے خلاف جمعرات کو ملک بھر کے تقریباً 9 لاکھ ملازمین دو روزہ ہڑتال پر چلے گئے ۔ اس ہفتہ میں سنیچر کے روز بینک کھولیں گے لیکن اتوار کے روز پھر تعطیل رہے گی۔ ایسے میں لوگوں کو بینک سے وابستہ کاموں کے سلسلہ میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔یونین فورم آف بینک یونینس (یو ایف بی آئی) کی کال پر جمعرات سے ملک بھر کے بینکوں کی دو روزہ ہڑتال شروع ہوگئی ہے ، جس کی وجہ سے بینکوں کا کام کاج متاثر ہوا ہے ۔بینک ملازمین، افسران اور منیجرز مرکزی حکومت کے پبلک سیکٹر کے بینکوں (پی ایس بی) کی نجکاری اور بینکنگ لاز (ترمیمی) بل کو متعارف کرانے کے قدم کے خلاف ہڑتال پر ہیں۔ حکومت اس بل کو پارلیمنٹ کے رواں اجلاس میں پیش کرنے والی ہے ۔آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے ) کے جنرل سکریٹری سی وینکٹ چلم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل حکومت کو پبلک سیکٹر کے بینکوں میں ان کی ایکویٹی کیپٹل کو 51 فیصد تک کم کرنے کا اہل بنائے گا اور پرائیویٹ سیکٹر کو بینکوں پر قبضہ کرنے کی اجازت دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف ریاستوں سے ہمیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ہڑتال کامیابی سے شروع ہوئی ہے اور ملازمین اور افسران جوش و خروش کے ساتھ ہڑتال میں شامل ہو رہے ہیں۔بینک ملازمین کا ماننا ہے کہ بینکوں کی نجکاریہ ان کی ملازمتوں، ملازمتوں کے تحفظ اور مستقبل کے امکانات کو متاثر کرنے کے علاوہ ملک، معیشت اور عوام کے مفاد میں نہیں ہوگی۔بینکوں میں ہڑتال کی وجہ سے بینکنگ لین دین متاثر ہوا ہے ۔ بینکوں کی بیشتر شاخیں بند ہیں۔ لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے اور کئی جگہوں پر اے ٹی ایم میں پیسے نہیں ہیں۔مسٹر وینکٹ چلم نے بتایا کہ چیک کلیئرنگ کا کام متاثر ہوا ہے ۔ ممبئی، دہلی اور چنئی کے تین کلیئرنگ مراکز میں تقریباً 37000 کروڑ روپے کے تقریباً 39 لاکھ چیک کلیئر نہیں ہوسکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہڑتال میں سبھی پی ایس بی کے ملازمین، نجی بینکوں اور غیر ملکی بینکوں کے ملازمین کے ساتھ ساتھ علاقائی دیہی بینکوں (آر آر بی) کے ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ بل موجودہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں پاس ہونے کے ایجنڈے کے طور پر درج ہے ، اس لئے ہم نے ہڑتال کی کال دی ہے ۔سرکردہ یونین لیڈر نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے بینک کورونا وبا کے دوران ہموار طریقے سے کسٹمر سروسز فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کی نجکاری سے عام لوگوں اور ملک کے پسماندہ علاقوں کے مفادات کو خطرہ لاحق ہو گا۔