سرینگر// فوج نے میجر لٹل گگوئی کو ممکنہ کورٹ مارشل کارروائی کیلئے وکٹر فورس ہیڈکوارٹر کیساتھ منسلک کردیا ہے۔میجر گگوئی گذشتہ برس بیروہ میں ایک شہری کو انتخابات کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے سے مشہور ہوئے تھے، اور تب فوج کے سربراہ نے اسکی تعریف کرتے ہوئے انہیں اعزازی شیلڈ بھی دیا تھا۔ لیکن امسال مئی میںمیجر لتل گگوئی کو ایک دوشیزہ کے ساتھ سرینگر میں مشکوک حالت میںپایا گیا جس کے بعد انکے خلاف فوجی انکوائری شروع کی گئی۔میجر کو گزشتہ ماہ فوج کی کمیشن آف انکوائری کے دوران ہدایات کے برعکس ایک دوشیزہ کے ساتھ سرینگر کے ہوٹل میں موجود ہونے اور ڈیوٹی سے دور رہنے کی پاداش میں’’اس کے خلاف مجموعی شواہد‘‘ کی سفارش کی گئی،جو کہ کورٹ مارشل کی طرف ایک قدم ہوتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ میجر کو بڈگام میں اپنی یونٹ53آر آر سے تبدیل کر کے جنوبی کشمیر میں قائم وکٹر فورس ہیڈ کوارٹر کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔متعلقہ فوجی حکام کی جانب سے مجموعی شواہد جمع کرنے کی بنیاد پر فوج اسکے خلاف اگلی کارروائی کی سفارش کرے گی جو جنرل کورٹ مارشل یا سمری جنرل کورٹ مارشل ہوگا۔جنرل کورٹ مارشل مکمل عدالت ہوتی ہے جبکہ سمری جنرل کورٹ مارشل قلیل مدت تک عدالتی کارروائی ہوتی ہے جس میں معاملات کو جلدی نپٹا کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ثبوتوں کی تفصیلات جمع کرنے میں ایک ماہ درکار ہوگا،اور بااختیار حکام کی طرف سے ثبوتوں کی تفصیلات مرتب کرنے کی بنیاد پر،فوج میجر گگوئے کے خلاف ممکنہ طور پر مزید کارروائیکی جائیگی۔
پولیس رپورٹ پیش عدالت،سمیر ملہ کو ماتحت قرار دیا گیا
بلال فرقانی
سرینگر//پولیس نے میجر لتل گگوئی کے ساتھی سمیر ملہ سے متعلق رپورٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں پیش کی۔واضح رہے کہ میجر گگوئی کو فوج کی کورٹ آف انکوائری میں مجرم قرار دیا جاچکا ہے اور اسکے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔میجر لتل گگوئی کو امسال23مئی کے روز اس وقت کہنہ کھن ڈلگیٹ کے ایک ہوٹل سے مختصر وقت کیلئے حراست میں لیا گیا تھا،جب اسے ایک دوشیزہ کے ہمراہ مشکوک حالات میں پایا گیا اور انہیں ہوٹل انتظامیہ نے کمرہ دینے سے انکار کیا تھا۔چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم نامہ میں ایس ایچ او پولیس تھانہ خانیار کو ہدایت دی گئی تھی کہ درخواست کے مواد کی روشنی میں معاملے کی تحقیقات کی جائے،جو کہ ابتدائی جانچ سے لگتا ہے کہ متعلقہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔حکم نامہ میں کہا گیا’’ متعلقہ پولیس تھانے کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے جواب میں دائر عرضی میں موجود مواد کو مد نظر رکھتے ہوئے،میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ مندرجہ بالا مشاہدات کی روشنی میں معاملہ کی مزید تحقیقات کی جائے‘‘۔پولیس نے منگل کو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ’’لتل گگوئی اور دوشیزہ کو کچھ عرصہ سے بیروہ بڈگام میں آپس میں فیس بک پر دوستی ہوگئی تھی،اور اس نسبت سے متعلقہ تھانے کو ہی کارروائی کرنی چاہیے تھی‘‘،تاہم مذکورہ دوشیزہ نے ظاہر کیا کہ انہیں کوئی شکایت نہیں ہے،اور کوئی بھی شکایت درج نہیں کی۔گزشتہ شنوائی کے دوران سمیر ملہ کے رول کی تحقیقات کرنے کا بھی حکم دیا گیاتھا،جبکہ پولیس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سمیر ملہ میجر لتل گگوئی کا ماتحت ہے۔ پولیس نے جو رپورٹ پیش کی ،اس میں پہلی رپورٹ کی نسبت سے کوئی بھی مزید تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔31مئی کو پولیس نے کیس سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت سے کہا تھا کہ میجر گگوئی کے خلاف کوئی بھی کیس نہیں بنتا،اور نہ ہی دوشیزہ اور ہوٹل مالکان نے انکے خلاف کوئی شکایت درج کی ہے۔ انسانی حقوق کارکن اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو کی طرف سے اس معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد پولیس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں رپورٹ پیش کی۔