سرینگر// عدالت عالیہ نے بار ایسو سی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم پر عائد پی ایس ائے کے تحت نظربندی کو منسوخ کرنے پر دائر عرضداشت پر اپنے فیصلے کو محفوظ رکھا۔ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو گزشتہ برس5 اگست کو حراست میں لیا گیا تھا۔ عدالت عالیہ کے سنگل بینچ کی طرف سے ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم پر ’پی ایس اے‘ کو منسوخ کرنے کی عرضی کو خارج کرنے کے فیصلے کے خلاف جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس ونود کوہلی پر مشتمل ڈویژن بینچ کے پاس اپیل کی عرضی پر ڈویژن بینچ نے فیصلہ محفوط رکھا۔ اس کیس کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی۔اس دوران عدالت نے سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار کو پیر کے روز ہدایت دی کہ وہ متعلقہ نظربندی کے ریکارڈ کے علاوہ ایف آئی آروں کی ترجمہ والی کاپیاں از خود راجسٹرار جوڈیشل کے ذریعے پیش کریں۔ بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کی پیروی سینئر وکیل ایڈویکٹ ظفر احمد شاہ اور ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگہ اور میاں طفیل کر رہے تھے،جبکہ ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رینہ،سنیئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل شاہ عامر حکومت کی طرف سے پیش ہوئے۔ مرکز کی طرف سے جموں کشمیر کے آئین کی تنسیخ اور تقسیم کے اعلان کے بعد5اگست کو بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم کو حراست میں لیا گیا اور اُنہیں پہلے سرینگر سینٹرل جیل میں مقید کیا گیا،جہاں سے انہیں اتر پردیش کے آگرہ جیل منتقل کیا گیابعد میں انہیں وہاں سے سینٹرل جیل تہاڑ منتقل کیا گیا۔
میاں قیوم پرایکٹ کااطلاق | عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ رکھا
