سرینگر// منشیات کی لت کے برے اثرات سے عام لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے پولیس نے دی کشمیر پلس ’ایک آن لائن نیوز پورٹل‘ کے ساتھ مل کرمنشیات کی لت اور یہ کیوں ہوتی ہے،کے موضوع کے تحت ٹائون ہال پلوامہ میں ایک سمینار کا انعقاد کیا۔ سمینار میں ڈی وائی ایس پی ہیڈکوارٹر پلوامہ شوکت رفیق ، ایس ایچ او پلوامہ، ڈاک صدر محمد یوسف ٹاک، اسٹیٹ ٹیکسیشن افسر کے علاوہ مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا اور مختلف ماہرین نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔اس موقع پر ڈی وائی ایس پی ہیڈکوارٹر پلوامہ نے منشیات کی لعنت، ذرائع، وجوہات، نتائج اور والدین، سول سوسائٹی، اساتذہ، پولیس، محکمہ صحت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے کردار کے بارے میں تفصیلی تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کا مسئلہ ملک کے سامنے ایک چیلنج ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کا فرض ہے کہ وہ منشیات کے غیر قانونی استعمال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے میں شامل ہوں اور اس لعنت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تقریب کا حصہ بننے پر شرکا کو سراہتے ہوئے کہا کہ منشیات کی لت سے نجات پر سمینار طویل مدت میں کارآمد ثابت ہوگا۔ انہوں نے شرکا سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے علاقوں میں منشیات کے عادی افراد کی نشاندہی میں پولیس کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ان کی بہتر طریقے سے کونسلنگ کی جاسکے۔ڈاکٹر یوسف ٹاک نے منشیات کے استعمال کے مضر اثرات اور انتہائی منشیات کے کیسز اور ان کے علاج کے طریقوں کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے شرکا سے کہا کہ وہ چوکس رہیں اور اپنی سطح پر اس لعنت کے خلاف کارروائی کریں اور انہیں بچانے کے لیے پولیس، ڈاکٹروں اور این جی اوز کی طرف نہ دیکھیں۔سول سوسائٹی کے ارکان نے بھی خطاب کیا اور منشیات کے استعمال کی وجوہات اور نتائج پر روشنی ڈالی اور منشیات سے پاک ماحول کے لیے اپنے ممکنہ تعاون کا یقین دلایا۔ادھر بڈگام میں پولیس نے آئی پی ٹی ایس ہائٹس اسکول خانصاحب میں نشے سے بچا ئوکیلئے سمینار کا انعقاد کیا۔اس موقع پر مہمان خصوصی ایس ایس پی بڈگام طاہر سلیم تھے۔ ان کے ہمراہ ایس ڈی پی او خانصاحب اور ایس ایچ او تھانہ خانصاحب تھے۔ سمینار کا بنیادی مقصد طلبا اور دیگر لوگوں میں منشیات کے خاتمے کے حوالے سے آگاہی پھیلانا تھا۔اس موقع پر ایس ایس پی بڈگام نے طلبا کو منشیات کے استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا اور طلبا کو منشیات کے استعمال سے متعلق سماجی بیداری کے عمل کا حصہ بننے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے منشیات سے پاک معاشرے کی اہمیت اور نوجوانوں اور معاشرے پر اس لعنت کے برے اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں اور رویے پر نظر رکھیں اور ان کے تئیں ہوشیار رہیں۔ تقریب کے اختتام پر پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا کے ساتھ ساتھ دیگر شرکا میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔