شبیر ابن یوسف
جون میں بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں پولیس نے منشیات کے کچھ سمگلروں کی جائیداد ضبط کی۔ یہ اقدام حقیقت میں ایک مضبوط رکاوٹ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ جموں و کشمیر یوٹی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ منشیات کا استعمال خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی قرقی، جو منشیات کی غیر قانونی سمگلنگ کیلئے استعمال کی جاتی ہیں، کو کشمیر سے منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
بارہمولہ ضلع کے پٹن اور کلنترہ پائین علاقے میں دو منشیات سمگلروں کی لاکھوں روپے مالیت کی جائیدادیں ضبط کی گئیں۔ یہ کارروائی جموں و کشمیر پولیس کی بارہمولہ ضلع میں منشیات کے کاروبار کو روکنے کی انتھک کوششوں کا حصہ تھی۔ضبط کی گئی جائیداد میں میاں محلہ پٹن میں 10 مرلہ اراضی پر زیر تعمیر مکان بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے ایک غیر منقولہ جائیدادہونڈائی I10 (DL2AE۔ 2820) کو ضبط کیا جو کلنترہ پائین کے عبدالرحمان ملک کی ہے۔ گاڑی کو منشیات سمگلرمبینہ طور منشیات کی سمگلنگ کیلئے استعمال کر رہے تھے۔
اسی مہینے میں بانڈی پورہ میں پولیس نے ایک بدنام خاتون منشیات فروش اور اس کے خاندان کے 18,36,611 روپے کی بینک بچت اور دیگر مالیاتی دستاویزات کو منجمد کر دیا۔یہ کارروائی این ڈی پی ایس ایکٹ کی دفعات کے تحت کی گئی جب ضبط شدہ اثاثوں کی نشاندہی نشہ آور ادویات کی غیر قانونی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کے طور پر کی گئی۔بانڈی پورہ پولیس نے ٹویٹ کیا تھا’’بانڈی پورہ پولیس نے NDPS ایکٹ کے تحت بدنام زمانہ منشیات فروش (نام پوشیدہ)اور اس کے خاندان سے تعلق رکھنے والے18لاکھ36ہزار 611روپے پر مشتمل بنک کھاتوں اور دیگرمالیاتی دستاویزات کو منجمد کر دیا ہے‘‘۔
منشیات سمگلروں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا قدم جون کے پہلے ہفتے میں جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کی طرف سے اپنے جوانوں کو منشیات کے کاروبار سے حاصل کی گئی جائیدادوں کو ضبط کرنے کی ہدایت کے بعد اٹھایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں منشیات کے تاجروں اور سمگلروں کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے پر زور دیا گیا تھا۔پولیس سربراہ نے یہ احکامات پولیس ہیڈ کوارٹر میں نارکو کوارڈی نیشن سنٹر (این سی او آر ڈی) کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دئے تھے۔ میٹنگ میں جموں و کشمیر سے منشیات کی لعنت اور منشیات کی تجارت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاتھا۔
پولیس سربراہ نے افسران پر زور دیا کہ وہ منشیات سمگلنگ کے خطرناک کاروبار سے نمٹنے اور زیادہ سے زیادہ روک لگانے کیلئے تمام سٹیک ہولڈروں کے ساتھ بہتر تال میل یقینی بنائیں۔ دلباغ سنگھ نے افسران پر زور دیا کہ وہ ایک ایسا منصوبہ تیار کریں جس کے تحت پنچایت اور بلاک کی سطح پر منشیات کے صارفین کا ریکارڈ اکٹھا کیا جاسکے جو ان کے بقول سپلائی کے ذرائع کی نشاندہی کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
پولیس سربراہ کا کہناتھاکہ ’’منشیات کی لعنت سماجی و اقتصادی ڈھانچے کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے اور تمام سٹیک ہولڈروں کیلئے ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور جموں و کشمیر کو منشیات سے پاک بنانے کیلئے متحد ہو کر کام کریں‘‘۔پولیس سربراہ نے کرائم برانچ جموں و کشمیر میں اے این ٹی ایف سیکرٹریٹ قائم کرنے کی ہدایت کی تھی جس کی سربراہی ڈی آئی جی کرائم برانچ کریں گے تاکہ کامیاب اور ناکام مقدمات کے بہتر تال میل، تاثرات اور تجزیہ کیا جا سکے۔انہوں نے نارکو کیسز سے نمٹنے کیلئے ضلعی سطح کی ٹاسک فورسز کی تشکیل کی خواہش کی اور مزید کہا کہ مقدمات کی پیش رفت کا ہر ماہ جائزہ لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کرائم برانچ کو ہدایت دی کہ وہ رہنما خطوط اور تفتیشی ماڈیول تیار کریں جس پر عمل کرنے والے تحقیقاتی آفیسران منشیات سے متعلق معاملات کی تفتیش کریں تاکہ بہتر نتائج حاصل کئے جاسکیں۔
کشمیر میں منشیات کا استعمال جسمانی، نفسیاتی اور سماجی مسائل سمیت متعدد مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ عام طور پر استعمال کی جانے والی کچھ چیزوں میں اوپیڈز، بھنگ، کوکین، ایمفیٹامائنز اور تجویز کردہ دوائیاں شامل ہیں۔منشیات کے استعمال کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیںاور سماجی اور معاشی حالات، منشیات کی دستیابی، ساتھیوں کا دباؤ، اور ذہنی صحت کے مسائل جیسے عوامل اس مسئلے میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔کشمیر میں منشیات کے استعمال کے خلاف سخت اقدامات کا نفاذ اس مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کیلئے ایک اہم قدم ہے۔ جبکہ مخصوص اقدامات مقامی سیاق و سباق اور قانونی فریم ورک کی بنیاد پر مختلف ہو سکتے ہیں۔
منشیات کے بڑے سپلائروں اور مینوفیکچرروںکے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کر کے منشیات کے منبع کو نشانہ بناناہوگا۔ اس میں چھاپے مارنا، غیر قانونی اشیاء کو ضبط کرنا، اور منشیات کی پیداوار کی سہولیات کو ختم کرنا شامل ہو سکتا ہے۔
کشمیر میں منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کیلئے بارڈر سیکورٹی کو مضبوط کیا جائے۔ اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اہلکاروں میں اضافہ، اور غیر قانونی مادوں کی آمد کو روکنے کیلئے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعاون کو بڑھانا شامل ہو سکتا ہے۔
کمیونٹی کو منشیات کے استعمال کے خطرات سے آگاہ کرنے کیلئے عوامی آگاہی مہم شروع کریں۔ یہ مہمات فرد ،خاندان اور مجموعی طور پر معاشرہ پر منشیات کی لت کے اثرات کو اجاگر کر سکتی ہیں۔ وسیع تر سامعین تک پہنچنے کیلئے مختلف پلیٹ فارمز جیسے ٹیلی ویژن، ریڈیو، سوشل میڈیا، اور کمیونٹی آؤٹ ریچ پروگرام استعمال کریں۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کے جامع پروگرام متعارف کروائیں جو منشیات کے استعمال کے خطرات اور نتائج کے بارے میں عمر کے لحاظ سے مناسب تعلیم فراہم کرتے ہوں۔ اس طرح کے پروگراموں میں زندگی کی مہارتوں کی تعلیم، تناؤ کے انتظام کی تکنیک اور مثبت مقابلہ کرنے کی حکمت عملی بھی شامل ہو سکتی ہے۔منشیات کی لت سے لڑنے والے افراد کیلئے بحالی کے مراکز اور علاج کی سہولیات کی دستیابی اور رسائی کو مضبوط بنانالازمی ہے۔ ان سہولیات کو افراد کی صحت یابی کے سفر میں مدد کرنے کیلئے مشاورت، سم ربائی(detoxification)، تھراپی اور بعد کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کرنی چاہئیں۔
منشیات کی لت کا جلد پتہ لگانے، مداخلت اور علاج کو یقینی بنانے کیلئے صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کے ساتھ تعاون کریں۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو نشے کی دوائی کے بارے میں تربیت حاصل کرنے کی ترغیب دیں اور صحت کی نگہداشت کے معمول کے طریقوں میں منشیات کے استعمال کی سکریننگ اور مشاورت کو مربوط کریں۔
منشیات کے استعمال سے متاثرہ افراد اور خاندانوں کو مدد اور رہنمائی فراہم کرنے کیلئے ہیلپ لائنز، سپورٹ گروپس اور مشاورتی خدمات قائم کریں۔ یہ خدمات خفیہ مدد، علاج کی سہولیات اور دستیاب وسائل کے بارے میں معلومات پیش کر سکتی ہیں۔
منشیات کے استعمال سے متعلق موجودہ قانون سازی کا جائزہ لیں اور اسے مضبوط کریں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ یہ منشیات کی سمگلنگ اور قبضے سے نمٹنے کیلئے ایک مؤثر قانونی فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ ممکنہ مجرموں کو روکنے کیلئے منشیات سے متعلقہ جرائم کیلئے مناسب سزاؤں کو نافذ کریں۔
بحالی اور دوبارہ انضمام کے پروگرام
منشیات کی لت سے صحت یاب ہونے والے افراد کی بحالی اور قومی دھارے میںدوبارہ انضمام میں معاونت کیلئے جامع پروگرام تیار کریں۔ اس میں پیشہ ورانہ تربیت، ملازمت کے تقرر میں مدد، اور کمیونٹی سپورٹ شامل ہو سکتے ہیں تاکہ ان کی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کرنے اور دوبارہ اس دلدل میں پھنسنے سے بچنے میں مدد مل سکے۔نفاذ کے پہلوؤں اور منشیات کے استعمال سے متاثرہ افراد کی بحالی اور مدد کی ضرورت دونوں پر غور کرتے ہوئے متوازن نقطہ نظر کے ساتھ ان اقدامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ مزید برآں ان اقدامات کی نگرانی اور تشخیص باقاعدگی سے کی جانی چاہئے تاکہ ان کی تاثیر کا اندازہ لگایا جا سکے اور ضرورت کے مطابق ضروری ایڈجسٹمنٹ کی جا سکے۔
منشیات کے استعمال کے خطرات اور نتائج کے بارے میں عوامی بیداری میں اضافہ سب سے پہلے منشیات کے استعمال کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ سکول کے پروگراموں، کمیونٹی کے اقدامات اور میڈیا مہم کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔انسدادی پروگراموں کو نافذ کرنا ،جو زیادہ خطرہ والے گروہوں، جیسے کہ نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہیں، منشیات کے استعمال کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔یہ پروگرام صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے، لچک پیدا کرنے اور منشیات کے استعمال کے خطرات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔
منشیات کی لت کے ساتھ جدوجہد کرنے والے افراد کیلئے قابل رسائی اور موثر علاج کی سہولیات کا قیام بہت ضروری ہے۔ اس میں مشاورت، سم ربائی، ادویات کی مدد سے علاج، اور معاون گروپ شامل ہو سکتے ہیں۔ بحالی کے مراکز مسلسل مدد فراہم کر سکتے ہیں اورمتاثرہ افراد کو معاشرے میں دوبارہ ضم ہونے میں مدد کر سکتے ہیں۔
(مضمون نگار انگریزی روزنامہ ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے سینئر سٹاف ممبر ہیں)
(نوٹ:اس مضمون میں ظاہر کی گئی آرا ء مضمون نگار کی اپنی آرا ء ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیا جاناچاہئے)