جموں و کشمیر پولیس ملی ٹینسی اور اس سے متعلقہ سرگرمیاں جیسے نارکو ملی ٹینسی سمیت مختلف سیکورٹی چیلنجوں سے نمٹنے میں سرگرم عمل رہی ہے۔ پاکستان کی حمایت یافتہ شورش کی خطے کی تاریخ اورملی ٹینٹ گروپوں اور غیر قانونی سرگرمیوں کے درمیان روابط کے پیش نظرجموںو کشمیر پولیس جیسی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں۔ نارکو ٹیررازم، جس میں منشیات کی سمگلنگ کے ذریعے عسکری سرگرمیوں کی فنڈنگ شامل ہے، جموں و کشمیر کے تناظر میں تشویش کا باعث ہے۔ سیکورٹی فورسز بشمول جموں و کشمیر پولیس نے منشیات سمگلنگ کے نیٹ ورکس میں خلل ڈالنے اور ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کو نشانہ بنانے کے لئے کارروائیاں کی ہیں، خاص طور پر اگر ان کاعسکری تنظیموں سے تعلق ہے۔
جموں و کشمیر پولیس، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس جمع کرتی ہے، تحقیقات کرتی ہے اور منشیات کی سمگلنگ میں ملوث افراد یا گروہوں اور دہشت گردی سے اس کے روابط کی شناخت اور گرفتاری کیلئے آپریشن کرتی ہے۔ یہ کوششیں ملی ٹینسی سرگرمیوں کی مالی معاونت سے نمٹنے اور خطے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے مؤثر طریقے سے عسکری سرگرمیوں پر قابو پا لیا ہے۔ تاہم جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میںنارکو ملی ٹینسی اور منشیات کے استعمال کو روکنے اور آہستہ آہستہ ختم کرنے کیلئے نرم طاقت کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ منشیات کی تجارت کا عسکریت کی سرپرستی میں براہ راست تعلق ہے۔ نارکو ٹیررازم سے مراد عسکری تنظیموں اور منشیات کی غیر قانونی تجارت کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔ یہ گروہ اپنے کاموں کو فنڈ دینے کیلئے منشیات سمگلنگ میں ملوث ہوتے ہیں، کیونکہ یہ آمدنی کا ایک ایسا ذریعہ فراہم کرتا ہے جو فنڈ ریزنگ کے روایتی طریقوں سے کم تلاش کیا جا سکتا ہے اور حاصل کرنا آسان ہے۔ یہ اصطلاح اکثر ایسی مثالوں کی وضاحت کیلئے استعمال ہوتی ہے جہاں ملی ٹینٹ گروہ اپنی سرگرمیوں کی مالی اعانت کیلئے منشیات کی کاشت، پیداوار، تقسیم یا فروخت میں ملوث ہوتے ہیں۔
گزشتہ منگل کو خصوصی نامزد قومی تفتیشی ایجنسی کی عدالت سری نگر نے نارکو ملی ٹینسی کے ماڈیول کے چھ ارکان کو اشتہاری مجرم قرار دیا۔ یہ کارروائی سرحد پار سے لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے ملی ٹینٹوں کے ساتھ مل کر منشیات کی سرحد پار سمگلنگ میں ان کے ملوث ہونے کے تناظر میں ہوئی ہے۔ یہ پیشرفت ریاستی تحقیقاتی ایجنسی کے کیس FIR نمبر 19/2022 کی تحقیقات کے دوران ہوئی، ایس آئی اے کشمیر نے کامیابی کے ساتھ ایک نارکو ٹیرر ماڈیول کو ختم کیا اور اس کے کئی ارکان کو گرفتار کیا۔ انسداد دہشت گردی ایجنسی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعد میں غیر قانونی منشیات نوجوانوں میں تقسیم کی گئیں جبکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم لشکر طیبہ اور ایچ ایم تنظیموں کی سرگرمیوں کو مالی اعانت فراہم کرکے ملی ٹینسی سرگرمیوں کو ہوا دینے کے لئے استعمال کی گئی۔
گزشتہ ہفتے ایس آئی اے، جموں نے ایک اہم ملزم محمد جاوید کو دہلی سے گرفتار کیا تھا اور جمعہ کو اس کیس میں مزید ایک ملزم کو پونچھ سے پکڑاگیا۔ دونوںپونچھ میں درج ایک نارکو ٹیرر کیس کے سلسلے میں مطلوب تھے۔
ناروک ٹیرر کیسوں کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں و کشمیر میں پریشانی پیدا کرنے کے لئے پاکستان نے اکثر منشیات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ منشیات کے عادی نوجوان اپنی علمی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں اور خود کو نشہ کی زنجیر میں جکڑ لیتے ہیں۔ادراک کی خرابی تیز ہوتی ہے اور کشمیری نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے کی تحریک فراہم کرتی ہے اور پاکستان نشہ کے عادی افراد کی افسوسناک حالت سے فائدہ اٹھانے میں کوئی وقت نہیں چھوڑتا۔ مل جل کر اس خطرے کا جلد سے جلد مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
جموں و کشمیر کے تناظر میںخطے میں سرگرم کچھ ملی ٹینٹ گروپ اپنی سرگرمیوں کو فنڈ دینے کیلئے منشیات کے کاروبار میں ملوث رہے ہیں۔ یہ کئی دہائیوں سے پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی شورش کا مرکز رہا ہے۔ خطے میں مختلف ملی ٹینٹ گروپس سرگرم ہیں، ان میں سے تقریباً سبھی کی فنڈنگ کیلئے نارکو ٹیرر کا استعمال ہورہا ہے۔ یہ مسئلہ کشمیر کے نوجوانوں سے کئی طریقوں سے جڑا ہوا ہے۔
بھرتی اور بنیاد پرستی: ملی ٹینٹ گروہ خطے میں نوجوان افراد کو ان کی شکایات اور مایوسیوں کا فائدہ اٹھا کر بھرتی کرتے ہیں۔ منشیات کی سمگلنگ سے مالی مراعات کا وعدہ شاید بھرتی کے لالچ کے طور پر کام کر رہا ہے۔
اقتصادی عوامل: کشمیر کے نوجوانوں کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے، بشمول تعلیم، روزگار اور مستحکم آمدنی تک محدود رسائی۔ ایسے حالات میں، منشیات کے کاروبار سے فوری رقم حاصل کرنے کی رغبت دلکش ہوتی ہے، خاص طور پر جب ملی ٹینٹ گروہ پیش کرتے ہیں۔
سماجی دباؤ: کشمیر میں پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والی شورش نے غیر یقینی اور عدم استحکام کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ اس تناظر میں، نوجوان ملی ٹینٹ گروہوں کی کارروائیوں بشمول منشیات سمگلنگ جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور توقعات کے مطابق ہونے کیلئے دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
تشدد کا چکر: ملی ٹینسی کی سرگرمیوں کی حمایت کے لئے منشیات سمگلنگ میں نوجوان افراد کی شمولیت تشدد کے ایک چکر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ منشیات کی تجارت سے حاصل ہونے والی رقوم کو ہتھیاروں کی خریداری اور شورش کے دیگر پہلوؤں کی مالی اعانت کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے خطے میں مزید سیکورٹی چیلنجز اور تنازعات جنم لے رہے ہیں۔
کمیونٹی کے خدشات: کشمیری کمیونٹی کے بہت سے ارکان کو نارکو ٹیرر سے متعلق سرگرمیوں میں نوجوانوں کی شمولیت پر تشویش ہے۔ بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے اور نوجوانوں کو تعمیری سرگرمیوں میں مشغول ہونے کے لئے متبادل راستے فراہم کرنے کیلئے کمیونٹی کے اندر کوششیں ہو سکتی ہیں۔
نارکو ٹیرر اور نوجوانوں کے سنگم سے نمٹنے کے اقدامات:
نوجوانوں کو بااختیار بنانا: تعلیمی اور پیشہ ورانہ مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے پروگرام جو کاروباری اور ہنر کی ترقی کو فروغ دیتے ہیں، نوجوانوں کو ترقی اور مالی استحکام کے متبادل راستے فراہم کر سکتے ہیں۔
کاؤنٹرنگ ریڈیکلائزیشن: بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے اور امن، رواداری اور مکالمے کی اقدار کو فروغ دینے والے اقدامات نوجوانوں کو ملی ٹینٹ گروہوں کی طرف راغب ہونے سے روکنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
کمیونٹی کی شمولیت: مقامی طبقات اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مل کر نارکو ٹیرر اور منشیات کی تجارت کے منفی اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے سے نوجوانوں کو ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
قانون کا نفاذ: منشیات سمگلنگ کے نیٹ ورکس اور ملی ٹینٹ گروپوں سے ان کے روابط کو نشانہ بنانے والے مؤثر قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس آپریشنز ان کے فنڈنگ کے ذرائع میں خلل ڈالیں گے اور نوجوانوں پر ان کا اثر و رسوخ کم کریں گے۔
(مضمون نگار’’ گریٹر کشمیر‘‘کے سینئر سٹاف ممبر ہیں۔)
(نوٹ۔مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاًاپنی ہیں اور انہیںکسی بھی طورکشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔