شوہر، بیوی اور بچی شعلوں کی نذرہوکر ہلاک، دوسری بیٹی ماں کی مدد سے بچ گئی
سرینگر // سرینگر کے شیشگری محلہ خانیار میں 35سالہ صوبیہ نے عالمی یوم خواتین سے ایک دن قبل7سالہ بیٹی کو آگ کے شعلوں سے بچانے کے بعد جسمانی طور کمزور دوسری بیٹی اور بیمار شوہر کو بچانے کی کوشش کی،تاہم صوبیہ اختر نہ خود بچ پائی اور نہ وہ اپنی چھوٹی بیٹی اور شوہر کو بچا سکی۔ شیشگری محلہ خانیار میں آگ کی یہ ہلاکت خیز واردات جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات کو پیش آئی اور اس نے سابق پروفیسر شمس الدین کے مکان میںکرایہ پر رہنے والے جاوید احمد حکاک ،اُس کی اہلیہ صوبیہ اور بچی حفصہ کو موت کی آغوش میں پہنچادیا۔مرحوم جاوید کے ایک قریبی پڑوسی مدثر احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’گلی میں جاوید کے بغیر کوئی نہیں رہتا تھا ، جاوید اصل میں قریب ہی اپنے نئے مکان کی تعمیر میں مصروف تھا، اسی اسلئے اس نے پروفیسر شمس الدین کے پرانے مکان میں کمرہ کرایہ پر لیا تھا اور وہ فی الحال وہیںمقیم تھا‘‘۔مدثر نے مزیدبتایا ’’ رات کوتقریباً 1بجے چوراہے پر رہنے والے اعجاز نے ایک لڑکی کی چیخ و پکار سنی اور وہ گھر سے باہر آیا اور وہ لڑکی کوئی اور نہیں جاوید کی بڑی بیٹی 7سالہ صویدا تھی، جو چیخ رہی تھی‘‘۔مدثر نے بتایا ’’ اعجاز نے جب آگ دیکھی تو اس نے مدد کیلئے دیگر پڑوسیوں کو آواز دی اور اسی اثنا میں پڑوسی بھی باہر آگئے ‘‘۔ مدثر نے کہا ’’صویدا کے باہر آنے کے بعد ہی پڑوسیوں کو آگ لگنے کے بارے میں معلوم ہوا، اور ہم نے آگ بجھانے والے عملے کو اطلاع دی اور خود جاوید اور اس کے سامان کو بچانے کی کوشش شروع کی، لیکن کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ جاوید،صوبیہ اور حفصہ مکان میں پھنسے ہیں‘‘۔مد ثر نے کہا ’’ جب پڑوسیوں نے صویدا سے پوچھا کہ وہ باہر کیسے آئی تو اس نے پڑوسیوں کو بتایا کہ صوبیہ ( اس کی ماں) اسکو سڑک پر لے آئی ہے‘‘۔
مدثر نے کہا ’’ ہم سوچ رہے تھے کہ جاوید،صوبیہ اور حفصہ کو شایدکسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے گیا ہے، مگر افسوس ،کہ تینوں مکان میں پھنس گئے تھے، اگر ذرا بھی شک ہوتا تو ہم اپنی جان پر کھیل کر تینوں کو بچاتے‘‘۔مدثر نے کہا ’’دراصل صوفیہ اپنی 7سالہ بیٹی کو باہر چھوڑ کر دوبارہ ہولناک آگ میں گھس کر شوہر اور چھوٹی بیٹی، حفصہ کو بچانے گئی تھی، مگر ہمیں اسکاشک بھی نہیں ہوا کیونکہ کہیں سے کوئی آواز نہیں آئی‘‘۔ جاوید کے ایک اور پڑوسی نے بتایا ’’ ہم سمجھے تھے کہ جاوید اور اسکی اہلیہ اور چھوٹی بیٹی پہلے سے ہی باہر آگئے ہیں اور وہ چھوٹی بیٹی اور اہلیہ کو کسی محفوظ جگہ پر رکھنے گیا ہوگا، کیونکہ اسکی چھوٹی بیٹی کی ٹانگیں کافی کمزور تھیں اور وہ مشکل سے ہی چل پاتی تھی‘‘۔عبدالحمید نے بتایا ’’ہم نے کہیں سے کوئی آواز نہیں سنی، مگر جب ہم سامان کو بچانے کیلئے کمرے کے اندر داخل ہوئے تو جاوید، اسکی اہلیہ اور چھوٹی بیٹی حفضہ پہلے ہی 80فیصد جھلس گئے تھے ‘‘۔عبدالحمید نے بتایا ’’ 7سالہ بیٹی صویدا کی جان بچانے کے بعد صوفیہ کا دوبارہ گھر میں جانا اسکی مجبوری تھی کیونکہ اسکا شوہر بیمار تھا اور وہ بھی خود باہر نہیں آسکتا تھا جبکہ اس کی 3سالہ بیٹی بھی جسمانی طور کمزور تھی۔ عبدالحمید نے بتایا ’’صوبیہ نے دونوں کو بچانے کیلئے آگ میںچھلانگ ماری تھی مگر قسمت نے اسکا ساتھ نہیں دیا اور وہ خودبھی آگ میں جھلس کر فوت ہوگئی اور شوہر اور بیٹی کو بھی نہ بچا پائی‘‘۔ ڈپٹی ڈائریکٹر فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز بشیر احمد شاہ کے مطابق ’’ ہمیں 1بجکر33منٹ پر اطلاع ملی اور فون کرنے والے نے صرف ایک مکان میں آگ لگنے کی بات کی، میں نے رعناواری اور بابہ ڈیمب سے دو گاڑیاں وہاں بھیجیں مگر جب تک ہم وہاں پہنچے مکان پوری طرح جل چکا تھا کیونکہ آگ تقریباً12بجکر 30منٹ پر لگی تھی‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ مکان کافی پرانا تھا اور اس کو بنانے میں کافی لکڑی کا استعمال کیا گیا تھا جسکی وجہ سے وہ جلد خاکستر ہوا‘‘۔ انہوں نے کہا’’ مکان کا مالک کچھ دنوں سے بیمار تھا اور خود باہر آنے کی حالت میں نہیں تھا جبکہ اس کی 3سالہ بچی بھی جسمانی طور پر ٹھیک نہیں تھی، مگر اس واقعہ میں ایک بچی معجزاتی طور پر بچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آگ لگنے کی وجوہات کا ابھی پتہ نہیں چلا ہے تاہم معاملہ زیر تحقیقات ہے۔ پولیس اسٹیشن خانیار کے ایس ایچ او، پرویز احمد نے کہا ’’آگ کی اس واردات میں 3افراد جاں بحق ہوگئے ، یہ آگ حادثاتی طور پر لگی تھی تاہم تحقیقات جاری ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ’’ اگر کچھ مشکوک پایا گیا تو ایف آئی آر درج ہوگا‘‘۔ ایس ایچ او نے مزیدکہا ’’ جاوید کی اہلیہ ایک بیٹی کو بچانے کے بعد دوسری بیٹی اور شوہرکو نکالنے کیلئے آگ میں کود پڑی مگر نہ تو وہ شوہر اور نہ بیٹی کو بچا سکی بلکہ خود بھی اپنی جان دیدی، آگ نے 15منٹ میں ہی سب کچھ ختم کردیا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آگ کی اس واردات میں صرف 7سالہ صویدا ہی بچی ہے اور باقی تینوں افراد خانہ فوت ہوگئے ۔ 7سالہ صویدا ، سرینگر کے نیو ایرا سکول میں تیسری جماعت میں زیر تعلیم ہے۔صوید ابھی صدمے میں ہے اور کسی سے کوئی بات نہیں کررہی ہے۔ شیشگری محلہ کے مقامی لوگوں نے ضلع انتظامیہ اور ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بچی کی نشونما کے علاوہ دیگر سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کریں۔