شوپیان // انتخابات کے تیسرے مرحلے سے 2روزقبل پہاڑی ضلع شوپیان کے ملی بگ امام صاحب گائوں میںحزب المجاہدین کے سرکردہ کمانڈر لطیف ٹائیگر سمیت 3جنگجو جاں بحق جبکہ فوج کا ایک اہلکار شدید زخمی ہوا۔ لطیف ٹائیگر برہان وانی کا قریبی ساتھی تھا۔مسلح تصادم آرائی کے دوران مظاہرین اور فورسز کے مابین جھڑپوں میں 20افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کو گولی لگی۔ گولی اور پیلٹ سے زخمی چار زخمیوں کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔پولیس نے مالک مکان کے دو بیٹوں اور انکے ایک ہمسائیہ کو گرفتار کرلیا ہے۔معرکہ آرائی کے ساتھ ہی شوپیان میں انٹر نیٹ سروس، ٹریفک اور کاروباری ادارے بند کئے گئے۔اس دوران تینوں جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور دو مقامات پر جنگجو بھی نمودار ہوئے۔
مسلح تصادم آرائی
جمعہ کی علی الصبح34آرآر،سی آرپی ایف اورریاستی پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے نماز فجرسے قبل ملی بگ امام صاحب نامی گائوں کو محاصرہ میں لیااورجنگجومخالف آپریشن شروع کردیا۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ نمازفجر کے بعد قریب 6بجے فائرنگ شروع ہوئی۔جو سوا 11بجے تک جاری رہی۔اس دوران فورسز نے مکان کو دھماکہ سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں مکان مکمل طور پر تباہ ہوا۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایاکہ جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق پختہ اطلاع ملنے پرفورسز نے ملی بگ گائوں کوسیل کردیااوریہاں موجودجنگجوئوں کے فرارہونے کے سبھی راستے بند کردیئے۔پولیس نے بتایاکہ جب گھر گھرتلاشی کارروائی شروع کی گئی تو عبدالقیوم کھانڈے ولد محمد رمضان کے یک منزلہ مکان میں چھپے جنگجوئوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ،جس دوران فوج کاایک سپاہی یوگندر کمار گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس وقت فائرنگ شروع ہوئی تب مکان میں سبھی اہل خانہ موجود تھے۔اس دوران مالک مکان کی والدہ گھبراہٹ کی وجہ سے بیہوش ہوگئیں، جس کے بعد فارنگ بند کی گی اور اہل خانہ کو والدہ سمیت باہر نکالا گیا۔لوگوں نے بتایا کہ مکان میں موجود مالک مکان کے دو بیٹوںاور انکے ایک ہمسائیہ نوجوان عامر یوسف بٹ کو حراست میں لیا گیا۔بڑا بیٹا18سالہ تاسر احمد دارالعلوم صوت الاولیاء اننت ناگ میں حافظ القرآن کررہا ہے جبکہ چھوٹا بیٹا فیضان احمد 8ویں جماعت میں زیر تعلیم ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ تینوں کی مارپیٹ بھی کی گی اور محاصرہ ختم ہونے کے بعد انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا اور کیسپر گاڑی کے اوپر بٹھایا گیا تاکہ ان پر پتھرائو نہ کیا جاسکے۔ انہیں گاڑی میں بٹھا کر ان سے نعرے بھی لگوائے گئے۔پولیس نے بتایا کہ اہل خانہ کو باہر نکالنے کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کاتبادلہ شروع ہوگیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ فورسز نے مکان کو آگ لگادی جس سے وہ خاکستر ہوا۔پولیس نے بتایاکہ کچھ گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران تین جنگجومارے گئے ،جن کی نعشیں اورہتھیاروغیرہ جائے جھڑپ سے برآمدکئے گئے۔پولیس نے بتایاکہ جھڑپ کے دوران ایک مکان تباہ ہوگیا۔پولیس بیان کے مطابق شناخت کی کارروائی اوردوسرے لوازمات مکمل ہونے کے بعد حزب المجاہدین سے وابستہ تینوں مقامی جنگجوئوں لطیف ٹائیگر، طارق مولوی اورشارق احمدکی نعشیں لواحقین کے سپردکی گئیں ۔
جنگجوئوں کی شناخت ونماز جنازہ
جاں بحق جنگجوئوں کی شناخت لطیف احمدڈارعرف لطیف ٹائیگرساکن ڈوگری پورہ پلوامہ ،طارق احمد شیخ ولد علی محمد عرف طارق مولوی ساکن مولوچتراگام شوپیان اورشارق احمدننگرویوسف ساکن چھوٹی گام شوپیان کے بطورہوئی۔ یہ تینوں حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔لطیف ٹائیگر ضلع پلوامہ کا معروف کمانڈر تھا جو سال2014سے انتہائی سرگرم تھا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق لطیف ٹائیگربرہان وانی گروپ کاآخری ممبرتھاجوگزشتہ 5برسوں سے ملی ٹینسی کے محاذپرسرگرم تھا۔طارق مولوی نے 2اپریل 2018میں ہتھیار اٹھائے تھے۔ وہ حافظ القرآن تھے اور عالم فاضل تھے۔شارق احمد نے 21مارچ 2019 کو ہتھیار اٹھائے تھے۔تینوں جنگجوئوں کی لاشوں کو زینہ پورہ پولیس کے ذریعہ انکے لواحقین کے حوالے کیا گیا جس کے بعد انہیں آبائی گائوں لیا گیا۔لطیف ٹائیگر کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے جس میں کاکہ پورہ، بانڈر پورہ، کانلی باغ، بارسو اور ڈوگری پورہ کے لوگوں نے شرکت کی۔بعد میں انہیں جلوس کی صورت میں آبای مقبرہ میں لیا گیا اور سپرد لحد کیا گیا۔طارق مولوی کی نمازہ جنازہ میں بھی سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔اس موقعہ پر جنگجو بھی نمودار ہوئے اور انہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے انہیں سلامی دی۔اسی طرح کی صورتحال شارق احمد کے نماز جنازہ میں پیش آئی جہاں جنگجوئوں نے ہوائی فائرنگ کر کے اپنے ساتھی کو سلامی دی۔شارق کی نماز جنازہ میں بھی لوگوں کاجم غفیر تھا۔
پتھرائو و ہڑتال
ملی بگ امام صاحب شوپیان میں جھڑپ شروع ہوتے ہی مشتعل نوجوانوں اورپولیس وفورسزکے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں ،جس دوران نوجوانوں کی سنگباری کے جواب میں سیکورٹی اہلکاروں نے آنسوگیس کے گولے داغے ،پیلٹ وہوائی فائرنگ کی اوربراہ راست گولیاں بھی چلائیں ۔پولیس وفورسزکی اس کارروائی کے دوران کم سے کم20نوجوان زخمی ہوئے۔جن میں سے 20 سالہ نوجوان مدثراحمدمیرولدعبدالرشیدساکن ووئین شوپیان کی ٹانگ میں گولی لگی اور اسے سرینگر منتقل کردیا گیا۔اسکے علاوہ پیلٹ سے شدید طور مضروب 3زخمیوں کو بھی سرینگر لیجایا گیا۔جب فورسز کی گاڑیاں واپس آرہی تھیں تو شوپیاں قصبہ میں گول چکری، بٹہ پورہ چوک اورپولیس لائنز کے قریب مشتعل نوجوانوں نے فورسز کی گاڑیوں کو پتھرائو کی زد میں لایا جنہیں منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔اس دوران شوپیان میں انٹرنیٹ سروس بند کی گئی جبکہ حکام نے ریل سروس کو بھی احتیاطی طورپرمعطل رکھا۔قصبہ شوپیان، امام صاحب اور دیگر علاقوں میں مکمل طور پر ہڑتال کی گی جس کے دوران سکول، کالج، کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے اور ٹریفک معطل رہا۔
پولیس بیان
آڑ کھار گائوں میں جنگجوئوںکے چھپے ہونے کی خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے کر اُنہیں ڈھونڈ نکالنے کیلئے گھر گھر تلاشی کارروائی کا آغاز کیا۔تو اسی دوران جنگجوئوں نے اندھا دھند گولیاں برساکر فرار ہونے کی بھر پور سعی کی ۔ طرفین کے مابین جھڑپ میں تین جنگجوہلاک ہوئے جن کی بعد میں شناخت لطیف احمد ڈار عرف لطیف ٹائیگر ساکن ڈوگری پورہ پلوامہ ، طارق احمد شیخ عرف مفتی وقاس ساکن مالو چترا گام شوپیاں اور شارق احمد ننگرو ساکن چھوٹی گام شوپیاں کے بطور ہوئی۔ تصادم کے دوران فوجی جوان یوگندر کمار زخمی ہوا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق لطیف احمدکے خلاف سال 2014سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور اُس کے خلاف متعدد ایف آئی آربھی درج ہیں۔ مذکورہ شدت پسند سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے سلسلے میں بھی ملوث رہاہے۔ طارق کے خلاف بھی جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور وہ متعدد تخریبی کارروائیوں میں بھی شریک رہا جبکہ اُس کے خلاف کئی ایف آئی آر بھی درج ہیں۔ طارق مقامی نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے پیش پیش تھا جبکہ علاقے میں ہتھیار چھیننے کے کئی واقعات میں بھی طارق احمد کا ہاتھ تھا۔شارق احمد بھی کئی تخریبی سرگرمیوں میں شامل تھا۔