پونچھ// جموں سرینگر شاہراہ کے بار بار بند ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور مسافروں کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہی ہوتاجارہاہے ۔ موسم سرما کے دوران ہر سال ایسی صورتحال کاسامنارہتاہے جس کے نتیجہ میں کئی کئی دنوں تک ہزاروں گاڑیاں درماندہ رہتی ہیں اور بڑی تعداد میں مسافر بھی کبھی جموں تو کبھی کسی اور مقام پر پھنس جاتے ہیں۔ایسے میں مغل شاہراہ کو بطور متبادل استعمال کرنے اور اسے قومی شاہراہ کادرجہ دینے کی باتیں تو بہت ہوئیں اور بارہااس بارے میں اعلانا ت بھی کئے گئے مگر عملی سطح پر کوئی اقدام نہیں کیاگیا۔ اس سلسلے میں پی ڈی پی بی جے پی کی سابق مخلوط حکومت نے اپنے کم از کم مشترکہ پروگرام میں مغل روڈ پر چھتہ پانی سے ززی ناڑ تک ٹنل کی تعمیر کااعلان کیا لیکن عملی سطح پر سابق حکومت کو ناکامی کا منہ دیکھناپڑا۔یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر مغل شاہراہ پر ٹنل تعمیر کیاگیاہوتا تو آج یہ صورتحال نہ دیکھناپڑتی اور نہ ہی مسافر پریشان ہوتے اور نہ وادی کشمیر میںاشیائے ضروریہ کی قلت ہوتی۔ٹنل کی تعمیر سے 22کلو میٹر کی وہ مسافت کم ہوجاتی جہاں سب سے زیادہ برفباری ہوتی ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں سرینگر شاہراہ رواں سال میں 21جنوری سے آج تک محض تین بار کھلی رہی ہے اوربرفباری اور پسیاں گرآنے کی وجہ سے اسے باربار بند ہوناپڑاہے ۔خطہ پیر پنچال کے عوامی و سیاسی حلقوں کاکہناہے کہ مغل شاہراہ کو ٹنل تعمیر ہونے کی صورت میں سال بھر ٹریفک کیلئے کھلارکھاجاسکتاہے۔
’حکام سنجیدہ نہیں ‘
جموں میں کئی روز سے درماندہ رہے پونچھ سے تعلق رکھنے والے غلام عباس نے بتایاکہ انہیں اپنے برادرنسبتی کے علاج کیلئے کشمیر جانا تھا مگر وہ پانچ دن تک شاہراہ کے کھلنے کا انتظا رکرتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار کی طرف سے مغل شاہراہ پر ٹنل بنایا گیا ہوتا تو ان کواس طرح سے پریشانی سے دوچا رنہیںہوناپڑتا۔غلام عباس نے کہاکہ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے حکومت سنجیدہ نہیں اور نہ جانے وہ کونسی غیبی قوتیں ہیں جو ٹنل کی تعمیر میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں ۔سرینگر میں مقیم پونچھ کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایاکہ موسم سرما کے دوران انہیں ہر سال پریشان ہوناپڑتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ جتنا پیسہ گورنر انتظامیہ جموں سرینگر شاہراہ سے پسیاں اور برف ہٹانے میں لگا رہی ہے اس سے کم پیسے پر مغل شاہراہ پر ٹنل تعمیر کیاجاسکتاہے لیکن اس کیلئے سنجیدگی اپناناہوگی جو ابھی تک دیکھی نہیں گئی ۔
کل مسافت کتنی ؟
مغل شاہراہ کے ذریعہ بھی ٹنل کے بغیر کم و بیش جموں سے سرینگر تک اتنا ہی سفر بنتاہے جتنا کہ جموں سرینگر شاہراہ کا ہے ۔ جہاں جموں سرینگر شاہراہ کا سفر لگ بھگ 300 کلو میٹر ہے وہیں مغل شاہراہ پر یہ سفر 314کلو میٹر بنتاہے ۔یہ بات اہم ہے کہ جموں سے بذریعہ تھنہ منڈی بفلیاز تک کا سفر 180کلو میٹر ہے اور بفلیاز سے شوپیاں تک 84کلو میٹر اورپھر شوپیاں سے سرینگر تک لگ بھگ 50کلو میٹر کاسفر ہے ۔اس طرح سے مجموعی طور پر یہ سفر 314کلو میٹر بنتاہے۔ اگر مغل شاہراہ پر ٹنل تعمیر کردیاجاتاہے تو پھر مسافت میں 22کلو میٹر کی کمی واقع ہوگی اور یہ کم ہوکر 292کلو میٹر رہ جائے گا۔
کمشنر سیکریٹری
رابطہ کرنے پر محکمہ تعمیرات عامہ کے کمشنر سیکریٹری خورشید احمد شاہ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایاکہ مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کیلئے ڈی پی آر(ڈیٹیل پروجیکٹ رپورٹ)تیار کی گئی ہے اور ٹینڈر بھی بھردیئے گئے ہیں۔تاہم انہوں نے کہاکہ جونہی حکومت ہند کی طرف سے اس سلسلے میں احکامات جاری ہوں گے تو ٹنل کاکام شروع کردیاجائے گا۔خورشید شاہ نے بتایاکہ اس وقت اس شاہراہ پر بھاری برفباری ہے جس کو ہٹاکر ٹریفک کو بحال نہیں کیاجاسکتا۔