سرینگر //سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ ہندوستان کے سپریم کورٹ میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی حمایت والی چند تنظیموں کی طرف سے 1927 کے ریاست جموں کشمیر کے پشتینی باشندگی سے متعلق قانون کو ختم کرنے کی غرض سے دائر کی گئی عرضیوں کے خلاف اور اس قانون کے دفاع کیلئے ایک منظم و موثر لائحہ عمل ترتیب دینے کی اپنی متواتر کوششوں کے ضمن میں مزاحمتی قیادت کا سماج کے تمام طبقوں کیساتھ گذشتہ چند ہفتوں سے صلاح و مشورہ جاری ہے ۔مزاحمتی قیادت نے اس سلسلہ میں سماج کے تمام طبقوں بشمول اقلیت ، تاجر برادری، چیمبر آف کامرس، سیول سوسائٹی، ہوٹل مالکان، ماہرین تعلیم واساتذہ ، ٹرانسپورٹ سیکٹربشمول آٹو مالکان ، ٹیکسی مالکان و شکارہ ایسوسی ایشن اور دیگر کئی تنظیموں کے نمائندوں کیساتھ گفت شنید کے ادوار کئے ہیں۔ ان نمائندوں نے مشترکہ قیادت پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزکورہ قانون کے تحفظ اور اس کیخلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے وہ کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کرینگے اور سماج کے تمام طبقوں اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے اس سلسلے میں قیادت کو اپنا بھر پور تعاون دینے کیلئے تیار ہیں۔ نمائندوں کے اس جذبے کی سراہنا کرتے ہوئے مشترکہ قیادت نے کہا ہے کہ گفتہ شنید و صلاح و مشورہ کے بعد طے پایا گیا کہ 26 اور 27 اگست کو جب یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے شنوائی کیلئے آئیگا تو اگر عدالت کی جانب سے کوئی جانبدارانہ اور ناانصافی پر مبنی فیصلہ صادر کیا گیا تو فوری طور پر ریاست بھر میں اس کے خلاف ایک بھر پور ایجی ٹیشن شروع کی جائیگی جس کے تمام تر ذمہ داری ہندوستان پر ہوگی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ27 اگست تک عوام کے تمام طبقوں اور حلقوں کی طرف سے مزکورہ قانون کو ختم کرانے کی سازشوں کیخلاف احتجاج بلند کیا جائیگا۔ جس کی تفصیلات ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں دی جائیگی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کے تمام علاقہ جات بشمول وادی چناب و کرگل کے ساتھ رابطہ جاری رکھا جائیگا اور یہ کہ مشترکہ قیادت ریاست کی تمام سماجی و مذہبی تنظیموں کے ساتھ رابطہ میں ہے جنہوں نے اس سلسلہ میں اپنا مکمل تعاون دینے کا یقین دلایا ہے۔