سرینگر//ریاست جموںوکشمیر کی آئین ہند میں منفرد شناخت سے متعلق قانون35ائے کی سپریم کورٹ میں شنوائی کی مناسبت سے مزاحمتی خیمے کی طرف سے دی گئی کال کے پیش پائین شہر میں سخت ترین بندشوں کے نتیجے میں تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ انتظامیہ اور پولیس نے جمعہ کو دوسرے روز بھی کو مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے کال کے پیش نظر شہرخاص میں حساس پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بندشیں عائد کیں جس کی وجہ سے بیشتر آبادی گھروں میں ہی یر غمال رہ گئی۔ پائین شہر کے مہاراج بازار،خانیار،نوہٹہ،صفاکدل،رعناواری تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں جبکہ کرالہ کھڈ اور مائسمہ تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں جزوی طور پر بندشیں رہیں۔تاریخی جامع مسجدکے نواحی علاقوں اوراس مرکزی مسجدکی طرف جانے والی سبھی سڑکوں اورگلی کوچوں کوصبح سے ہی مکمل طورسیل رکھاگیاتھااورکسی بھی شخص کوجامع مسجدکی جانب جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔مقامی لوگوںنے بتایاکہ تاریخی جامع مسجدمیں نمازجمعہ پرپابندی عائدکرنے کیلئے کرفیوجیسی بندشیں سختی کیساتھ رکھی گئیں۔ پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ،اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ2016میں حزب کمانڈر برہانی وانی کے جان بحق ہونے کے بعد جامع مسجد سرینگر مسلسل19ہفتوں تک بند رہی،جبکہ سال2017میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور مجموعی طور پر21ہفتوں تک جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا نہ کرنے پر حریت(ع) میرواعظ عمر فاروق نے سماجی رابط ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹوئیٹ کیا اور کہا ’سال ِ رواں یہ11واں جمعتہ المبارک ہے جب جامع مسجد سرینگر جانے کے تمام راستے مسدود کردئے گئے اور نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی سے روکا گیا ،یہ اس طرح کے حربوں سے ہماری جدوجہد آزادی کے عزم کو مظبوط کریں گی نہ کہ کمزور ‘۔