بلال فرقانی
سرینگر//600سے زیادہ ہندوستانی طلباء، جن میں سے زیادہ تر جموں و کشمیر سے ہیں، مشہد، ایران میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ ترکمانستان کے حکام نے مبینہ طور پر پیشگی انتظامات کے باوجود انہیں سرحد کے ذریعے داخلے سے منع کیا۔ ۔اطلاعات کے مطابق، طلباء کے گروپ کو ہندوستانی سفارت خانے نےترکمانستان کے راستے ہندوستان کے لیے ان کے متوقع انخلاء کے پہلے مرحلے میںبس کے ذریعے قم سے مشہد منتقل کیا تھا، جو کہ 1000کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ ہے ۔سری نگر سے تعلق رکھنے والے ایک والدین نے کہا’’یہ طالب علموں کی پہلی کھیپ تھی جس کی ترکمانستان کے راستے سے وطن واپسی کی توقع تھی۔
لیکن آج، ہم یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ترکمانستان نے انہیں سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی‘‘۔مقصود احمد نامی ایک والد نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ اُن کی بیٹی پچھلے تین دن سے مشہد میں تھی جہاں دیگر چھ سو سے زائد طلبا بھی موجود ہیں۔انہوںنے کہا کہ جمعرات کی صبح پانچ بجے سے آٹھ بجے تک طلبا کا جمع ہونا دوبار ہ شروع ہوگیا اور ہندوستانی سفارتخانے نے کچھ گاڑیوں پر مشتمل ڈیڑھ سو طلباء کو ترکمانستان کی سرحد تک لایا تاہم ترکمانستان کے حکام نے طلباء کو یہ کہتے ہوئے واپس بھیج دیا کہ سرحد بند کردی گئی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ بچوں کو دوبارہ مشہد لایاگیا ہے لیکن یہ شہر بھی محفوظ نہیںہےجو ترکمانستان کی سرحد سے بالکل قریب ہے اور جس کا ایئر پورٹ اسرائیلی بمباری سے مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ایک طالب علم نے بتایا کہ مشہد شہر میں تقریباً 700 طلباء جمع ہوئے ہیں اور ہندوستانی سفارت خانے کے اہلکاروں نے انہیں بتایا کہ انہیں جمعہ کو ترکمانستان لے جایا جائے گا۔انہوںنے کہا’’بہت سے طلباء اب بھی یہاں پہنچ رہے ہیں‘‘۔ترکمانستان سے ہندوستانی طلباء کو نئی دہلی لایا جائے گا۔اطلاعات کے مطابق بہت سے دوسرے قطر کے راستے سفر کریں گے۔ایک اورطالب علم نے بتایا کہ سرحد پر درکار دستاویزات کو پورا کرنے کے بعد ان کا سفر اگلے دو دنوں میں طے ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ایک گروپ صبح روانہ ہوا تھا لیکن دستاویزات نامکمل ہونے کی وجہ سے انہیں واپس آنا پڑا‘‘۔سفر کے دوران اور مختلف شہروں میں نقل و حمل کے دوران طلباء کے ساتھ انٹرنیٹ مواصلاتی روابط ٹوٹ گئے ہیں۔اس نے خاندانوں کو پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے۔کشمیر میں والدین نے ایران میں کشیدگی بڑھنے کے بعد انخلا کی اپیل کی ہے۔اس دوران ایران سے انخلا کے بعد 94کشمیری طلبا ء سمیت104بھارتی طلباء پر مشتمل پہلا قافلہ نئی دہلی پہنچ گیا ہے اور ان میں سے 9ہوائی جہاز سے وادی میں اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں جبکہ دیگر طلبا کو روڑ ٹرانسپورٹ بسوں کے ذریعے سرینگر لایا جارہا ہے۔جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے جمعرات کو کہا کہ 600طلبا کا دوسرا گروپ ہے، جسے قبل ازیں قم منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ تین دن تک رہے، انکا انخلا کا عمل فی الحال جاری ہے۔انہوں نے کہا”مشہد، ایران کےسرحدی شہر، قم سے تقریباً 1000 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جو سڑک کے ذریعے تقریبا ً15گھنٹے کا سفر ہے۔ طلبا کا تعلق اسلامی آزاد یونیورسٹی، ایران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، اور شہید بہشتی یونیورسٹی سمیت مختلف اداروں سے ہے۔ توقع ہے کہ انہیں ترکمانستان منتقل کیا جائے گا اور کل دہلی روانہ کیا جائے گا‘‘ ۔اس سے قبل جمعرات کی صبح 94 کشمیری طلبا کو ایران سے نکال کر دہلی پہنچایا گیا ۔ تاہم بہت سے لوگوں کو کشمیر کے لیے آگے کے سفر کا انتظام خود کرنا پڑا۔9 طلبا اپنے خرچ پر سرینگر پہنچ گئے۔ واپس آنے والے 9 طلبا نے دلی سے سرینگر تک خود انتظام کیا کیونکہ تین دن تک گاڑیوںمیں سفر کرنے کے بعد وہ سرینگر تک ایک بار پھر گاڑیوں میں سفر کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔یہ 9طلبا اس پہلے گروپ میں شامل تھے جنہیں آپریشن سندھو کے تحت جنگ زدہ ایران سے شہریوں کو نکالا جارہا ہے۔ جمعرات کو علی الصبح پہلی انخلا کی پرواز110ہندوستانی طلبا کو لے کر قومی دارالحکومت پہنچی۔اس ہفتے کے شروع میں جموں و کشمیر کے 90 طلبا سمیت ان طلبا کو تہران سے آرمینیا منتقل کیا گیا تھا جب دھماکوں اور فضائی حملوں نے ایرانی شہروں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ریسکیو کا کام ہندوستانی سفارت خانے نے کیا تھا۔ طلبا نے کہا کہ انہوں نے ہندوستانی سفارت خانے اور آرمینیائی حکام کا ان کی فوری مدد پر شکریہ ادا کیا۔. وزیر مملکت برائے امور خارجہ کیرتی وردھن سنگھ طلبہ کا استقبال کرنے دہلی ہوائی اڈے پر تھے۔بعد میں، ایکس پر ایک پوسٹ میں، انہوں نے کہا، “آپریشن سندھو کے ایک حصے کے طور پر ایران سے نکالے گئے 110 ہندوستانی شہریوں کے پہلے گروپ کا گھر پر گرمجوشی سے خیرمقدم کیا گیا، جو بیرون ملک اپنے شہریوں کی حفاظت اور بہبود کے لیے ہندوستان کی ثابت قدمی کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔” سنگھ نے تصدیق کی کہ آپریشن سندھو کے تحت انخلا کی کوششیں جاری ہیں، مزید پروازیں شیڈول ہیں۔انہوں نے کہا”ایک اور طیارہ جمعرات کو ہی روانہ ہونے کے لیے تیار ہے، ہم ترکمانستان سے لوگوں کو بھی نکال رہے ہیں، ہمارے مشنز 24 گھنٹے ہیلپ لائنز چلا رہے ہیں۔ جیسے جیسے حالات سامنے آئیں گے، مزید پروازیں چلیں گی۔