مزید خبریں

بڈگام میں SPOاوراس کے بھائی کی ہلاکت،سیاسی جماعتیں برہم

اندودہناک:کانگریس،بزدلانہ:عوامی نیشنل کانفرنس،سنگین جرم:حکیم یاسین،بہیمانہ :ہانجورہ،امن کودھچکا:یتو

  سری نگر//چڈوبگ بڈگام میں دو ایس پی اواشفاق احمد اوراُس کے چھوٹے بھائی کی ملی ٹینٹون کے ہاتھوں ہلاکت کی سیاسی جماعتوں نے شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مایوس کن اوراندودہناک قرار دیا ہے۔کے این ایس کو موصولہ جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے ایک بیان کے مطابق پارٹی صدر غلام احمد میر نے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ایس پی او اشفاق احمد اور ان کے چھوٹے بھائی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو لرزہ خیز اور بے ہودہ قرار دیا ہے۔انہوں نے سوگوار خاندان سے گہری تعزیت کااظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ خونریزی اور بے گناہ لوگوں کا قتل ختم ہونا چاہیے۔ جے کے پی سی سی کے ترجمان نے مزید کہا اور کہا کہ ایس پی او اشفاق احمد کے خاندان کے ساتھ غم میں شریک ہے اور اپنے بہن بھائیوںکے نقصان کو برداشت کرنے کے لیے ان کی ہمت کے لیے دعا کرتا ہے۔ادھر عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالد شاہ اور سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے بڈگام میں پولیس ایس پی او اور اس کے بھائی کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ایک بیان میں اے این سی کے رہنمائوں نے کہا کہ بے ہودہ تشدد اور خونریزی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، خاندانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور ہمارے اجتماعی مصائب میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے حملے کو بزدلانہ اور وحشیانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار اور اس کے چھوٹے بھائی پر بزدلانہ حملے نے ہمیں بے حس اور بے آواز کر دیا ہے۔ہم بڈگام میں جموں و کشمیر کے پولیس ایس پی او اشفاق احمد اور ان کے چھوٹے بھائی پر بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہم اس مصیبت  کے وقت میں خاندان کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں تشدد کی اس طرح کی کارروائیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔اس دوران پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین حکیم محمدیاسین نے بڈگام میں ایک ایس پی او،کے اُس کے بھائی سمیت نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاک کئے جانے کی مذمت کی ہے۔ایک بیان میں انہوں نے ایس پی او اشفاق احمدڈار اور اُس کے کم عمر بھائی کی ژاٹ بگ بڈگام میں ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے ان ہلاکتوں کو انسانیت کے خلاف سنگین جرم قراردیاجن کی ہرسطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اسلام میں معصوموں کی ہلاکت سختی سے ممنوع ہے اور یہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدداورخونریزی کرنے والے کبھی کشمیریوں کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے ۔حکیم یاسین نے پولیس ]رزوردیا کہ وہ اشفاق ڈار اور اس کے بھائی کو قتل کرنے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں گرفتار کرکے سخت سزادلوائیں۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ رہنمایوسف تاریگامی نے سویہ بگ بڈگام میں ایس پی او ،اور اُس کے بھائی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اِسے بیہمانہ بربریت سے تعبیر کیااورمطالبہ کیا کہ اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے سخت سے سخت سزادی جائے۔انہوں نے کہا کہ ان ہلاکتوں کے خطے میں صدمے کی لہرپیداکی ہے اور ہرایک کو اس دردکاادراک ہے ۔انہوں نے غمزدہ کنبے کے ساتھ ہمدردی کااظہار کیا۔ادھرپیپلزڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری اورسابق وزیرغلام نبی لون ہانجورہ نے ایس پی اواشفاق احمد اور اُ سکے برادرعمرجان کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی بیہمانہ کارروائیاں بغیر سوچے سمجھے کی حرکتیں ہیں جن میں ہم کشمیری جوانوں کوکھورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ خون ریزی بندہونی چاہیے اور بھارت کو پاکستان کے ساتھ بات کرکے مسئلہ کشمیرکاپائیدار حل ڈھونڈناچاہیے۔اپنی پارٹی رہنماانجینئرنذیرایتو نے بڈگام میں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوںایک ایس پی او،اوراس کے بھائی کی ہلاکت پراپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ معصوم لوگوں کی ہلاکتوں نے جنت نماوادی کشمیرکوقبرستانوں کی زمین قراردیاہے۔ایک بیان میں ایتو نے کہا کہ اب یہ فیشن بن گیا ہے کہ معصوموں کی ہلاکتوں کی مذمت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ان نقاب پوش افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کوئی مذہب یااسلام معصوم کوہلاک کرنے کی تبلیغ نہیں کرتا۔ یتونے کہا کہ ان بزدلانہ کارروائیوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگابلکہ امن کی دھچکالگے گااورکشمیرکے لوگوں کے مصائب میں اضافہ ہوگا۔
 
 
 

پولیس SIبھرتی | 97ہزارسے زیادہ امیدوار شریک 

 
  جموں//جموں و کشمیر پولیس میں سب انسپکٹروں کی بھرتی کے لیے اتوار کو 97,000 امیدواروں نے امتحان میں شرکت کی۔ یہ امتحان پہلی بار جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ (JKSSB) کے ذریعے منعقد کیا گیا ۔ 16 اضلاع میں کل 322 امتحانی مراکز قائم کیے گئے تھے۔ زیادہ سے زیادہ (65) مراکز جموں ضلع میں اور کم سے کم (6) ضلع کشتواڑ میں قائم کیے گئے تھے۔جے کے ایس ایس بی نے پچھلے سال پوسٹوں کا اشتہار دیا تھا۔ عہدیدار نے بتایا کہ 1,13,861 امیدواروں نے امتحان کے لیے اندراج کیا تھا اور 97,793 نے اس میں شرکت کی ۔انہوں نے کہا کہ بورڈ نے تمام مقامات کو لائیو سی سی ٹی وی نگرانی کی سہولت سے آراستہ کرکے اور غیر منصفانہ طریقوں  کو استعمال کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے بائیو میٹرک حاضری کو حاصل کرکے امتحانی عمل کے دوران شفافیت اور منصفانہ پن کو یقینی بنایا۔گورنمنٹ ویمن ڈگری کالج اننت ناگ میں ایک امیدوار کی طرف سے غیر منصفانہ طریقے استعمال کرنے کی کوشش کا معاملہ سامنے آیا۔
 
 
 

وزارت دفاع کی21سینک اسکولوں کے قیام کومنظوری

 ملک بھر میں 100نئے سینک سکول قائم کرنے کا منصوبہ 

سرینگر//مرکزی وزارت دفاع نے ملک میں 21نئے سینک اسکول قائم کرنے کو منظور دی ہے۔اِن اسکولوں کا قیام ملک میں100نئے سینک اسکول قائم کرنے کے منصوبے کاایک حصہ ہے جس کے تحت جموں کشمیر اورلداخ سمیت ملک بھر میں 100سینک اسکول قائم کئے جارہے ہیں۔سی این آئی کے مطابق مرکزی سرکار جموں کشمیر اور لداخ سمیت ملک بھر میں نئے 100سینک سکولوں کا قیام عمل میں لارہی ہیں ۔ ان سکولوں کا مقصد نوجوانوں کو فوج میں بھرتی ہونے اور کیریر کے بہتر مواقع فراہم کرناہے ۔ اس دوران وزارت دفاع نے این جی اوز، پرائیویٹ اسکولوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ شراکت میں 21 نئے سینک اسکولوں کے قیام کو منظوری دی ہے۔ ایک بیان میں وزارت نے کہا کہ یہ اسکول پارٹنرشپ موڈ میں پورے ملک میں 100 نئے سینک اسکول قائم کرنے کے حکومتی اقدام کے حصے کے طور پر قائم کیے جائیں گے۔ یہ پہلے سے چل رہے سینک اسکولوں سے مختلف ہوں گے۔100 نئے سینک اسکولوں کے قیام کے حکومت کے نظریہ کا مقصد طلباء کو تعلیم سے متعلق قومی پالیسی کے مطابق معیاری تعلیم فراہم کرنا اور انہیں مسلح افواج میں شمولیت سمیت کیریئر کے بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔نئے منظور شدہ اسکولوں میں سے 17 اسکول براؤن فیلڈ سے چلنے والے اور چار گرین فیلڈ اسکول ہیں۔ ان میں سے 12 این جی اوز، ٹرسٹ اور سوسائٹیز کی ملکیت ہیں، چھ پرائیویٹ اسکول ہیں اور تین ریاستی حکومت کی ملکیت ہیں۔ سات نئے سینک اسکول ڈے اسکول ہیں اور 14 نئے منظور شدہ اسکولوں میں رہائشی انتظامات ہیں۔یہ نئے سینک اسکول متعلقہ تعلیمی بورڈز کے ساتھ منسلک ہونے کے علاوہ سینک اسکول سوسائٹی کے زیراہتمام کام کریں گے اور سوسائٹی کی طرف سے تجویز کردہ شراکت داری میں نئے سینک اسکولوں کے لیے قواعد و ضوابط پر عمل کریں گے۔ان اسکولوں میں داخلہ کلاس VI کی سطح پر ہوگا۔
 
 
 

نجارمحلہ بونیار کی پانی کی سپلائی بند

محکمہ جل شکتی کاایگریمنٹ کرنے پرزور،مقامی لوگ معاشی بدحالی کاشکار

بارہمولہ// فیاض بخاری// بونیاراوڑی کے نجار محلہ پہلی پورہ میں جل شکتی محکمہ نے پانی کی پائپ کاکنکشن کاٹ کرلوگوں کوپینے کے پانی سے محروم کردیاہے، جس کے نتیجے میں مقامی آبادی کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جل شکتی محکمہ لوگوں کو اگریمنٹ کرنے پر مجبور کررہی ہے اورلوگ معاشی بدحالی کی وجہ سے وہ فی الحال جل شکتی محکمہ کے ساتھ وہ اگریمنٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے متبرک ایام قریب ہیں تاہم محکمہ کے ملازمین نے انہیں قلت پانی سے دو چار کردیا۔لوگوں  کے مطابق محکمہ نے پانی کاکنکشن منقطع کردیاہے جسکے نتیجے میں سینکڑوں کنبوں پرمشتمل  آبادی پینے کے پانی سے محروم ہوگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جل شکتی محکمہ کے ملازمین لوگوں کواگر یمنٹ کرنے پرمجبور کررہے ہیں اور جب تک نہ وہ محکمہ کے ساتھ اگریمنٹ کریںگے تب تک انہیں پانی فراہم نہیں کیاجائیگا۔مقامی لوگوں کے مطابق پانی بنیادی ضرورت ہے اور وہ پبلک پوسٹوں سے پانی حاصل کررہے ہیں اور متعلقہ محکمہ انہیں 16سو روپے فیس کی صورت میںاور رجسٹریشن فیس ادا کرنے پرمجبور کررہے ہیں، معاشی اور اقتصادی بد حالی کی وجہ سے صارفین اس وقت اتنی بڑی رقم ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔علاقے کے لوگوں نے ڈپٹی کمشنربارہمولہ سے مطالبہ کیاکہ علاقے کے لوگوںکوپینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے اقدامات کریں تاکہ انہیں درپیش مشکلات سے نجات مل سکے۔