حدبندی کمیشن کی رپورٹ جموں کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کی کڑی
کرناٹک حجاب تنازعہ کواترپردیش انتخاب کے ساتھ جوڑ دیاگیا :محبوبہ مفتی
اشرف چراغ
کپوارہ//کرناٹک میں پیدا شدہ حجاب تنازعہ کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس معاملہ کو اتر پردیش میں ہو رہے الیکشن کے ساتھ جو ڑ دیا گیا تاکہ بی جے پی یہا ں دو بارہ بر سراقتدار آسکے ۔محبوبہ مفتی نے کپوارہ کے لدون ترہگام جاکر سابق پبلک سروس کمیشن ممبر مشتاق احمد وانی کی والدہ کے انتقال پر ان سے اظہار تعزیت کیا ۔محبوبہ مفتی نے بعد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندو ں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پر پابندی ایک سازش ہے ، جس کے تحت مسلم بچیو ں کو تعلیم سے دور رکھا جائے اور ان کے حوصلو ں کو پست کیا جائے تاکہ وہ اپنے ہی گھروں میں بیٹھ جائیں۔انہو ں نے کہا کہ ہماری بچیا ں بہادر اور نڈر ہیں اور جس طرح سے مقابلہ کر رہی ہیں اس سے وہ اپنی تعلیم کا نقصان نہیں ہونے دیں گی ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک میں جو بھی بڑے بڑے لیڈر ہیںانہیں آگے آنا چاہیے اور اس معاملہ میں مداخلت کریں تاکہ مسلم بچیو ں کے حقوق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں ہو ۔انہو ں نے کہا کہ حجاب ،سر پر دو پٹہ اور گھونگھٹ مسلم تہذیب کا ایک حصہ ہے لیکن جو لوگ اس پر ہنگامہ بپا کرتے ہیں ،انہیں سمجھ ہی نہیں آتا کہ مسلم معاشرے میں حجاب کی اہمیت کیا ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں اور اس ملک کو بانٹنا چاہتے ہیں ۔انہو ں نے کہا گاندھی جی کے ملک کو کس کی نظر لگ گئی کیونکہ اس ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوتا تھا لیکن ایسے حربے استعمال کر کے یہا ں ہندو مسلم کو لڑانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی دوسری رپورٹ جمو ں و کشمیر کے لوگو ں کے لئے نقصان دہ ہے اور اس میں کسی بھی علاقہ میں عوامی رائے کا احترام نہیں کیا گیا ہے ۔مرکزی سر کار کے قائم کردہ حد بندی کمیشن کی دوسری رپورٹ میں سمبلی اور لوک سبھا نشستو ں میں بھاری پیمانے پر تبد یلیو ں کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ پورے جمو ں و کشمیر میں اتھل پتھل کی گئی تاکہ ایک خاص پارٹی کو فائدہ پہنچ سکے ۔انہو ں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کی دوسری رپورٹ منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ جمو ں کے مختلف علاقوں میں میں جس طرح تبدیلی عمل میں لائی گئی، اس سے لوگ غصے میں ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ خطہ پیر پنچال ،جناب ویلی اور جمو ں کے لوگ بھی اس رپورٹ سے نا خوش ہیں ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ سرکار کو 2026تک انتظار کر ناچایئے تھا تاکہ راجوری اور پونچھ کو الگ پارلیمانی سیٹ دی جاتی ۔انہو ں نے کہا کہ جمو ں و کشمیر میں مختلف علاقوں کو بانٹا گیا اور کہیں کا علاقہ کہیں سے جو ڑ دیا گیا جن کی جیو گرافی نہیں ملتی ہے اور یہ ایک بڑی سازش کے تحت کیا گیا جو آر ایس ایس اور بی جے پی کا ایجنڈا ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگو ں کو تتر بتر کیا گیا اور ان کے اختیارات چھین لئے گئے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ 5اگست 2019کو یہا ں کے عوام کے جو اختیارات چھین لئے گئے حد بندی کمیشن کی رپورٹ اس فیصلہ کی ایک کڑی ہے ۔محبوبہ مفتی نے جمو ں و کشمیر کے لوگو ں سے ان سازشوں سے باخبر رہنے کی اپیل کی ہے ۔
مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر تنائو
چین کے تحریری معاہدوں کونظراندازکرنے کا نتیجہ: جے شنکر
سری نگر// وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہفتہ کو کہا کہ مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر صورتحال چین کی طرف سے سرحد پر بڑے پیمانے پر فوجی نہ بھیجنے کے تحریری معاہدوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔انہوںنے ساتھ ہی کہا کہ بیجنگ کے اقدامات پوری بین الاقوامی برادری کے لئے’جائز تشویش‘ کا مسئلہ ہے۔جے کے این ایس کے مطابق مشرقی لداخ کے سرحدی تعطل پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا یہ تبصرہ ایک دن بعد آیا جب انہوں نے اور کواڈ کے دیگر وزرائے خارجہ، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، جاپان کے یوشیماسا حیاشی اور آسٹریلیا کے ماریس پینے نے جمعہ کو بات چیت کی اور تعاون کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جمعہ کو یہاں کواڈ وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے دوران ہندوستان،چین سرحدی تعطل کا مسئلہ زیر بحث آیا، جے شنکر نے جواب دیا، ہاں۔انہوںنے کہاکہ ہاں، ہم (کواڈ) نے ہندوستان،چین تعلقات پر بات چیت کی کیونکہ یہ اس بات کا حصہ تھا کہ ہم نے اپنے پڑوس میں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ایک دوسرے کو کیسے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہاکہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں بہت سے ممالک قانونی طور پر دلچسپی لیتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ ہندبحرالکاہل کے علاقے سے ہیں۔ انہوں نے اپنی دو طرفہ میٹنگ کے بعد اپنے آسٹریلوی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا۔انہوں نے کہا کہ ایل اے سی پر صورتحال چین کی طرف سے 2020 میں بھارت کے ساتھ سرحد پر بڑے پیمانے پر افواج نہ بھیجنے کے تحریری معاہدوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہاکہ لہٰذا، جب ایک بڑا ملک(چین) تحریری وعدوں کو نظر انداز کرتا ہے، میرے خیال میں یہ پوری بین الاقوامی برادری کے لئے جائز تشویش کا مسئلہ ہے۔خیال رہے مشرقی لداخ میں سرحدی تعطل 5 مئی2020 کو پینگونگ جھیل کے علاقے میں ایک پرتشدد تصادم کے بعد شروع ہوا اور دونوں فریقوں نے دسیوں ہزار فوجیوں کے ساتھ ساتھ بھاری ہتھیاروں کے ساتھ دھیرے دھیرے اپنی تعیناتی میں اضافہ کیا۔15 جون 2020 کو وادی گلوان میں ایک مہلک تصادم کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔فوجی اور سفارتی بات چیت کے سلسلے کے نتیجے میں، دونوں فریقوں نے گزشتہ سال گوگرا کے ساتھ ساتھ پینگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں میں علیحدگی کا عمل مکمل کیا۔ہر طرف اس وقت حساس سیکٹر میںحقیقی لائن آف کنٹرول کے ساتھ تقریباً 50ہزار سے 60ہزار فوجی موجود ہیں۔ہندوستان اور چین نے 12جنوری کو کور کمانڈر سطح کی میٹنگ کا 14 واں دور منعقد کیا جس کے دوران دونوں فریقوں نے مشرقی لداخ میں تعطل کے باقی ماندہ مسائل کے ’’باہمی طور پر قابل قبول حل‘پر کام کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی ذرائع سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
خواتین کے تحفظ کیلئے ہرممکن اقدام کئے جارہے ہیں
دوسروں کے مذہبی جذبات کااحترام کرنے پر لیفٹیننٹ گورنر کازور
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا نے کہا ہے کہ حکومت خواتین کوتحفظ فراہم کرنے کیلئے ہرممکن اقدام کررہی ہے۔جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سرینگر میں ایک لڑکی پرتیزاب حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اُس کے علاج کیلئے تمام انتظامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکی چننئی کے اسپتال میں ہے اورہماراایک سینئرافسر بھی وہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس کی صحت کے بارے میں روزانہ جانکاری حاصل کررہا ہوں۔منوج سنہا نے کہا کہ اس جرم کے ملوثین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔کرناٹک میں حجاب کے معاملے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ ملک کے ہرشہری کو دوسروں کے مذہبی جذبات کااحترام کرناچاہیے اور ملک کے آئین کی بالادستی کو قائم رکھنا چاہیے ۔انہوں نے کہا مجھے دوباتوں کاذکر کرنا ہے۔دوسروں کے مذہبی جذبات کااحترام کریں اور ملک کے آئین کی بالادستی رکھیں۔ملک کے ہرشہری کو یہ دوباتیں ذہن نشین رکھنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے اور اس لئے میرا اس معاملے پراتناکہنا کافی ہے ۔
بونیارہیلتھ سینٹرمیں حاملہ کی زچگی کے بعد موت
سب ڈویژنل مجسٹریٹ اوڑی نے تحقیقات شروع کی
اوڑی//ظفر اقبال//سب ڈویژنل مجسٹریٹ اوڑی نے پرائمری ہیلتھ سنٹر بونیار میں ایک حاملہ کی زچگی کے بعد موت کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ایس ڈی ایم اوڑی ہرویندر سنگھ نے بتایا کہ انہوں نے پی ایچ سی بونیار کا دورہ کیا اور خاتون سے متعلق ریکارڈ قبضے میں لیا کیوں کہ مہلوک خاتون کے شوہر کے مطابق اسکی اہلیہ کی موت صحت مرکز میں طبی عملے کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ معاملہ زیر تفتیش ہے اور خاتون کی موت سے متعلق حقائق کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اگر غفلت ثابت ہوئی تو تمام ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘‘ایس ڈی ایم نے کہا کہ چیف میڈیکل آفس بارہمولہ کی ایک ٹیم تحقیقاتی عمل کے حصے کے طور پر پی ایچ سی بونیار کا بھی دورہ کرے گی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ خاتون کے شوہر بشیر احمد شیخ ساکنہ کلسی بونیار نے بتایا کہ ان کی بیوی کو پی ایچ سی بونیار میں داخل کرایا گیا تھا اور 9 فروری کو اس نے بچے کو جنم دیا۔ اس دوران ان کی اہلیہ کی طبی حالت خراب ہو گئی اور ڈاکٹروں نے اسے جی ایم سی بارہمولہ ریفر کر دیا جہاں پہنچنے پر اسے مردہ قرار دیا گیا۔ انہوں نے ڈاکٹروں پر غفلت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر اُسے بروقت ریفر کیا گیاہوتا تو وہ بچ سکتی تھیں۔
لداخ میں کووِڈ- 19کے41نئے معاملے
لیہہ//لداخ میں کووِڈ- 19کے مزید41معاملے سامنے آئے ہیں اور اس طرح خطے میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد22727ہوگئی ہے جبکہ فی الوقت خطے میں وباء کے406فعال مریض ہیں۔مرکزی زیرانتظام اس خطے میں کووِڈ- 19سے222لوگوں کی موت ہوئی ہے جن میں164لیہہ میں 58کرگل میں شامل ہیں۔اس دوران 32افرادکو اسپتالوں سے صحتیاب ہوکررخصت کیاگیااوراس طرح اس وباء سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد22099ہوگئی ہے۔نئے کورونا مریضوں میں33لہہہ میں پائے گئے جبکہ8معاملے کرگل میں مثبت پائے گئے۔
گاندربل میں عدم شناخت لاش پائی گئی
پولیس کی عوام سے پہچان کیلئے تعاون کی اپیل
گاندربل // ارشاداحمد//سیدہ کدل گاندربل میں ایک نامعلوم لاش پائی گئی۔پولیس نے لاش کو تحویل میں لیکر قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعدسرینگر پولیس کنٹرول روم کے مردہ خانے میں رکھا ہے۔معلوم ہوا ہے لاش کسی35یا36برس کے شخص کی ہے جو بظاہر غیرمقامی دکھائی دیتا ہے اور یہ ایک نالے کے قریب پڑی ہوئی تھی۔پولیس نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ لاش کی شناخت میں پولیس کی مددکریں اور ٹیلی فون نمبرات9906668731، 9419371774، 0194-2416478، 0194-241656 پررابطہ کرکے پولیس سے تعاون کریں۔پولیس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔
فرقہ پرستی کا رحجان ملک کی آزادی کیلئے سم قاتل
اقوام کی کامیابی کاراز اتحاد میں ہی مضمر:ڈاکٹر فاروق
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کا رحجان ملک کی آزادی کیلئے سم قاتل ہے اور ملک کے لوگوں کو زبان ، دھرم و دین، ذات پات اور لسانی طور پر تقسیم کرنے کا عمل جاری ہے اور ریاست جموں وکشمیر بھی اس لپیٹ میں آچکی ہے لیکن امید ہے کہ جموں ، لداخ اور کشمیر کے باشعور عوام ان فرقہ پرست عناصر کے منصوبوں کو خاک میں ملادیں گے جو بھائی چارے اور جمہوریت کے جڑوں کو اکھاڑنے کے درپے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اقوام کی کامیابی اور کامرانی کا سب سے بڑا سبب اتفاق اور اتحاد میں ہی مضمر ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہی قوم دنیا میں کامیابی اور کامرانی کی منزل حاصل کرتی ہے جنہوں نے اپنے وطن اور قوم کی عزت ، آبرو ، تہذیب و تمدن ثقافت خصوصاً بھائی چارے کا مظاہرہ کیا ہے اور ہر مذہب ودھرم کا عزت و احترام کرتے رہے ۔ ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج شہر خاص شہید گنج ٹینکی پورہ میں پارٹی کے نوجوان رکن حاجی منظور احمد بٹ کے انتقال پر مرحوم کے لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی تقریب کے دوران کیا۔ اس موقعہ پر انہوںنے مرحوم کے لواحقین کی ڈھارس بندھائی اورپسماندگان سے تعزیت پرسی کی اورفاتحہ خوانی کی۔
سردیوں کاموسم لداخ میں لطف کا موسم
چھوڑ کرچلے جانے میں کوئی منطق نہیں:لیفٹیننٹ گورنرماتھر
سری نگر// لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر آر کے ماتھر نے زور دے کر کہا کہ سردیوں میں مرکز کے زیر انتظام علاقے کو چھوڑنے کی کوئی منطق نہیں ہے کیونکہ موسم لوگوں کے لطف اندوز ہونے اور کمانے کا وقت ہے۔وہ چلنگ کے راستے تسوگسٹی کے قریب سنگتکچن میں سنو سکلپچر ورکشاپ 2022کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔اس تقریب کا اہتمام کانگسنگ اسنو اینڈ آئس سکلپچر ایسوسی ایشن نے لداخ پولیس کے اشتراک سے کیا تھا۔ کشش کا مرکزی مرکز "برفانی چیتا" تھا۔ کے این ایس کے مطابق ایل جی ماتھر نے ورکشاپ کے انعقاد میں پہل کرنے پر صدر تسیرنگ گرومیٹ کی قیادت میں کانگسنگ ٹیم کی تعریف کی اور فنکاروں کو شرکت کرنے اور اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے پر مبارکباد دی۔لیفٹیننٹ گورنر نے یہ بھی کہا کہ لداخ ہندوستان کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں برف باری، برف اور ہنر سے نوازا گیا ہے،مجھے سردیوں میں لداخ چھوڑنے میں کوئی منطق نظر نہیں آتی۔ یہ یہاں لطف اندوز ہونے اور کمانے کا وقت ہے۔انہوں نے مزید کہا، ’’میں نے بارہا کہا ہے کہ لداخ نوجوان ٹیلنٹ سے بھرا ہوا ہے۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ لداخ کے لوگوں کو اس موقع سے پوری طرح استفادہ کرنا چاہئے جو قدرت نے انہیں دیا ہے۔انہوں نے لداخی نوجوانوں کو ہنر کی ایک عظیم فصل قرار دیا، خاص طور پر تخلیقی شعبوں میں، جو لداخ کو بہت آگے لے جائیں گے۔ایل جی ماتھر نے اگلے سال کے ایونٹ کے لیے برف کے مجسمے بنانے کے لیے درکار مشینری کے لیے تعاون اور مدد کی پیشکش کی۔انہوں نے اگلے سال ایک سے زیادہ جگہوں پر برف اور برف کے مجسمے لگانے اور سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے متعدد سرگرمیاں منعقد کرنے کی تجویز بھی دی۔قبل ازیں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ADGP)، لداخ، ایس ایس کھنڈارے اور ڈاکٹر نورڈن اوٹزر، جنہوں نے ورکشاپ کے انعقاد کے لیے کانگسنگ کو تعاون فراہم کیا، ایل جی ماتھر کو لداخ میں آئس کیفے اور ہوٹلوں کے امکانات کے بارے میں آگاہ کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، نائب صدر، کانگسنگ اسنو اینڈ آئس اسکلپچر ایسوسی ایشن، ٹنڈوپ ڈورجے نے ایل جی ماتھر کو ورکشاپ کے انعقاد میں ایسوسی ایشن کو درپیش چیلنجوں سے آگاہ کیا۔انہوں نے انتظامیہ اور لداخ پولیس کے تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تنظیم 2017 میں شروع کی گئی تھی۔کانگسنگ اسنو سے وابستہ فنکاروں میں سے ایک سٹینزین نے کہا، ‘‘ہم نے یہ ورکشاپ دو ماہ قبل شروع کی ہے۔ پچھلے دو سالوں سے میں اس تنظیم سے وابستہ ہوں، جہاں ہم چھوٹے چھوٹے پروگرام منعقد کرتے تھے لیکن اس بار ہم نے بڑے پیمانے پر پروگرام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن لاک ڈاؤن نے ہمیں اپنا پلان تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔ اور ہمیں اس تقریب کو ورکشاپ میں تبدیل کرنا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں کوئی مناسب تقریب ہو گی۔اے جی ڈی پی لداخ ایس ایس کھنڈارے؛ سکریٹری، یوتھ سروسز اینڈ اسپورٹس، لداخ، رویندر کمار؛ کونسلر، اسکائیو مارکھا، سونم نوربو؛ ڈی آئی جی لیہہ اور کارگل رینج شیخ جنید۔ اس موقع پر ایس ایس پی لیہہ، پی ڈی نتیا اور لداخ پولیس کے اہلکار موجود تھے۔
نارہ بل سے بارہمولہ تک سڑک کی کشادگی
سول وبیکن حکام اورتعمیراتی ایجنسی کے نمائندوں پر مشتمل6رُکنی کمیٹی تشکیل
سری نگر// بارہمولہ سے نارہ بل تک سڑک کوچارگلیاروں والی شاہراہ بنانے کیلئے درکار اراضی کے حصول،شاہراہ پرموجود ڈھانچوں ،درختوں وفصلوں کاتخمینہ لگانے کیلئے ضلع انتظامیہ بارہمولہ نے حکام پرمشتمل 6رُکنی کمیٹی تشکیل دی ہے ،جس کوتشخیصی رپورٹ 20 فروری2022 تک ڈپٹی کمشنر بارہمولہ کے دفتر کوپیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بارہمولہ کی جانب سے 10فروری2022کوایک آرڈر زیرنمبر 01آ ف 2022 جاری کیاگیاہے ۔ا س آرڈرمیں آفیسر کمانڈنگ53آرسی سی کی جانب سے6 فروری2022کوبھیجے گئے ایک خط زیرنمبر8333/86/E8 کاحوالہ دیتے ہوئے لکھاگیاہے کہ بارہمولہ سے نارہ بل تک سڑک کو چار گلیاروں والی شاہراہ بنانے کیلئے درکار اراضی کے حصول،شاہراہ پرموجود ڈھانچوں ،درختوں وفصلوں کاتخمینہ لگانے کیلئے افسروں وحکام پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ،جو اپنی تشخیصی رپورٹ20فروری2022تک ڈپٹی کمشنر بارہمولہ کے دفتر کوپیش کرے گی ۔6رُکنی کمیٹی میں پٹن وسنگھ پورہ کے تحصیلدار ،چیف ایگری کلچر افسربارہمولہ ،چیف ہارٹی کلچر افسر بارہمولہ،ایگزیکٹو انجینئر پی ڈبلیو ڈی (آراینڈبی )بارہمولہ ،بارڈرروڑس آرگنائزیشن کا نمائندہ اورM /S Highway Consultant کا نمائندہ شامل ہوگا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قاضی گنڈ سے بارہمولہ تک قومی شاہراہ کوچارگلیاروں والی بنانے اوراسکی کشادگی کاکام تقریباً2دہائیاں قبل ہاتھ میں لیاگیاتھا،اورمختلف تعمیراتی ایجنسیوں کواس اہم شاہراہ کوفورلین بنانے اوراسکی کشادگی کاکام الاٹ کیاگیا۔سال2002کے بعدمذکورہ قومی شاہراہ کوفورلین بنانے اوراسکی درکار کشادگی کے کام میں سرعت لائی گئی ۔قاضی گنڈ سے سری نگرتک قومی شاہراہ کوفور لین بنانے کاکام مرحلہ وار بنیادوں پر مکمل کیاگیا،تاہم نارہ بل سے آگے بارہمولہ اوراوڑی تک جانے والی قومی شاہراہ کو فورلین بنانے اوراسکی کشادگی کاکا م شروع کرنے میں تاخیر ہوئی ۔دوسال قبل ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بارہمولہ نے بھی متعلقہ افسروں پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی ،جس کوسنگرامہ میں ایک فلائی اوئور کی تعمیر کیلئے زمین کے حصول کیساتھ ساتھ قومی شاہراہ کی زدمیں آنے والی اراضی ،ڈھانچوں ،درختوں وفصلوںکاتخمینہ لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی لیکن مذکورہ کمیٹی نے کیا کچھ ذمہ دار نبھائی ،اسکا آج تک کوئی خلاصہ نہیں ہوا۔حکام نے بتایاکہ نارہ بل سے بارہمولہ تک قومی شاہراہ کوفور لین بنانے اوراسکی کشادگی کیلئے پٹن اور دلنہ بارہمولہ کے نزدیک Diversionدینے کامعاملہ بھی زیرغورہے جبکہ سنگرامہ سمیت کچھ ایک مقامات پر فلائی اوئورکی تعمیر لازمی تصور کی گئی ہے ۔