لداخ میں کووِڈ- 19کے21نئے معاملے سامنے
لیہہ//لداخ میں کووِڈ- 19کے مزید21مثبت معاملے پائے گئے ہیں اوراس طرح خطے میں کوروناسے متاثرہ افراد کی تعداد27992تک پہنچ گئی ہے جبکہ44افراد کے صحتیاب ہونے کے ساتھ ہی خطے میں فعال کورونا مریضوں کی تعدادکم ہوکر207رہ گئی ہے۔مرکزی زیرانتظام اس علاقہ میں کوروناسے مرنے والوں کی تعداد228ہے جن میں168لداخ اور60کرگل میں پیش آئیں۔ حکام کے مطابق نئے 21معاملوں میں18کاتعلق لیہہ اورتین کاتعلق کرگل سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ41مریضوں کو لیہہ کے اسپتالوں اور تین کو کرگل کے اسپتالوں سے شفایاب ہوکر گھر روانہ کیاگیااوراس طرح خطے میں کوروناسے صحتیاب ہوئے افراد کی تعداد27557ہوگئی ہے۔فعال207معاملوں میں192کاتعلق لیہہ سے ہے جبکہ15مریض کرگل میں پائے جاتے ہیں ۔
نئی دہلی کی غلط پالیسیوں سے نوجوانوں کا مستقبل تاریک
روس یوکرین جنگ سے غریب متاثر ہوں گے: ڈاکٹر فاروق
سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ نئی دلی کی غلط ، غیر سنجیدہ اور غیر دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے جموں و کشمیر کی نوجوان پود کو اپنا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے اور اس صورتحال سے تینوں خطوں کے عوام فکر مند اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ پورے ملک میں بے روزگاری کی سب سے زیادہ شرح جموں و کشمیر میں ہے ۔اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت نوجوان روزگار کی تلاش میں عمر کی حدیں پار کررہے ہیں لیکن حکومتی سطح پر کاغذی گھوڑے دوڑانے کے سوا اور کچھ نہیں ہورہاہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری نوکریاں ملنا تو دور کی بات یہاں نجی سیکٹر میں بھی روزگار ملنا اب انتہائی محال ہوگیا ہے کیونکہ 5اگست2019کے بعد برپا کئے گئے حالات سے یہاں کا نجی سیکٹر بھی تباہ و برباد ہوکر رہ گیاہے، گذشتہ 3سال کے دوران یہاں 5لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے روزگار سے محروم ہوگئے ۔بے روزگاری اور بے کاری کا عالم یہ ہے کہ نوجوان پود خصوصاً اعلیٰ تعلیم یافتہ بچے ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں اور بہت سارے نوجوانوں مایوسی کے عالم میں منشیات اور دیگر برے کاموں کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموںوکشمیر کے نوجوانوں کی اس صورتحال کی ذمہ داری نئی دلی پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو منشیات اور دیگر برے کاموں سے دور رکھنے کیلئے خود آگے آئیں اور اپنے بچوں کو کسی بھی صورت میں ان برے کاموں کی طرف راغب ہونے سے روکیں۔ انہوں نے علمائے کرام اور ائمہ مساجد سے اپیل کی وہ منشیات اور دیگر سماجی بدعات کی روک تھام کیلئے اپنا رول نبھائیں۔ یوکرین میں جاری جنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس جنگ کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑے گا اور پورے دنیا کی غریب عوام پس کر رہ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا نے پہلے ہی غریبوں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی اور اب یہ جنگ غریبوںکو مزید دباکو چھوڑے گی۔
محکمہ بجلی میں کام کررہے ڈیلی ویجروں کی مستقلی کے خوش آئنداقدام پر سیاسی قائدین کااظہار مسرت
’مختلف محکموں میں کام کررہے تمام عارضی ملازمین کو مستقل کیاجائے‘
جموں //اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے محکمہ بجلی کے 12ہزار ڈیلی ویجروں کو مستقل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جموں وکشمیر کے مختلف سرکاری محکمہ جات میں ڈیلی ویجرز کے طور کرنے والے سبھی ملازمین کی مستقلی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں الطاف بخاری نے بارہ ہزار پی ڈی ڈی ڈیلی ویجروں کی ریگولر آئزیشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس اقدام سے دو دہائیوں سے زائد عرصہ سے حکومت میں کام کرنے والوں میں اُمید کی ایک کر ن پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم ڈیلی ویجروں کی ریگولر آئزیشن کے حوالے سے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ، البتہ اُنہیں چاہئے کہ ڈیلی ویجروں، آئی ٹی آئی تربیت یافتہ، سی پی ورکرز، کنٹریکچول ورکرز اور جموں وکشمیر کے دیگر سرکاری محکمہ جات میں مختلف عہدوں پر تعینات کئے گئے ملازمین کے بھی مطالبات پورا کئے جائیں‘‘۔انہوں نے کہاکہ جن ڈیلی ویجرز نے ملازمت کے دوران اپنی قیمتی جانیں کھوئیں، اُن کے لواحقین میں سے کسی کو نوکری دی جانی چاہئے۔ الطاف بخاری نے کہاکہ یہ ڈیلی ویجرز سرکاری محکمہ جات میں ریڑھ کی حیثیت رکھتے ہیں جنہوں نے کووِڈ19لاک ڈاؤن کے دوران بھی جانفشانی سے کام کیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ڈیلی ویجروں اور سرکاری محکمہ جات میں کام کر رہے عارضی ملازمین کے ریگولر آئزیشن مطالبہ کو بلاتاخیر پورا کرے۔ اِن کے مطالبات کو انسانی بنیادوں پر تسلیم کر کے اُنہیں مستقل کیاجائے۔
ڈیلی ویجرحکومت کیلئے ریڑھ کی ہڈی،فیصلہ امید کی کرن
سرینگر//پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمیں حکیم یاسین نے حکومت کے محکمہ بجلی کے12ہزارڈیلی ویجروں کو مستقل کرنے کے فیصلے کاخیرمقدم کیا ہے۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ تمام ڈیلی ویجروں کوجومختلف محکموں میں کام کررہے ہیں،کومستقل کرنے کے اقدام کریں کیوں کہ حکومت کے اس فیصلے سے ان میں ایک امید کی کرن پیداہوئی ہے۔ایک بیان میں حکیم یاسین نے حکومت کے اس فیصلے کاخیرمقدم کرتے ہوئے لپا کہ محکمہ بجلی کے12ہزارعارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے حکومت کے فیصلے نے دیگرمحکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین میں بھی اپنی مستقلی سے متعلق اُمید کی کرن پیدا کی ہے۔حکیم یاسین نے کہا کہ عارضی ملازمین درحقیقت حکومت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جومحکموں کوعوام کو بنیادی سہولیات بہم رکھنے میں کلیدی کردار اداکرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کی مستقلی کا مطالبہ ایک انسانی مسئلہ تھا جس کابغیرمزیدکسی تاخیر کے سدباب کرنالازمی تھا۔