مزید خبریں

گاندربل کا عوامی وفد لیفٹنٹ گورنر سے ملاقی

ضلع کے عوام کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا 

سرینگر//لیفٹینٹ گورنرجی سی مرمونے راج بھون میں یہاں گاندربل کے ایک عوامی وفد کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں درپیش مسائل اور مشکلات سے جانکاری حاصل کی۔اس موقعہ پر جموں کشمیرکے چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم ،فائنانشل کمشنر اورن کمارمہتہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجودتھے۔سابق ممبراسمبلی  اشفاق جبار کی قیادت میں وفد میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے۔انہوں نے ایل جی کو ضلع کے لوگوں کو درپیش گوناگوں مشکلات سے باخبر کیا۔وفد نے ایل جی سے مطالبہ کیا۔پاندچھ بیہامہ سڑک کو چار گلیاروں والی سڑک میںتبدیل کرنے کیلئے اراضی کے حصول کی مانگ کی ۔انہوں نے یونانی میڈیکل کالج واسپتال کے کام کاج ،لار مرگ ،موہند مرگ کی سیاحتی مقامات کے طور ترقی،پارکوں اور کھیل کے میدانوں کی تعمیر،لار کے ہیلتھ سینٹر کادرجہ بڑھانے ،نئے گاندربل پن بجلی پروجیکٹ کی تعمیر،لار میں زنانہ کالج کا قیام ،اسکولوں کا درجہ بڑھانے  اور دیگر مطالبات  ایل جی کو پیش کئے۔ایل جی سے کشمیرمیں مقیم پنڈتوں کے نمائندوں نے بھی ملاقات کی اورانہیں کشمیرمیں ہندوں مذہبی مقامات کی تزئین کاری اور کشمیرمیں مقیم پنڈت نوجوانوں کے مسایل سے آگاہ کیا۔میونسپل کونسل کے صدر نے ایل جی کو گاندربل کی ترقی کیلئے سالڈ ویسٹ منیجمنٹ  پروجیکٹ اور جدید ٹول پلازہ کا مطالبہ کیا۔ایل جی نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسائل کاازالہ کرنے کی وعدہ بند ہے ۔انہوں نے موقعہ پر ہی مختلف معاملات کو حل کرنے کیلئے افسراں کو ہدایات دیں اورمعینہ مدت کے اندررکاوٹوں کودور کرنے کا حکم دیا۔
 
 

سیاحت کے بارے میں نئے رہنما خطوط فی الوقت مؤخر کرنے کی ضرورت

 متعلقین کو اعتمادمیں لئے بغیرجاری نہ کئے جائیں :دلاورمیر

سرینگر// اپنی پارٹی کے سینئرلیڈر اور سابق وزیر سیاحت محمد دلاور میر نے جموں وکشمیر حکومت پرزور دیا ہے کہ کشمیر میں ہاؤس بوٹ کاروبار اور سیاحت کو منظم کرنے کے لئے نئے رہنما خطوط جاری کرنے کے فیصلے کوکووِڈ19-لاک ڈاؤن ختم ہونے تک موخر کیاجائے۔ ایک بیان میں میر نے کہاکہ سرینگر میں ڈل اور نگین جھیلوں، چنار باغ اور دریا جہلم میں ہاؤس بوٹوں کی فعالیت کے لئے حکومت نے نئے رہنماخطوط کو پبلک ڈومین میں رکھا ہے جوکہ ہاؤس بوٹ مالکان کے توقعات اور مطالبات کے مطابق نہیں جوکہ امن وقانون اور کووِڈ –  19وباء سے پیداشدہ صورتحال کی وجہ سے پہلے ہی گوناگوں مشکلات کا شکار ہیں۔ اپنی پارٹی لیڈر کے مطابق کشمیر میں بیشتر ہاؤس بوٹ مالکان موجودہ حالات میں آن لائن نئے رہنما خطوط کے رد ِ عمل میں اپنا فیڈبیک اور مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔حکومت کی اپیل پر حتمی جواب دینے سے قبل ہاؤس بوٹ ایسو سی ایشن (کشمیرہاؤس بورٹ آونرس ایسو سی ایشن)کے سبھی ممبران جن کی تعداد لگ بھگ 1000ہے، کی مجلس ِ عاملہ کا اجلاس لازمی ہے اور اِس کا انعقاد وزارتِ صحت کی طرف سے جاری رہنما خطوط اور کووِڈ۔19پروٹوکول کے خلاف ہوگا۔ حکومت کو بیشتر روایتی ہاؤس بوٹ مالکان کو درپیش مشکلات کو سمجھنا چاہئے جوکہ انٹرنیٹ چلانا ہی نہیں جانتے ، وہ بھی جب کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہے۔ جب تک سبھی متعلقین کو اعتماد میں نہیں لیاجائے، نئے رہنما خطوط جوکافی سخت ہیں، کا اطلاق کشمیر کے تاریخی ہاؤس بوٹ کیلئے خطرناک ثابت ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ نئے رہنما خطوط میں متعدد شقیں ہیں جس میں لائسنس کی تجدید، ہاؤس بوٹ کی جگہ تبدیل کرنا، ڈھانچوں کو ہٹانا، حفظان ِ صحت اور ریگولیٹری طریقہ کار وغیرہ کلی طور نہ صرف ہاؤس بوٹ مالکان کے مفادات کے برعکس ہیں بلکہ قانون کے تحت جن بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہیں، اُن کی بھی خلاف ورزی ہے۔ دلاور میر نے کہا ہے کہ ہاؤس بوٹ کشمیریوں کی ثقافت اور مہمان نوازی کی ایک علامت ہے جو دنیا بھر میں مقبول ہے۔ ہاؤس بوٹ مالکان آلودگی کو کم کرنے کے علاوہ جھیلوں اور آبی گزرگاہوں کے تحفظ کے خلاف نہیں لیکن حکومت کو رہنماخطوط جو پرانی تجارت کو تباہ کرنے والے ہیں، کانفاذ عمل میں لاکر اِنہیں پشت بہ دیوار نہیں کرنا چاہئے ۔
 
 
 

۔5اگست2019کے بعدکے تمام فیصلوں کو منسوخ کیاجائے :نیشنل کانفرنس

سرینگر// نیشنل کانفرنس ہر سطح پر شہدائے کشمیر کے مشن،اپنے سنہرے اور عوام دوست اصولوں اور نیا کشمیر کے پروگرام پر کاربند ہے جبکہ جموں وکشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت اور وحدت کیساتھ ساتھ آپسی بھائی چارے کی مشعل کو فروزاں رکھنا اور تینوں خطوں کی یکساں ترقی ہمیشہ سے ہی اس جماعت کی ترجیحات میں شامل رہی ہیں۔ ان باتوں کا اظہار ژول گام کولگام میں ایک تقریب پر پارٹی لیڈران نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔مقررین نے کہا کہ نیشنل کانفرنس مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے اُس مشن پر گامزن ہے اور مرحوم لیڈر کے نیا کشمیر اور فارغ البال کشمیری کے خواب کر شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے ڈٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے یکطرفہ ، غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام اٹھا کر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھین لی اور ریاست کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنا ڈالا۔ تب سے لیکر آج تک یہاں چہار سو بے چینی اور غیر یقینیت کا سماں ہے اور آئے روز خونین واقعات رونما ہورہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے غیر دانشمندانہ فیصلہ کرکے جموں وکشمیر کو اقتصادی بدحالی کا شکار بنا ڈالا اور یہاں کی آبادی کو اندھیروں میں دھکیلنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔مقررین نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ 5اگست2019کے بعد کے تمام فیصلوں کو واپس لیا جائے۔
 
 
 

چیف سیکریٹری کی صدارت میں میٹنگ

پنچایتی راج اداروں کو کان کنی میں شامل کرنے پرغور

سرینگر//چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم نے آج میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے تعمیراتی مواد کی کان کنی میں درپیش مشکلات کا جائزہ لیا۔اُنہوں نے مختلف متعلقین بشمول جیالوجی اینڈ مائننگ ،سٹیٹ انوارنمنٹل اَتھارٹی ، پولیوشن کنٹرول بورڈ ، پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ اور کان کنی بلاکوں کے ٹھیکہ داروں کے مابین قریبی تال میل پر زور دیا۔صنعت و حرفت ، جنگلات ، ماحولیات اور قانون  وانصاف اور پارلیمانی امور محکموں کے اِنتظامی سیکرٹری اور جیالوجی اینڈ مائننگ ، ماحولیات اور ریموٹ سنسنگ اور پولیوشن کنٹرول بورڈ کے سربراہاں میٹنگ میں موجود تھے۔چیف سیکرٹری نے کمشنر سیکرٹری محکمہ صنعت و حرفت کو پنچایتی راج اِداروں کو ان کے حدِ اِختیار میں آنے والی اراضی پر کان کنی کے حقوق کے لئے قلیل مدتی پرمٹوں کو تفویض کرنے کے اِمکانات پر غور کر کے اِس ضمن میں منصوبہ مرتب کرنے کے لئے کہا۔ یہ قدم پنچایتی راج اِداروں کو کان کنی کے ذریعے آمدن کے حصول یقینی بنانے اور مقامی بازاروں میں اہم نوعیت کے تعمیراتی مواد کی قلت کم کرنے اور ا ن کی نرخوں کو اعتدال پر لانے کے مقصد سے اُٹھایا جارہا ہے۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ لوکل سیلف گورننس میکانزم کے تحت کان کنی کے لئے لائحہ عمل اور اس سے حاصل رقومات محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ اور پنچایتی راج اِداروں کے مابین تقسیم کے لئے منصوبہ مرتب کیا جائے گا۔اِس کے علاوہ محکمہ صنعت وحرفت اِنتظامی سیکرٹری کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایسے 100مقامات کی شناخت کریں جہاں پنچایتی راج اِداروں کو قلیل مدتی پرمٹ کان کنی کے لئے فراہم کئے جائیں گے ۔اس کے لئے محکمہ کو پنچایتی راج اداروں کی جانب سے مختلف پرمٹوں اور کلیرنس کے لئے درخواستیں دیںگے اور اِن اِداروں کو لاجسٹک مدد بھی فراہم کرے گا۔اِس کے علاوہ محکمہ کو تمام اِی۔ نیلامی بلاکوں میں کان کنی کے منصوبوں کی منظوری میں 20 جولائی 2020ء تک منظور کرنے کے لئے کہا گیا اور محکمہ ماحولیات او رپولیوشن کنٹرول بورڈ کو قواعد و ضوابط کے تحت کلیرنس میں سرعت لانے کے لئے کہا گیا۔اِسی طرح جیالوجی اور مائننگ محکمہ کو31 جولائی 2020ء ماحولیاتی کلیرنس کے لئے دوسرے مرحلے کی نیلامی کے کان کنی پروجیکٹوں کو پیش کرنے کے لئے کہا گیا۔چیف سیکرٹری نے محکمہ صنعت و حرفت کو کان کنی کی نیلامی منظم کر کے معدنیاتی ذخیرہ قیمت خرید کو مستحکم بنانے کے لئے کہا گیاجس کے لئے اُنہیں طویل مدت کے لئے نرخوں کو مقرر کرنے کے میکانز م کو مرتب کرنے کے لئے کہا گیا۔ماحولیاتی کلیرنس کے حصول کے عمل کو آسان بنانے کے لئے چیف سیکرٹری نے محکمہ جنگلات کے اِنتظامی سیکرٹری کو معاملے کا جائزہ لے کر لازمی دستاویزات کی فہرست پر اَزسر نو غور کر نے کے لئے کہا گیا۔
 
 
 

فاروق احمد لون نے جے کے پی ایس سی ممبر کی حیثیت سے حلف لیا

جموں//چیئرمین جموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن( جے کے پی ایس سی ) بی۔ آر۔ شرما نے یہاں نومنتخب ممبر ڈاکٹر فاروق احمد لون (آئی اے ایس ریٹائرڈ) کو اپنے عہدے کا حلف لیا۔ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ انہیں سری نگر میں اپنے عہدے کا حلف دلایا گیا۔
 
 
 

جموںوکشمیر میں’ ’ایک ملک، ایک راشن کارڈ‘‘ کی آزمائش کامیاب :سیکرٹری امورصارفین 

صد فیصد آدھار سیڈنگ کا ہدف مقرر ،1 لاکھ 19 ہزار جعلی مستحقین خارج

سرینگر//سیکرٹری خوراک ، شہری رسدات اور امور صارفین سمرن دیپ سنگھ نے  جموںوکشمیر میں ’’ایک ملک ایک راشن کارڈ سکیم‘ ‘اور راشن کارڈوں کی آدھار سیڈنگ کی عمل آوری کا جائزہ لیا۔ محکمہ کے افسران نے سٹیٹ پروجیکٹ منیجمنٹ یونٹ عوامی تقسیم کاری نظام مربوط انتظام و انصرام کے تحت میٹنگ میں شرکت کی۔سیکرٹری نے حکومت کی جانب سے مقرر کی گئی مدت کے اندر ہر ضلع میں اہداف کے حصول کا مفصل جائزہ لیا۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ جموں وکشمیر میں ایک ملک ایک راشن کارڈ سکیم کو کامیاب بنانے کے لئے تمام راشن کارڈوں کی صدفیصد آدھار سیڈنگ کا حصول لازمی ہے ۔ اب تک کولگام ، اننت ناگ ،شوپیان،کشتواڑ ، پلوامہ اور  رام بن میں 90فیصد راشن کارڈوں کو آدھار کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے تاہم سری نگر،بارہمولہ ، ریاسی اور جموں صوبے  کے چند اضلاع میں آدھار سیڈنگ کی فیصدابھی تک کم ہی ہے۔ سیکرٹر ی نے کہا کہ محکمہ اس سکیم پر گزشتہ ایک ماہ سے کام کر رہا ہے ۔راشن کارڈ سطح پر آدھار سیڈنگ87فیصد ہے جبکہ مستحقین سطح پر آدھار سیڈنگ 71فیصد مکمل کی جاچکی ہے۔ گزشتہ 20دِن سے محکمہ خوراک و شہری رسدات نے 02 لاکھ مستحقین کو آدھار کے ساتھ منسلک کیا ہے جبکہ محکمہ نے 1.19لاکھ جعلی مستحقین کو راشن کارڈ منیجمنٹ نظام کے الیکٹرانک پورٹل سے خارج کیا۔توقع ہے کہ آنے والے چالیس دنوں کے اندر محکمہ 2.50لاکھ جعلی مستحقین کو خارج کرے گا۔میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ جموں وکشمیر میں تمام فیئرپرائس دکانوں میں الیکٹرانک پوائنٹ اَپ سیل آلات نصب کئے گئے ہیں۔ میٹنگ میں مزید بتایا گیا کہ 6733دکانات میں سے 6500دکانوں میں ای۔ پی او ایس آلات نصب کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ جموں ، کٹھوعہ ، راجوری ، اُودھمپور ، سانبہ ، ڈوڈہ ،کولگام ،کپواڑہ ،بڈگام ، بارہمولہ ، شوپیان اور اننت ناگ اضلاع میں’ ایک ملک ایک راشن کارڈ ‘کی آزمائش کامیابی کے ساتھ ہمکنار ہوئی ہے اور ریاست اُتر پردیش کے این ایف ایس اے مستحقین کو جموںوکشمیر کے اِن اضلاع سے راشن فراہم کیا گیا ہے ۔ایک قوم ایک راشن کارڈ سکیم جموںوکشمیر میں جولائی 2020ء سے اگست 2020ء تک مرحلہ وار لاگو کی جارہی ہے ۔جموںوکشمیر کے مستحقین ستمبر 2020ء کے بعد فیئرپرائس دکانوں پر اپنی بائیو میٹرکس کی تصدیق کرانے کے بعد ہی راشن حاصل کرسکتے ہیں۔اس سے حقیقی مستحقین میں ہی راشن کی تقسیم یقینی بنے گی۔
 
 
 
 
 
 
 

مواصلاتی کمپنیوں کا صارفین کو لوٹنے کا سلسلہ جاری

۔4جی کے بدلے2جی انٹر نیٹ سہولیات فراہم

سرینگر//مواصلاتی کمپنیوں کی جانب سے وادی کے صارفین کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے 2جی انٹرنیٹ سروس دیکر 4جی نیٹ کی رقم صارفین سے وصول کئے جارہے ہیں ،جومواصلاتی ایکٹ 2004کی خلاف ورزی ہے ۔کشمیر میں گزشتہ برس اگست سے اگرچہ 4جی انٹر نیٹ سروس بدستور معطل ہے اور صارفین کو 2جی خدمات ہی میسر ہے تاہم مواصلاتی کمپنیاں فور جی کی فیس برابر وصول کررہی ہیںاور اب تک وادی کشمیر کے صارفین سے کروڑوں روپے اضافی رقم وصول کی جاچکی ہے ۔صارفین کا کہنا ہے کہ مواصلاتی کمپنیاں ائر ٹیل،آئیڈیا، جیو اور بی ایس این ایل صارفین کو انٹرنیٹ اور فون خدمات فراہم کررہی ہیں، کی جانب سے صارفین سے 4جی انٹرنیٹ خدمات کے رقومات وصول کئے جارہے ہیں جبکہ 2جی سروس دی جارہی ہے ۔ صارفین نے کہا ہے کہ اگر مواصلاتی کمپنیاں فور جی انٹرنیٹ فراہم نہیں کررہی ہے تو فور جی کیلئے رقومات کیوں وصول کر لئے جارہے ہیں ۔ صارفین کا کہنا ہے کہ 4جی کے بدلے 2Gسروس فراہم کرنا اور برابر رقم وصول کرنا مواصلاتی ایکٹ 2004کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔
 

سمبل کے دکانداروں کو کووِڈ – 19ٹیسٹ کرانے کاحکم

 سرینگر//ضلع انتظامیہ بانڈی پورہ نے سمبل قصبہ کے دکانداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کووِڈ – 19ٹیسٹ کرا ئے، بصورت دیگر اُنہیں دکانیں کھو لنے کی اجاز ت نہیں دی جائے گی۔ سی این ایس کے مطابق ضلع کے کووِڈ- 19انچارج شہنواز بخاری نے ایک حکم جاری کیا ہے جس میں بانڈ ی پورہ کے سمبل قصبہ کے تمام دکانداروںکو کووِڈ ٹیسٹ کرانے کاحکم دیاگیاہے ۔حکمنا مے میں واضح کیا گیا کہ کووِڈ ٹیسٹ کرائے بغیر کسی بھی دکاندار کو دکان کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس حکم میں دکانداروں سے کہاگیاہے کہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے رضاکارانہ طور پر جانچ کے لئے آگے آئیں۔ اس دوران سمبل ٹر یڈ رس فیڈریشن کے ایک عہددار جان محمد گوجر ی نے بھی دکانداروں سے اپیل کی وہ ان احکاما ت پر عمل کر ے اور کووِڈ ٹیسٹ کرانے میں کوئی لیت ولعل ناکر ے کیونکہ یہ قدم عام لوگوں کے ساتھ ان کی اور ان کے گھروالوں کیلئے بھی فائد مند ہے۔
 
 

1,98,777 درماندہ شہریوں کو جموں کشمیر واپس لایا گیا

جموں//حکومت جموں وکشمیر نے کووِڈلاک ڈاون کے سبب ملک کے مختلف حصوں میں درماندہ جموںوکشمیر کے 1,98,777 شہریوں کو براستہ لکھن پوربسوں کے ذریعے اور کووِڈخصوصی ریل گاڑیوں میں تمام رہنما خطوط اور ایس او پیز پر عمل پیرا رہ کر یوٹی واپس لایا۔حکومت نے لکھن پور کے ذریعے اب تک بیرون ملک سے 750مسافرو ں کویوٹی واپس لایا ہے ۔اِس طرح جموںوکشمیر حکومت نے اب تک 77 کووِڈ خصوصی ریل گاڑیوں اور براستہ لکھن پور بسو ںکے کاروان میں اب تک بیرون یوٹی درماندہ 1,98,777شہریو ں کو کووڈِ۔19 وَبا سے متعلق تمام احتیاطی تدابیر پرعمل کرکے واپس لایا ۔تفصیلات کے مطابق 7 جولائی اور 8 جولائی 2020ء کی صبح تک لکھن پور کے راستے سے2,355  درماندہ مسافر یوٹی میں داخل ہوئے جبکہ 941مسافر آج 56ویں دلّی کووِڈ خصوصی ریل گاڑی سے جموں پہنچے ۔اب تک 56ریل گاڑیوں میں یوٹی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے47,805درماندہ مسافر جموں پہنچے جبکہ 21خصوصی ریل گاڑیوں سے 15,696مسافر اودھمپور ریلوے سٹیشن پر اُترے۔
 
 
 

کرناہ میں 92حفاظتی بنکروں کی تعمیرکا کام جاری 

سرینگر //کرناہ میں 92حفاظتی بنکر زیر تعمیر ہیں ۔سب ڈویژنل مجسٹریٹ کرناہ ڈاکٹر بلال محیٰ الدین بٹ (آئی اے ایس) نے کہا ہے کہ سرحدی علاقے میں 92 کیمونٹی بینکروں کی تعمیر کا کام شدو مد سے جاری ہے ۔ایس ڈی ایم نے ایک میٹنگ کے دوران کرناہ میں ان باتوں کا اظہار کیا ۔میٹنگ میں  محکمہ آر اینڈ بی اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔ انہوں نے میٹنگ کے دوران کہا کہ 120بینکرپورے سب ڈویژن میں تعمیر کرنے ہیں  ۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت 92بینکروں کی تعمیر کا کام جاری ہے ۔انہوں نے متعلقہ ایجنسوں پر زور دیا ہے کہ وہ بینکروں کی تعمیر کا کام جلد از جلد مکمل کریں تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔معلوم رہے کہ سرحدوں پر حالات پرتنائو ہونے کے بعد مرکزی سرکار نے سرحدی علاقوں میں بنکروں کی تعمیر شروع کی ہے۔ اس دوران مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکام سے مانگ کی گئی تھی کہ انہیں انفرادی بنکر فراہم کئے جائیں لیکن دہلی اور یوٹی سرکار نے بنکروں کی تعمیر کے دوران کوئی بھی پلاننگ نہیں کی اور نہ ہی وہاں کی انتظامیہ سے اس متعلق کوئی رابطہ قائم کیا گیا ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں کمیونٹی بنکروں کے بجائے انفرادی بنکروں کی ضرورت تھی ۔انہوں نے کہا کہ گولہ باری کے دوران لوگوں کو اپنے گھروں سے دور ،ان بینکروں تک پہنچنے میں سخت دقتیں پیش آسکتی ہیں ۔
 
 

حاجی بل بارہمولہ کا 16 سالہ لڑکا لاپتہ، اہل خانہ پریشان

بارہمولہ //فیاض بخاری// حاجی بل بارہمولہ کا ایک 16 سالہ لڑکا گزشتہ تین روز سے لاپتہ ہے جس کے نتیجے میں اہل خانہ میں تشویش میں مبتلاء ہیں۔ اہلخانہ کے مطابق 16 سالہ عاشق حسین بٹ ولد نثار احمد بٹ ساکنہ حاجی بل 6 جولائی کو اپنی بھابی کے ساتھ ہنورہ رفیع آباد گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اُسی روز عاشق اپنے رشتہ دار کے ساتھ باہر کھیلنے کے کیلئے نکلا اوراُس رشتہ دارلڑکے کے  مطابق اُس نے اُسے بتایا کہ وہ گھر واپس جائے گا لیکن وہ گھرواپس نہیں لوٹا۔ اہل خانہ کے مطابق اگر چہ انہوں نے ہرممکن جگہ پراُسے تلاش کیا لیکن اُس کا کہیں کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا ، جس کی وجہ سے اہل خانہ پریشان ہیں۔  انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پولیس تھانہ ڈنگی وچھہ رفیع آباداورشیری بارہمولہ میں گمشدگی کی ایک رپورٹ بھی درج کی گئی ہے  ۔ پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرکے لاپتہ لڑکے کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی ۔ اگر کسی کو بھی اس گمشدہ لڑکے کے بارے میں کوئی جانکاری ہو تو وہ 9469142817 نمبر پر مطلع کرے ۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 

چین پاکستانی زیرانتظام کشمیرمیں پن بجلی پروجیکٹ تعمیر کرے گا

سرینگر//پاکستان کے ساتھ معاہدے کے بعد چین پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا کنٹرول سنبھالنے کیلئے تیار ہے اور پہلے مرحلے میں چین مظفرآباد میں دریائے جہلم پر پن بجلی پروجیکٹ بنارہا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق لداخ خطے میں اگرچہ ایک طرف ہند چین کے مابین جاری کشیدگی میں تھوڑی سے کمی دیکھنے کو ملی ہے تاہم چین کی طرف سے ایک اور متنازعہ اقدام اُٹھایا جارہا ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور چین کے مابین 1.5بلین ڈالر کے ایک سمجھوتے کے تحت چین پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اپنے پائوں جمارہا ہے اور مظفرآباد میں ایک بجلی پروجیکٹ تعمیر کررہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق CPEC پروجیکٹ  کے تحت پن بجلی پروجیکٹ دریائے جہلم کے کنارے پر تعمیر کیا جارہا ہے ۔پاکستانی زیرانتظام کشمیرکے ضلع سدھانتی میں دریائے جہلم پرمجوزہ پروجیکٹ 2026تک تیار ہونے کا امکان ہے ۔ 7007میگا واٹ بجلی  پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والاپروجیکٹ سے پاکستان میں بجلی کا بحران ختم ہوسکتا ہے اور لوگوں کو کم قیمت پر بجلی فراہم ہوگی ۔
 

ہوٹلیئرس کلب چپٹرزکی میٹنگ

آن لائین سروے میں حصہ لینے کی چایا کی فریقین کو تاکید 

سرینگر//جموں و کشمیر کے سیاحت کے شعبے کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے  سونہ مرگ ، سرینگر ، پہلگام اور گلمرگ کے ہوٹلیرس کلب چیپٹرز کی میٹنگ منعقد ہوئی۔میٹنگ کے دوران کلب کے چیئرمین مشتاق احمد چایا نے انکشاف کیا کہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار جے کے ہوٹیلرس کلب نے پی ایچ ڈی چیمبر کے تحقیقی بیوروکے اشتراک سے جموں و کشمیر میںسیاحت کے وسیع جائزے کے منصوبے پر کام کیا ہے تاکہ موجودہ مسائل ،ضروریات اور مختلف فریقین سے بحران کے بعد کی توقعات کو سمجھا جائے۔ چایا نے سیاحت سے وابستہ تمام فریقین سے درخواست کی کہ وہ اس موقعہ کو آن لائن سروے میں حصہ لینے کے لئے بروئے کار لائیں ، جس سے سیاحت کے شعبے کی بحالی کے مناسب منصوبے کی تشکیل میں مدد ملے گی  اور آمدنی کے معاملے میں سیاحتی شعبے کے تمام فریقین کے ساتھ اعداد و شمار کا اشتراک کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں روزگاکے سلسلے میں ایک آن لائن سروے لنک ہوٹلیرس کلب کے ذریعے سیاحت کے شعبے کے تمام فریقین تک پہنچایا جائے گا۔ہوٹلیئرس کلب کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس وقت ، قرنطینہ سہولیات کے بغیر ہوٹلوں میں سیاحتی سرگرمیاں پچھلے سالوں کے مقابلے میں تقریبا صفر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگست 2019 کے بعد لگاتار لاک ڈاؤن نے پوری صنعت کو تباہی کے دہانے پر  پہنچایا جبکہ کہ سیاحت کی صنعت وبائی امراض کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی  ۔چایا نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کوجی ایس ٹی ، بجلی ، پانی فیس اور قرضوں کی معافی پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ کلب نے قرنطین ہوٹلوں کی زیر التواء  ادائیگیوں کی  واگزاری کا مطالبہ بھی کیا۔ہوٹلیئرس کلب نے باغات ، پارکس اور سیاحت کی جگہوں کو دوبارہ کھولنے کی تجویز پر غور کرنے پر لیفٹیننٹ گورنر اور مشیر بصیر خان کا شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا’’ اب ہم انتظامیہ اور سیاحت کے محکمہ سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ مہم چلائیںاور ممکنہ سیاحوں ، مطلوبہ مسافروں کی توجہ اس جانب مبذول کرایں تاکہ لوگ اپنے پسندیدہ سیاحتی مقامات کا رخ کر سکیں۔چایا نے بتایا کہ بین الریاستی سفر کے بہت سنگین امکانات موجود ہیں ، لیکن جموں و کشمیر کے اندر سفر ممکن ہے۔ہوٹلیئرس کلب نے تجویز پیش کی ہے کہ تمام ہوٹل اور ریستوراں ایک دوسرے کے ساتھ  تعاون کرکے جموں و کشمیر کے مقامی لوگوں کو مراعات بخش نرخوں پر اعلی آسائش سے لیس ہوٹل اور دیگر سہولیات فراہم کریں،تاکہ انہیں بھی یہ محسوس ہو کہ وہ قومی یا بین الاقومی مہمان ہے۔چایا نے واضح کیا ہے کہ منظوری کے بعد ہی سفر شروع ہوگا اور یہ کہ ریاستی انتظامیہ کے ایس او پی کے مطابق ہوٹلوں میں صحت سے متعلقہ ہدایات پر عمل کیا جائے گا۔
 
 
 

پبلک سروس کمیشن میں سکھوں کو نمائندگی دی جائے:نیشنل کانفرنس

سرینگر // نیشنل کانفرنس اقلیتی سیل کے آرگنائزر سردار جگدیش سنگھ آزاد نے پبلک سروس کمیشن میں سکھوں کو نمائندگی نہ دینے پر سخت برہمی اور تشویش کاا ظہار کیا ہے۔ انہوں نے  لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ سکھوں کے نمائندے کو بھی پبلک سروس کمیشن میں نمائندگی دیں۔ جس طرح  ماضی میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ اورعمر عبداللہ کی حکومت کے دوران کیا جاتا تھا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ فوری طور پر اس امتیاز کو دور کرے گی۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

پنچایتی راج قانون پر عمل آوری | اپنی پارٹی کا ترقیاتی عمل میں عوامی نمائندوں کو شامل کرنے پر زور

ریاسی//حکومت کو ضلع سطح بورڈ میٹنگوں میں منصوبہ بندی وترقی کے فیصلے لینے میں عوامی نمائندوں کو شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اپنی پارٹی کے سینئرلیڈر اعجاز احمد خان نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں وکشمیر میں پنچایتی راج قانون کو مکمل طور نافذ کیاجائے۔ ایک بیان میں اعجاز احمد خان نے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر میں ضلع منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ میٹنگوں کا انعقاد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ منتخبہ عوامی نمائندگان کے ذریعے عوامی مطالبات کے ازالہ کے لئے فی الوقت مشاورتی کونسل تشکیل دیکر جموں وکشمیر کے سبھی اضلاع میں منصوبہ بندی وترقیاتی میٹنگوں کو فعال بنایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت چاہے تو سابقہ اراکین قانون ساز یہ کو منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ میٹنگوں میں مہمان ِ خصوصی کے طور مدعو کر کے اُن کی خدمات لی جاسکتی ہیں، اس اقدام منصوبہ بندی اور ترقیاتی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے لیاجانا چاہئے۔ سابق وزیر نے یاد دلاتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر میں پنچایتی راج قانون کے تحت ضلع سطحی منصوبہ بندی وترقیاتی بورڈ کا قیام عمل میں لاناتھا، جس کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی نے وعدہ کیاتھاکہ وہ جموں وکشمیر میں جمہوری اداروں کو مستحکم بنائیں گے۔ پنچایتی راج قانون کے مطابق ضلع ومنصوبہ بندی بورڈ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل چیئرمین، میونسپل صدور ،ضلع کے لیجسلیچرزیا رکن پارلیمان پر مشتمل ہے۔ تین ادارے جیسے کہ بلاک ڈولپمنٹ کونسل، پنچایتیں، میونسپل کمیٹی اور پارلیمنٹ موجود ہے لیکن پھر بھی کئی ماہ سے منصوبہ بندی اور ضلع ترقیاتی بورڈ نہیں بنائے گئے جس سے ترقیاتی سرگرمیوں کا جائزہ اور منصوبہ بندی نہ ہوسکی۔
 
 
 

نیشنل کانفرنس کاجسٹس ماگرے  سے اظہارِ تعزیت

 
سرینگر//نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی اور صوبائی سیکریٹری ایڈوکیٹ شوکت احمد میر نے جسٹس علی محمد ماگرے کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی والدئہ نسبتی کے حق میں مغفرت کی دعا کی ۔ دونوں لیڈران نے مرحومہ کے گھر جاکرسوگوار کنبے سے تعزیت کی۔ پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور پیر آفاق احمد نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ۔ ادھر پارٹی کے سینئرلیڈر مبارک گل نے حاجی غلام محی الدین الائی ساکن صفاکدل اور عبدالرحمن شیخ کی اہلیہ ساکن بوٹہ کالونی نورباغ کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے اور مرحومین کی جنت نشینی کیلئے دعا کی ہے۔
 
 
 

موجودہ صورتحال میں سیاحتی مقامات کھولنا ٹھیک نہیں:امام حی

سرینگر//جامع مسجد سرینگر کے امام حی مولانا سید احمد سعید نقشبندی نے کہا ہے کہ کشمیر میں روزانہ سینکڑوں افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماسک استعمال نہ کرنے کے نتیجے میںیہ وباء بے قابو ہورہا ہے۔مولانا موسوف کے مطابق ایسے افرا د پر جو طبی ماہرین کے کہنے پر عمل پیرا نہیں ہوتے ہیں انہیں لاء اینڈ آرڈر کے تحت جرمانہ اور سختی کے ساتھ پیش آنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسے افراد اپنے آپ ہی نہیں بلکہ اپے گھر والوںاور نزدیکی ہمسایوں کے بھی دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں حکومت وقت نے سیاحتی مقامات کو کھول کر جلتی پر تیل کے مترادف کام کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہاں نہ کوئی سیاح موجود ہے اور نہ کوئی سیاح ان حالات میں یہاں آسکتا ہے۔ لہذا حکام کو چاہے کہ وہ فی الحال سیاحتی مقامات مکمل بند کرکے یہاں کے لوگوں کو موجودہ مہلک وباسے بچائیں ۔
 
 

 زیارتگاہوں، خانقاہوں اور مساجد کو کھولنے کا مطالبہ 

 
سرینگر//  جموں کشمیر مسلم پرسنل لاء بورڑ کے سیکریٹری احمد ایاز نے سوالیہ انداز میں پوچھا ہے کہ جموں کشمیر میں مذہبی مقامات ہنوز کیوں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باغات اور پارکوں کو کھولنے اور امرناتھ یاترا کی اجازت دینے کے بعد جموں کشمیر میں حکومت کو مذہبی مقامات کھولنے میں کون سے چیز روک رہی ہے۔ احمد ایاز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کروناوائرس کی وباء کے بیچ جب باغات اور پارکوں میں لوگوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے،تو جموں کشمیر میں مذہبی مقامات کو بند رکھنے کا کوئی بھی جواز نہیں بنتا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر جموں کشمیر میں مذہبی مقامات کو کھول دیا جائے۔ادھرجمعیت ہمدانیہ نے موجودہ انتظامیہ اور مسلم وقف بورڈ کے زعماء سے اپیل کی ہے کہ زیارتگاہوں، خانقاہوںاور مساجد خصوصاً جامع مسجد سرینگر کو فی الفور کھول دیا جائے۔موصولہ بیان کے مطابق تنظیم کے جنرل سکریٹری پیرزادہ محمد اشرف عنایتی نے اُمید ظاہر کی کہ جس طرح سے پارکوں کو عام لوگوں کیلئے کھول دیا گیا ہے اُسی طرح رہنما خطوط کے ساتھ زیارتگاہوں ، خانقاہوں اور مساجد کو بھی فرزندانِ توحید کیلئے کھول دیا جائے ۔
 
 
 

فشریز محکمہ میں خالی اسامیاں

پُر کرنے کا منصوبہ خوش آئند:فشریزایمپلائز ایسوسی ایشن 

سرینگر//جموں کشمیر فشریزایمپلائز ایسوسی ایشن نے محکمہ کے اس اقدام پر اطمینان کااظہار کیا ہے جس میں محکمہ کی جانب سے خالی پڑی اسامیوں کو پُر کرنے کیلئے ایڈمنسٹریٹیو محکمہ کو منظوری کیلئے بھیج دیا ہے ۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ محکمہ میں ترقیاتی عمل کا بھی شروع کیاجانا چاہئے تاکہ مزید اسامیوں کیلئے جگہ دستیاب ہو۔بیان کے مطابق محکمہ میں افرادی قوت کی کمی ہے جس کے نتیجے میں ملازمین پر زیادہ بوجھ ہے ۔بیان کے مطابق محکمہ کی جانب سے مختلف سکیمیں رائج کی گئی ہیں لیکن افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے زمینی سطح پر اس سے محکمہ کو کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا ہے ۔اس ضمن میں لیفٹیننٹ گورنر ، پرنسپل سیکریٹری اور کمشنر فشریز سے گزارش کی گئی ہے کہ محکمہ میںکام کررہے جملہ ملازمین کے مشکلات کو پورا کرنے کیلئے فوری طورپر اقدامات کئے جائیں۔  ( سی این آئی )