تین ماہ سے آدھار کارڈبنانے کا نظام مفلوج
کوٹرنکہ کی عوام کو مشکل کا سامنا ،انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل
محمد بشارت
کوٹرنکہ//سب ڈسٹر کٹ کوٹرنکہ میں گزشتہ تین ماہ سے لوگوں کے ادھار کارڈ بنانے کا عمل ٹھپ ہو نے کی وجہ سے عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔کوٹرنکہ کے دیہی علا قوں کی عوام روزانہ ادھار کیندر کوٹرنکہ میں آتے ہیں لیکن ان کو صرف اگلی تاریخ دی جاتی ہے ۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ پر الزام عائد کر تے ہوئے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے قائم کر دہ نظام خراب پوری طرح سے خراب ہو چکا ہے جبکہ ملازمین کی جانب سے لوگوں کو درپیش مشکلات کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔لوگوں نے کہاکہ کھاہ جمولہ بی ،نمبل ،خواص ،بدھل ،موڑا دراج ،درمن سموٹ ودیگرعلاقوں کے لوگوں ادھار کارڈ نہ بنائے جانے کی وجہ سے پریشان ہو چکے ہیں ۔اس سلسلہ میں سرپنچ عبدالقیوم بٹ اور چنچل شرما نے بتایا کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے مذکورہ سنٹر کا دورہ کر رہے ہیں لیکن ان کو ہر بار آئندہ تاریخ دی جاتی ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ادھار کیندر کو جموں وکشمیر بینک کی کو ٹرنکہ شاخ میں رکھا گیا ہے جہاں پر ملازمین لوگوں کےساتھ مبینہ طورپر کھلواڑ کر تے ہیں ۔لوگوں نے کہاکہ ملازمین کبھی مشین خراب ہو نے کا بہانہ کرکے لوگوں کو مشکلات میں ڈالتے ہیں ۔انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری اور مقامی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ عوام کو سہولیات فراہم کر نے کی جانب توجہ دی جائے۔
دہشت گردی کے متاثرین معاوضے کے منتظر
۔2003میں مارے گئے عبد الرحمان کے بچے در در کی ٹھو کریں کھانے پر مجبور
جاوید اقبال
مینڈھر//2003کے دوران مینڈھر کے گاہنی جنگلات میں دہشت گردوں اور فوج کے مابین ہو ئے تصادم کے دوران ہلاک ہوئے ایک عام آدمی عبدالراحمان کے بچے انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے در در کی ٹھو کریں کھانے پر مجبور ہوچکے ہیں ۔ سلانی کے مرحوم عبدالرحمان کے بیٹے ظہیر احمد نے انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے ان کو صر ف ایک لاکھ روپے بطور امداد فراہم کی گئی ہے جبکہ اس کے بعد ان کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 23فروری 2003کو دہشت گردوں نے ان کو والد سمیت تین افراد کو زبر دستی اپنے ساتھ لیا جس کے دوران گاہنی علا قہ میںہوئے تصادم میں تینوں سیول افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اس تصادم میں کل 7افراد ہلاک ہو ئے تھے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے والد کے ہلاک ہونے کے بعد سبھی افراد کو ساگرہ قبرستان میں دفن کر دیا گیا تھا لیکن انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے اجازت حاصل کر کے اپنے والد کی لاش کو بعد میں نکال کر اپنے آبائی قبرستان میں دفن کیا تھا جبکہ اس دوران انتظامیہ نے ان کو 1لاکھ روپے بطور امداد فراہم کی تھی او ر اس سلسلہ میں انتظامیہ کی مدد سے ایک فائل بھی تیار کی گئی تھی جس کے تحت لواحقین میں سے ایک فرد کو سرکاری نوکری فراہم کرنا کےساتھ ساتھ مزید امداد بھی فراہم کرنا تھا لیکن گزشتہ 16برسوں سے ان کی فائل سرکاری دفاتر میں پڑی ہوئی ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے ریاستی گورنر انتظامیہ سے مانگ کر تے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کے دوران ہلاک ہو ئے افراد کے لواحقین کےساتھ انصاف کیا جائے تاکہ ان کے بچوں کو در در کی ٹھو کریں نہ کھانے پرمجبور نہ ہو نا پڑے ۔انہوں نے کہاکہ ان کو مزید امداد کےساتھ ساتھ سرکار ی نوکر ی بھی فراہم کی جائے ۔اس سلسلہ میں جب ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ نوکری ملنا مشکل ہے لیکن اگر حکومت لکھتی ہے تو اس صورت میں لواحقین کو مزید چار لکھ روپے بطور معاوضہ مل سکتا ہے ۔
دارلعلوم جیلانیہ حسینیہ اسلام آباد
پونچھ کا سالانہ جلسہ دستار بند ی
حسین محتشم
پونچھ// ضلع پونچھ کی معروف درس گاہ دارلعلوم جیلانیہ حسینیہ اسلام آباد پونچھ میںسالانہ جلسہ دستار بند ی اور سیرت النبی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں معروف عالم دین اور خطیب مولانا عبدالرشید داﺅدی نے سیر ت النبی ﷺپر تفصیلی روشنی ڈالی ۔موصوف نے مدارس کو دین کے قلعے قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان اداروں میںدینی تعلیم حاصل کرنے والے طلباءآئندہ دینی کی خدمت اور اس کے تحفظ کےلئے اپنا رول ادا کرینگے ۔انہوں نے امت مسلمہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہاکہ کفر کی سازشوں کو ناکام بنانے کےلئے آپسی اتحاد وقت کی ایک اہم ضرورت ہے جبکہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ آپسی میں متحد ہو کر کام کریں تاکہ دینی تعلیم عام کی جاسکے ۔ااس دوران مولانا مفتی محمد اسلم رضا،مفتی سکندر حیات، مفتی غلام محمد اوردیگر علماءنے اپنے خطاب میں کہاکہ دینی مدارس امن و سلامتی کے مرکز ہیں جبکہ ان کےخلاف کسی بھی سازش و پالیسی کو کا میاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔علماءنے رسول پاک ﷺ کی بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی تلقین بھی کی ۔پروگرام کے دوران درجنوںطلباءکی دستار بندی کی گئی اور ان میں اسناد تقسیم کی گئی ۔اس موقعہ پر مولانا بشارت خان، مولانا مفتی محمد سیف اللہ خان، شکیل احمد خان نعیمی کے ساتھ ساتھ دیگران بھی موجود تھے۔
مینڈھر میں آپسی تصادم ، 2زخمی
جاوید اقبال
مینڈھر //مینڈھر قصبہ میں دو گرپوں میں ہوئے آپسی تصاد م میں 2افراد زخمی ہو گئے ۔پولیس کے مطابق نا معلوم افراد نے ایک ٹا ٹا سومو ڈرائیور پربازار میں حملہ کر کے اس کو شدید زخمی کر دیا جبکہ اس دوران مذکورہ ڈرائیور کا ایک رشتہ دار بھی زخمی ہو ا ۔مینڈھر بس اسٹینڈ پر کسی معاملہ پر دونوں گرپوں کے افراد میں بحث ہوئی جس کے بعد ٹا ٹا سومو ڈرائیور اپنی گاڑی کے کر کالابن کی جانب گامزن تھا کہ اسی دوران دوسرے گروپ کے کچھ افراد نے ایک مورتی کار میں مذکورہ ٹاٹا سومو کا پیچھا کیا ۔اس تصادم کے دوران ٹا ٹا سومو ڈرائیور سکندر خان ولد والی محمد اور محمد مجید ولد محمد لطیف زخمی ہو گئے ۔تاہم مقامی لوگوں اور پولیس نے معاملہ پر قابو پالیا ۔اس سلسلہ میں پولیس اسٹیشن مینڈھر میں ایک شکایت درج کر وائی گئی ہے ۔
کوٹرنکہ میں ایس بی آئی کی شاخ قائم کرنے کا مطالبہ
محمد بشارات
کوٹرنکہ //سب ڈویژن کوٹرنکہ کی عوام نے ریاستی انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ سب ڈسٹر کٹ میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کی شاخ کھولی جائے تاکہ صارفین کو درپیش مشکلات حل ہو سکیں ۔مقامی لوگوں نے کہاکہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ انتظامیہ سے مانگ کی گئی ہے لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے صارفین کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔اس سلسلہ میں جموں وکشمیر سرپنچ پنچ ڈیمو کریٹک فورم کے چیئر مین محمد فاروق انقلابی نے کہاکہ سب ڈسٹر کٹ میں اس وقت مجمو عی طور پر 37پنچایتیں ہیں لیکن اس کے با وجود بھی اس پسماندہ علا قہ میں سٹیٹ بینک آف انڈیا کی شاخ نہیں قائم کی گئی ہے ۔انہوں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ کوٹرنکہ میں مذکورہ شاخ کھولنے کےساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا اے ٹی ایم بھی نصب کیا جائے تاکہ صارفین کو درپیش مشکلات حل ہو سکیں۔
ایس ٹی اور پہاڑی طلباءکو جلد از جلد وظیفہ دیا جائے :ڈاکٹر شہزاد
مینڈھر //ڈاکٹر شہزاد ملک نے ریاستی و مرکزی انتظامیہ سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ ایس ٹی او ر پہاڑی طلباءکو جلد از جلد جائز وظیفہ دیا جائے تاکہ غریب بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو ۔یہاں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پسماندہ طبقہ کے طلباءکا زیادہ تر انحصار حکومت کی جانب سے فراہم کر دہ وظیفے پر ہوتا ہے لیکن انتظامیہ کی غیر معقول پالیسیوں کی وجہ سے ان طلباءکو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ برس ریاستی پہاڑی ایڈ وایزری بورڈ کی جانب سے طلباءکی فیس کے تحت ان کو وظیفہ فراہم کرنے کےلئے پلان مرتب کیا گیا تھا لیکن اس بار مذکورہ طبقہ کی طلباءکو صرف تین ہزار روپے فراہم کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے پہاڑی طبقہ کے طلباءکو تعلیم جاری رکھنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ طلباءکو جلداز جلد فیس کے مطابق وظیفہ بھی دیا جائے۔
راجوری کے نرسنگ کالج میں پروگرام کا اہتمام BGSBU
راجوری//بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں ’لیمپ لائٹنگ ‘تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پرو فیسر جاوید مسرت بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے ۔یونیورسٹی کے نرسنگ کالج میں منعقدہ پروگرام کے دوران 40نرسوں کے ساتھ ساتھ دیگر منتظمین بھی موجود تھے ۔اس موقعہ پر بولتے ہوئے پروفیسر جاوید مسرت نے نرسنگ شعبہ کو نوبل پیشہ قراردیتے ہوئے کہاکہ مذکورہ شعبہ انسانیت کے بچاﺅ کےلئے اور طبی سہولیات فراہم کرنے کےلئے ایک اہم رول ادا کر تا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ شعبہ پوری دنیا میں طبی تعلیم میں نمایاں رول ادا کرتا ہے جبکہ اس شعبہ میں اس وقت جدید تکنیکوں کا ستعمال عمل میں لایا جارہاہے جوکہ مریضوں کےلئے فائدہ مند بھی ہے ۔اس موقعہ پر ڈین ،تمام شعبوں کے ہیڈ ودیگر سٹاف ممبران بھی موجود تھے ۔
ڈاکٹر ریحانہ بشیرکے اعزاز میںتقریب کا انعقاد
حسین محتشم
پونچھ//الجمیة السلامیہ الخیریہ اور سرسید ایجوکیشن مشن کے باہمی اشتراک سے خطہ پیرپنجال کی پہلی آئی اے ایس خاتون ڈاکٹر ریحانہ بشیرکے اعزاز میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔جمیةکے آل انڈیا جنرل سکریٹری مولانا شہزاد انوری کی صدرات میں منعقدہ تقریب جمعیة کے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ ہال میں منعقد ہوئی۔اس پروگرام کے دوران مقررین نے ڈاکٹر ریحانہ بشیر کو تعریف کرتے ہو ئے کہاکہ انہوں نے اپنی محنت اور لگن کی وجہ سے خطہ کا نام روشن کیا ہے ۔ڈاکٹر ریحانہ بشیر نے حضرت علامہ انورشاہ کشمیری اسلامک انٹر نیشنل اکیڈمی کا نام کئی بار سنا تھا مگر آج اس عربی انگلش میڈیم اسکول کے نظم و ضبط کو دیکھ کر وہ متاثر ہو ئی ہیں ۔انہوں نے بچوں کو تلقین کر تے ہوئے کہاکہ وہ اپنے روشن مستقبل اور ملک و خطہ کا نام روشن کرنے کےلئے اپنا رول ادا کریں ۔انہوں نے مذکورہ پروگرام منعقد کرنے کےلئے منتظمین کا شکریہ بھی ادا کیا ۔اپنے خطاب میں مولانا شہزاد انوری نے ڈاکٹر ریحانہ کی کامیابی پر خطہ پیر پنچال کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل حالت کے باوجود بھی انہوں نے خطہ کے تمام بچوں کےلئے ایک مثال قائم کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو قوم شریعت، حجاب، شرعی لباس اور اسلامی فکر کو روشن خیالی کی راہ میں رکاوٹ مانتے ہیں ان کے لیے ڈاکٹر ریحانہ بشیر انوکھی مثال ہیں جو شرعی لباس، اسلامی تعلیمات اور خوف خدا کے ساتھ اس میدان میں کامیابی حاصل کر چکی ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند غریب بچوں کی امداد کےلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کےلئے تیار ہیں ۔اس تقریب میں پروفیسر فتح محمد عباسی، لیکچرار عطاءاللہ، اکرم نائیک، ریحانہ بشیر کی والدہ اور فاطمہ ایجوکیشن مشن کے چیئرمین سید تنویر احمد نے اپنے تاثرات پیش کئے ۔