سرینگر//حریت (گ)،فریڈم پارٹی،تحریک کشمیر، کشمےر تحرےک خواتےن اور لبریشن فرنٹ (آر)نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مسئلہ کشمیر حل کرنے سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ وجدل کوئی آپشن اور کوئی حل نہیں ہے۔حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مسئلہ کشمیر حل کرنے سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ وجدل کوئی آپشن اور کوئی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور افہام وتفہیم ہی ایک واحد راستہ ہے، جس سے اس دیرینہ تنازعے کو حل کیا جاسکتا ہے اور اسی طریقے سے خطے میں ایک بڑے سانحہ کو ٹالا جانا ممکن ہے۔ انہوں نے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی کہ وہ اُس معاہدے کو پورا کرانے کیلئے موثر اقدامات کریں، جو جموں کشمیر کے حوالے سے بھارت اور پاکستان کے مابین طے ہوا ہے اور جس میں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو واگزار کرانے کی گارنٹی دی گئی ہے اور ان کی رائے کا احترام کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔اپنے ایک بیان میں گیلانی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر نے ایک بڑے انسانی المیئے کو جنم دیا ہے اور اس کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور پورے جنوب ایشیائی خطے میں غیر یقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل نے اپنی تعیناتی کے دن سے اس سلسلے میں جو دلچسپی ظاہر کی ہے، وہ انتہائی خوش آئند ہے اور اس نے برصغیر کے عوام اور خصوصیت کے ساتھ کشمیریوں کے دلوں میں ایک نئی اُمید جگادی ہے۔انہوں نے کہا ” میں جموں کشمیر کی غالب اکثریت کی طرف سے اینٹونیو گٹرس کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ موصوف اس سلسلے میں زیادہ موثر اور زیادہ مثبت کوششیں عمل میں لانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے“۔ گیلانی صاحب نے اپنے بیان میں بھارت اور پاکستان کے اربابِ اقتدار کو مخاطب ہوکر کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو پُرامن طریقے سے حل کرانے میں اپنا تعاون پیش کریں ۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کسی بھی طور جنگ وجدل کے روادار نہیں ہیں، کیونکہ اس صورتحال میں ہم ہی سب سے زیادہ مصائب اور مشکلات اُٹھارہے ہیں اور ہماری ہی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے بیان اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام عالم کے قائدین اس دیرینہ مسئلہ کے نتیجے میں پیداشدہ صورت حال سے بخوبی واقف ہیں اوروادی میں انسانی حقوق کی گرتی صورت حال پر بھی ان کی نظر ہے ،تاہم اس سلسلے میںبیانات کے بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لوگوں کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ انہیں دہلی کے حکام ریاست سے متعلق جو کہانی سنارہے ہیں ،وہ حقائق سے بعید ہے اور انہیں اس بات کو لے کر اپنے حکام اور رہنماﺅں سے پوچھنا چاہئے کہ ریاست کی متنازعہ حثییت سے متعلق بھارتی لوگوں کو اندھیرے میں کیوں رکھا جارہا ہے ۔تحریک کشمیرکے صدر جنرل موسیٰ نے کہا ہے کہ محض زبانی جمع خرچ سے نہ تو مسائل حل ہوتے ہےں اور نہ ہی تنازعہ ختم،بلکہ اس کیلئے عملی اقدامت کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کا تازہ بےان اگرچہ خوش آئندہے تاہم جموں کشمےرکے عوام اس بےان سے اس دردو کرب سے نہےں نکل سکتے جو وہ گذشتہ سات دہائےوں سے برداشت کر رہے ہےں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل سیکٹری سے اپےل کی کہ وہ خطے مےں بڑھتے تناو کے پےش نظر تنازعہ کشمےر کو سنجےدگی سے حل کرنے کی کوشش کرےں ۔ کشمےر تحرےک خواتےن سربراہ زمردہ حبےب نے بےان کو حقےت پسند انہ اور وقت کی اہم ضروت قرار دےتے ہوئے کہا کہ دنےا کا کوئی بھی اےسا مسئلہ نہےں ہو گاجو پر امن بات چےت سے حل نہےں کےا جا سکتا ہے اور اگر حکومت ہندوستان مسئلہ کشمےر کو حل کرنے کی پہل کرتا ہے تو پورا خطہ سےاسی غےر ےقےنیت کی صورتحال سے باہر آجائے گا جو اس وقت پُر تناﺅماحول سے دو چار ہے۔لبریشن فرنٹ (ر)ترجمان نے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی اب عالمی قیادت اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے سنجید گی کا اظہار کرے گی ۔