سرینگر//پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کی صدرمحبوبہ مفتی نے اُمیدظاہر کی ہے کہ حکومت ہند ریاست جموں وکشمیر کے تئیں اپنے رویہ پر نظر ثانی کرے گی اور اِسے دشمن کے علاقہ کی نظروں سے دیکھنے کے بجائے مرکز کے ساتھ ہمارے تعلقات کو تاریخی پس منظر میں دیکھے گی ۔ایک بیان میں محبوبہ نے کہا کہ حالیہ اشاروں نے لوگوں میں خوف پیدا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماراخصوصی درجہ ایک منفرد سیاسی عمل کا نتیجہ ہے جس سے تقسیم کی منطق کو شکست دی گئی ۔اُس خاص درجہ کی مسلسل پامالی سے نہ صرف ہم نہ ختم ہونے والے بحران اور غیریقینیت میں مبتلاء کردیئے گئے بلکہ اس سے دنیا کے اس خوبصورت خطے کو ترقی اور آگے بڑھنے کی طاقت سے محروم کردیا گیا ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ دفعہ370اور35Aہی اب ریاست کے منفرد تہذیبی ،نسلی اور آبادی کے تناسب کے تحفظ کی علامات ہیں ۔ان پر بحث ومباحثہ سیکولرجمہوریت کے ساتھ مسلم اکثریتی علاقے جس نے تاریخ میں کبھی ان پر بھروسہ کیا،کے معاہدے سے انحراف کا آخری حربہ ہوگا۔اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ آئینی اور قانونی رشتے کو ایک حملہ میں تبدیل کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ اُنہیں اُمید ہے کہ وزیراعظم سخت گیروں کی لگام کسیں گے اور سیاسی حل کے اس واحد راستہ کو ناسور بننے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سبھی متعلقین کوبھی لازمی طور یکجا ہوجاناچاہیے تاکہ اس مصیبت کوٹالاجائے جو بعیدازقیاس مشکلات کواپنے ساتھ لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئینی درجہ سیاست سے بالاتر ہے جو ہماری مخصوص تہذیبی شناخت کے وجودسے متعلق ہے ۔انہوں نے کہا کہ پوری ریاست میں سماج کے تمام سطحوں پرہماراردعمل پرامن اور جمہوری ہونا چاہیے ۔محبوبہ نے سول سوسائٹی اور سماجی وتہذیبی تنظیموں ،تاجر انجمنوں ،اسکالروں اور ماہرین تعلیم حتی کہ علیحدگی پسندوں سے درخواست کی کہ وہ اس نازک موقعہ پر تعمیری رول ادا کریں ۔