سرینگر // حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارت کی کشمیریوں کیخلاف مارنے کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے اس لئے اب وہ بات چیت کرنے پر آمادہ ہوگیا ہے۔جمعتہ الوداع کے موقعہ پرجامع مسجد سرینگر میں بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ آج تبدیلی اور مذاکرات کی بات کرتے ہیںحالانکہ یہ تبدیلی پی ڈی پی یا اسکی سرکار کی کاوشوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہاں کے نوجوانوں اور حریت پسند عوام نے تحریک آزادی کے ساتھ بے خوف ہوکر اٹوٹ وابستگی اورقربانیوںکا مظہرہے یہ اُسی کی دین ہے کہ یہ لوگ ایسا کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور آج تک ان کے فوجی جنرل بھی اس بات کا اعتراف کررہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو طاقت اور تشدد کے بل پر حل نہیں کیا جاسکتا اور نہ فوجی قوت کے استعمال سے کشمیریوں کیخلاف جنگ جیتی جاسکتی ہے۔میرواعظ نے کہا کہ حکومت ہند کی جانب سے دیئے جارہے بیانات پالیسی میں تبدیلی نہیں بلکہ صورتحال میں تبدیلی ہے جس کی وجہ یہاں کے لوگوںکا عزم و استقلال اور عوام کی مزاحمت ہے۔انکا کہنا تھا کہ مزاحمتی اور حریت قیادت کسی جلد بازی میں نہیں ہے بلکہ مل بیٹھ کر باہمی مشاورت اور تمام پہلوئوں پر غور و خوض کے بعد ہی اپنا ردعمل ظاہر کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ پالیسی میں تبدیلی ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس کے لئے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے اس مسئلہ سے جڑے تینوں فریق بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام مل بیٹھ کر اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔اقتصادی،سیاسی،قانونی اور معاشی قدغنوں کے علاوہ قائدین کو بند رکھنے کی تمام پالیسیاں ناکام ہوگئیں ہیں۔انکا کہنا تھا کہ کجا بھاجپا پاکستان کیساتھ بات کرنا گناہ سمجھتا تھا لیکن اب بات چیت کرنے کا خواہشمند ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو زیر کرنے کا ہر ایک حربہ بھارت آزما چکا لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوا۔اتنا ہی نہیں بلکہ آپریشن آل اوٹنہیں آپریشن Wipe Out کے تحت کشمیری نوجوانوں کے لئے قتل گاہ بنایا گیا ۔این آئی اے اور آپریشن آل اوٹ کے ذریعے حریت پسند ، قائدین اور نوجوانوںکو ٹارگٹ کیا گیا ۔ صرف گزشتہ ایک سال کے دوران صرف جنوبی کشمیر میں 300نوجوانوںکو شہید کیا گیا۔